0
Wednesday 20 Mar 2013 21:27

دنیا کو عشق رسول (ص) اور دہشت گردی میں فرق کرنا ہو گا، اشرف آصف جلالی

دنیا کو عشق رسول (ص) اور دہشت گردی میں فرق کرنا ہو گا، اشرف آصف جلالی
اسلام ٹائمز۔ بانی ادارہ صراط مستقیم ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا کہ دولت ایمان اور سلطنت پاکستان ہمارے پاس اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام ہے اس پر فتن دور میں ان ہر دو نعمتوں پر شدید حملے ہو رہے ہیں ایمان جو دارین کی سعادتوں کا محور ہے اس کی حفاظت اولین فریضہ ہے اور اس کے دفاع کی خاطر جدوجہد بہت بڑا جہاد ہے آج کی تمام باطل قوتیں اور الحادی طاقتیں عقیدہ توحید و رسالت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، اسلام دشمن قوتوں کو اس امر کا ادراک ہے کہ امت مسلمہ کی قوت کا راز اس کے محکم نظریات ہیں چنانچہ وہ مسلمانوں کی نظریاتی پختگی کو ختم کرنے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، بحیثیت مسلمان ہمارا خمیر اور ضمیر دوسری قوموں سے جدا ہے، ہمارا اور دوسری قوموں کابیماری کی تعریف میں بھی اختلاف ہے، علاج میں اتفاق کیسے ہو سکتا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آج کے بنائے ہوئے نظاموں کے مقابلے میں ہمیں نظام خلافت راشدہ کی ضرورت ہے جس سوچ کے تحت ہمارے اکابر نے علیحدہ ملک کی ضرورت محسوس کی اسی سوچ کے تحت ہی اس ملک کو بچایا جا سکتا ہے، آج کی جس لبرل اور امپورٹڈ سوچ کے نزدیک پاکستان کے قیام کا کوئی جواز نہیں، اس سے پاکستان کے استحکام کی توقع بے فائدہ ہے، ہمارے ملک کی بنیاد بھی دو قومی نظریے پر ہے اور بقا بھی دو قومی نظریے سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقام افسوس یہ ہے کہ ہمارے ملک میں نت نئی ایسی کارروائیاں ہو رہی ہیں جس سے پاکستان کی اساس پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، کلچر اور ثقافت کے نام پر جس تیزی سے بے حیائی، عریانی اور فحاشی کا لیول بڑھ رہا ہے اس سے اخلاقی اور روحانی اقدار کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکوں نے اس ملک کی چولیں ہلا دی ہیں، ڈرون حملوں اور غیر ملکی مداخلت نے اس کے آزاد ملک ہونے پر سوالیہ نشان لگا رکھا ہے، لسانیت، فرقہ واریت اور علاقائی تعصب نے اس میں اضطراب پیدا کر رکھا ہے، ان تمام دکھوں کا مداوا اور تمام بیماریوں کا علاج اس نظریے کی طرف رجوع کرنے میں ہے جس پر یہ ملک قائم ہے، چنانچہ دو قومی نظریے کے احیاء کیلئے 23 مارچ بروز ہفتہ بعد نماز عشاء ریلوے سٹیڈیم گڑھی شاہو لاہور میں پانچویں مرکزی عقیدہ توحید سیمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عقیدہ توحید اور جذبہ عشق رسول (ص) کی روشنی میں پاکستان کو دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نجات دلانے اور عریانی و فحاشی کے سامنے بند باندھنے کیلئے لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عقیدہ و توحید سیمینار کی تشہیری مہم کو روکنے کیلئے طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، اشتہار پھاڑے جا رہے ہیں، بینر اتارے جا رہے ہیں، چاکنگ مٹائی جا رہی ہے اور کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ہم ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوزف کالونی جیسے حادثے کے ڈانڈے قانون ناموس رسالت 295c سے ملانا قابل مذمت ہے، جذبہ عشق رسول (ص) پر تنقید کرنے سے اشتعال پیدا ہو گا، دنیا کو عشق رسول (ص) اور دہشت گردی میں فرق کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی انوسٹی گیشن جب عدالت کو بتا چکا ہے کہ ملزم ساون مسیح نے توہین رسالت کی ہے اور ایف آئی آر درست ہے تو ملزم کو جلد سزا ملنی چاہئے اور اس کی حمایت میں بولنے والوں کو کٹہرے میں لانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو یہ کھوج لگانا چاہئے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ سیمینار میں انجینئر ثروت اعجاز قادری (سربراہ سنی تحریک) پیر سید نوید الحسن مشہدی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھکھی شریف) میاں ولید احمد شرقپوری، شیخ الحدیث حافظ محمد عبدالستار سعیدی، علامہ خادم حسین رضوی (امیر فدایان ختم نبوت )، پیر سید ماہ منیر گیلانی (ڈیری اسماعیل خان )، پیر سردار احمد عالم ، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی (سربراہ تحفظ ناموس رسالت محاذ)، صاحبزادہ عبدالمصطفی ہزاروی، مولانا غلام محمد سیالوی ،ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی، پیر سید کرامت علی حسین شاہ، صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ داؤد رضوی سمیت سینکڑوں علماء و مشائخ شرکت کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 248073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش