0
Saturday 2 Feb 2013 19:56

کراچی میں 3 علماء سمیت 15 افراد کا قتل، مذہبی جماعتیں کیا سوچتی ہیں!!!

کراچی میں 3 علماء سمیت 15 افراد کا قتل، مذہبی جماعتیں کیا سوچتی ہیں!!!
رپورٹ: این اے بلوچ

کراچی میں مفتی عبدالمجید دین پوری سمیت تین علماء کے دن دیہاڑے قتل نے جہاں کراچی میں آگ لگا دی ہے، وہیں اس بیہمانہ ٹارگٹ کلنگ نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعد اب تک تقریباً 15 سے زائد افراد کو موت کی وادی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ کئی لوگوں نے اس واقعہ کو پری پلان طریقے سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی، تاہم منجھے ہوئے مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے اس واقعہ کا بریک بینی سے جائزہ لے کر اسے سازش قرار دیا، جو انتہائی خوش آئند امر ہے۔ جماعت اسلامی، جے یو آئی، ایم ڈبلیو ایم، شیعہ علماء کونسل سمیت متعدد مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے دو روز قبل کراچی میں پیش آنے والے واقعہ کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے، ان رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کراچی میں تین علماء کا قتل فرقہ وارانہ واقعہ نہیں ہے۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک کو جان بوجھ کر آگ و خون کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ ریاستی ادارے مکمل طور پر ناکام ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، جو انتہائی تشویش ناک امر ہے۔ رہنماؤں کے بیانات اور اسلام ٹائمز کے رابطہ کرنے پر یہ بات سامنے آرہی ہے کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں لیسانی و سیاسی جماعتیں ملوث ہیں، جو لوگوں پر اپنا خوف و دبدبہ برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ایک تحریر میں کہا گیا ہے کہ بوگس ووٹر لسٹ کیخلاف آواز بلند ہوئی تو ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوگیا۔ تحریر میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے کراچی میں بوگس ووٹر لسٹوں اور آرمی کے بغیر تصدیقی عمل کیخلاف بھرپور احتجاج کیا اور میڈیا کے ذریعے عوام تک اس دھاندلی کو پہنچایا تو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں تیزی آ گئی۔ تحریر میں مزید کہا گیا ہے کہ بوگس ووٹر لسٹوں کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے، مگر اب عوام ’’بوگس ووٹ‘‘ کی نہیں ’’اپنی جان‘‘ کی فکر میں ہیں۔ ان لاکھوں بوگس ووٹوں کے ذریعے ایک بار پھر دہشتگردوں کے سرپرست کراچی کے سر پر آبیٹھیں گے اور مزید پانچ سالوں کیلئے بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ یہ ہے ہمارے شہر کراچی کی سیاست جو گذشتہ ستائیس سالوں سے جاری ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کراچی میں جامعہ بنوری ٹاون کے تین اساتذہ مفتی عبدالمجید، مفتی محمد صالح اور احسان اللہ سمیت 15 افراد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت علمائے کرام کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور مدارس و مساجد پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگرد گروہ اپنی مذموم کارروائیوں کو فرقہ وارانہ فسادات کا رنگ دے کر اپنے مکروہ عزائم پورے کرنا چاہتے ہیں، مگر قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ کراچی میں جاری قتل و غارت گری، بھتہ خوری اور بوری بند لاشوں کا کلچر کس نے متعارف کروایا ہے اور کراچی کے امن کو کس نے برباد کیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ کراچی میں قتل عام کے پیچھے وہی شیطانی ذہن کام کر رہا ہے، جو کسی بھی قیمت پر انتخابات کو سبوتاژ کرکے اپنی غنڈہ گردی جاری رکھنا چاہتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں علماء کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔ تاہم کچھ قوتیں اسے شیعہ سنی مسئلہ بنانا چاہتی ہیں۔ اسلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کراچی میں جاری دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ لسانی اور سیاسی قوتوں کی پشت پناہی سے ہو رہی ہے، ان قوتوں کی آشیرباد کے بغیر کراچی میں کوئی واقعہ پیش نہیں آسکتا، لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ ان واقعات میں یہی عوامل کارفرماں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں اس طرح کی صورتحال ان لسانی و سیاسی گروہوں کے مفاد میں ہوتی ہے جس کے باعث یہ و اقعات پیش آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے قریب آتے ہی ٹارگٹ کلنگ کا بڑھ جانا واضح کرتا ہے کہ کچھ قوتیں انتخابی عمل آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔ اب اگر نگراں سیٹ اپ بنا بھی تو اسے دوسال سے تین سال کیلئے بنانے کی کوشش کی جائے گی اور یہ قتل و غارت گری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران یہ جانتے ہیں کہ انتخابات کے قریب آتے ہی کون سی قوتیں ہیں جو یہ کام کرا رہی ہیں، لیکن ان کیخلاف کچھ کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہیں۔

شعیہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی کا کہنا ہے کہ ہم اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے بعد اب دوبارہ کراچی کے حالات خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ غیر ملکی قوتیں اور اسلام دشمن طاقتیں پاکستان میں امن نہیں چاہتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل میں شریک تمام جماعتیں اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔ عام شہریوں کے بعد اب علماء کا قتل شروع ہونا تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کے مقدس مہینے میں جس انداز میں ہفتہ وحدت منایا گیا اور اتحاد و وحدت کا مظاہرہ کیا گیا اس کو توڑنے کیلئے ٹارگٹ کلنگ کرائی جا رہی ہے۔ علامہ عارف واحدی کا کہنا تھا کہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لینا ہوگا اور پے در پے اس طرح کے واقعات کا بریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔

جے یو آئی ف کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں بلیک واٹر ملوث ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت صرف بیانات دینے پر اکتفاء نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کراچی میں جاری بدترین دہشتگردی کی وجہ کالعدم تنظیموں کے نام بدل کر کام کرنے کو قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ملک بھر میں کالعدم تنظیموں پر پابندی عائد نہیں کی جاتی ملک میں امن قائم ہونا ایک خواب ہی رہے گا۔ گذشتہ دنوں کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپاہ صحابہ نام تبدیل کرکے بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے، جس کے باعث شیعہ سنی کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 236618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش