0
Thursday 7 Feb 2013 15:05

تاجر برادری کا کراچی پریس کلب پر مردہ معیشت اور مرحوم امن پر علامتی فاتحہ خوانی کا اعلان

تاجر برادری کا کراچی پریس کلب پر مردہ معیشت اور مرحوم امن پر علامتی فاتحہ خوانی کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے وائس چیئرمین محمد اکرم رانا نے تاجروں سے اپیل کی ہے کہ جمعہ آٹھ فروری سہ پہر چار بجے بڑی تعداد میں کراچی پریس کلب پر مردہ معیشت اور مرحوم امن پر علامتی فاتحہ خوانی کی تقریب میں شرکت کریں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ناکام اور نااہل حکومت نے کراچی کے امن او ر معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے، حکمرانوں کی حقیقی نیت ظاہر ہو چکی مزید امیدیں وابستہ کرنا خود فریبی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہر پر بدکردار عناصر کا تسلط حالات سے باکردار افراد کی لاتعلقی اور خاموشی کا نتیجہ ہے، تاجر اور صنعتکار شہر کے کاروباری مستقبل سے نہیں موجودہ حکمرانوں سے مایوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کیلئے تاجر ہر طرح کی قربانی کیلئے تیار ہیں۔ کراچی سے کمایا ہے کراچی میں ہی لگائیں گے۔

انھوں نے کراچی کو معیشت کی زرخیز زمین قرار دیتے ہوئے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ حکومتی فکر موجود ہو تو لاقانونیت کی مردہ زمین سے بھی امن کے پھول کھلائے جاسکتے ہیں۔ تاجر رہنماء نے کہا کہ شہر میں بحالی امن کے تحت تمام طبقات کی اجتماعی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں، عوام، تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائیدگان کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ اکرم رانا نے کہا کہ کراچی صنعت و تجارت کا سمندر ہے جس میں لاقانونیت کے طوفان امنڈ رہے ہیں، بھتہ خوروں نے سرمایہ کاری کی جنت کو بدامنی کی دوزخ میں تبدیل کر دیا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بدامنی تجارتی سرگرمیوں پر اثرانداز ہو کر ہولناک بیروزگاری کو جنم دے رہی ہے، جبکہ بیروزگاری کا شکار طبقہ جرم کی دنیا میں داخل ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں میں کل تک نیک ارادوں کا فقدان تھا آج حالات پر ان کا اختیار نہیں ہے۔ شہر سے بدامنی کے خاتمے کیلئے تمام طبقات کے مابین باہمی اشتراک اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر متحد جبکہ قانون کے نفاذ کے ذمہ دار ادارے منتشر ہیں۔ بھتہ خور اور اغواء کار ہر خوشحال نظر آنے والے تاجر اور صنعتکار کو ترجیحی طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔
 
انھوں نے کہا کہ کل تک کراچی معیشت کا میدان تھا آج سیاسی جماعتوں کی محاذ آرائی کا اکھاڑہ بن گیا۔ انھوں نے شہر کے کشیدہ حالات کے نتیجے میں تاجروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو شہر کے معاشی مستقبل کیلئے ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں 25 تا 30 ہزار تاجر، صنعتکار اور سرمایہ کار بیرونِ شہر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جن میں سے ایک بھی واپس نہیں آیا جبکہ شہر کے روشن مستقبل کی امید رکھنے والے تاجروں نے اپنا کاروبار شہر کے پُرامن علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 237787
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش