0
Thursday 21 Mar 2013 22:41

پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا روز، ن لیگ کی معاملہ الیکشن کمیشن کی طرف دھکیلنے کی کوشش

پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا روز، ن لیگ کی معاملہ الیکشن کمیشن کی طرف دھکیلنے کی کوشش
نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لئے قائم آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی ملک کے نگران وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے میں بھی ڈگمگاتی اور ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ مسلم لیگ ن نے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد کے نام سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے اور ڈاکٹر عشرت حسین کو ایوان صدر کا امیدوار قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومتی اراکین ناصر اسلم کے نام پر متفق ہوں تو ٹھیک ہے ورنہ معاملہ الیکشن کمیشن کو جانے دیا جائے، جبکہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کو راضی کرنے کی خاطر پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی میں صرف مسلم لیگ ن کے اراکین کے نام ہی شامل کرنے کے خلاف سپیکر کو دی جانے والی درخواست واپس لے لی ہے اور مسلم لیگ ن کو پیش کش کی ہے کہ وہ عشرت حسین یا ناصر اسلم زاہد کی بجائے میر ہزار خان کھوسو کے نام پر اتفاق کر لے جسے مسلم لیگ ن نے مسترد کر دیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایک موقع ایسا بھی آیا کہ اپوزیشن اراکین کے ناموں کے خلاف سپیکر کو درخواست بھجوانے کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی جس پر چوہدری شجاعت کی مٹی پاؤ پالیسی کام آئی اور انہوں نے پی پی اراکین سے کہا کہ وہ درخواست واپس لے لیں۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لئے قائم آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی میں شامل مسلم لیگ ن کے چار اراکین خواجہ سعد رفیق، سردار مہتاب، پرویز رشید اور سردار یعقوب ناصر نے جمعرات کو پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اسحاق ڈار اور سابق اپوزیشن لیڈر چوہدری نثارعلی خان سے ملاقات کی اور انھیں پارلیمانی کمیٹی کے دو دنوں کی کارروائی سے آگاہ کیا، ذرائع کے مطابق سردار مہتاب نے بتایا کہ عشرت حسین کا نام احمد خلیل نامی شخص کی سفارش پر ڈالا گیا ہے جو کہ ایوان صدر میں مقیم ایک اہم شخصیت کے قریبی ہیں جبکہ میر ہزار خان کھوسو پیپلز پارٹی کے ورکرز ہیں اس لئے ان دونوں ناموں پر اپنے اعتراضات سے حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور پی پی کے اراکین جمعہ کو اس کا جواب دینگے جبکہ پی پی کے پاس رسول بخش پلیجو یا ناصر اسلم زاہد کے خلاف ذاتی نوعیت کے الزامات کے علاوہ کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔ جس پر چوہدری نثار نے کہا کہ ہم نے اپنے امیدواروں کے نام اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے وسیع تر مشاورت کے بعد دیئے انھیں واپس لیا تو مسلم لیگ ن کے ساتھ ساتھ پوری اپوزیشن کی سبکی ہوگی۔

چودھری نثار کے مطابق، حکومتی امیدوار کسی صورت قبول نہیں ہونگے جس سے ذرائع کے مطابق، نواز شریف نے بھی اتفاق کر لیا اور اپنے اراکین کو ہدایت کی کہ اگر پی پی اور اس کے اتحادی ناصر اسلم زاہد کے نام پر اتفاق کر لیں تو ٹھیک ہے ورنہ اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے پاس جانے دیا جائے اس موقع پر مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنماء نے یہ تجویز دی کہ پی پی اراکین کے ساتھ یہ تجویز بھی رکھی جائے کہ وہ ناصر اسلم زاہد کو نگران وزیر اعظم مان لیں تو عشرت حسین کو وزیر خزانہ بنائے جانے پر ن لیگ اعتراض نہیں کرے گی۔ چوہدری نثار اور میاں نواز شریف نے اپنے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ ڈٹ کر پی پی کے امیدواروں کی مخالفت کریں۔ دوسری طرف پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک موقع پر پی پی کے ایک رہنماء نے اعتراض کیا کہ کمیٹی میں حکومت نے اپنے تمام اتحادیوں کو شامل کیا ہے۔

مسلم لیگ نے ایم کیو ایم، جے یو آئی ف، مسلم لیگ ف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کو نظر انداز کر کے اپنے امیدواروں کے نام دے دیئے ہیں اور اس کے خلاف سپیکر کو درخواست دی جا رہی ہے۔ جس پر مسلم لیگ ن کے اراکین سراپا احتجاج بن گئے اور کہا کہ اگر اس طرح کمیٹی کو چلانا ہے تو پی پی اکیلی چلا لے ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف نے ہم سے کوئی اعتراض نہیں کیا اور پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہونے کی کوئی درخواست بھی نہیں دی تو پی پی کو کیوں ان کا خیال آ رہا ہے اس کا حکومتی اراکین کے پاس کوئی جواب موجود نہ تھا، ماحول تلخ ہوتا دیکھ کر مٹی پاؤ ماہر چوہدری شجاعت نے مداخلت کی اور کہا کہ سپیکر کو لکھے جانے والے خط کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ اسے واپس سمجھا جائے جس کو پی پی اراکین نے مان لیا اور یوں بات چیت آگے بڑھی۔
 
تاہم ذرائع نے بتایا کہ رسول بخش پلیجو کے نام کو غیر رسمی طور پر کمیٹی نے نکال دیا ہے اور اب تین امیدواروں کے مابین مقابلہ ہے۔ جن میں ناصر اسلم زاہد، عشرت حسین اور ہزار خان کھوسو شامل ہیں اور ان امیدواروں کے ماضی کے تمام ریکارڈ اور سیاسی وابستگیوں کا جائزہ لیا جاچکا ہے۔ مگر پی پی اور مسلم لیگ دونوں اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ دونوں جانب سے امیدواروں کی خامیوں کا ذکر کیا گیا اسی وجہ سے جمعرات کو اجلاس کی بریفنگ کے موقع پر مسلم لیگ ن سے صرف سردار یعقوب خان ناصر ہی موجود تھے۔ باقی رہنماؤں نے بات نہیں کی اور سردار یعقوب خان ناصر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوائے جانے کے حق میں نظر آئے۔
خبر کا کوڈ : 248295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش