0
Friday 22 Mar 2013 16:10

پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان کے عوامی اجتماع میں پیش کی گئی قرارداد کا متن

پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان کے عوامی اجتماع میں پیش کی گئی قرارداد کا متن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان نے شہید سیف الرحمن کی دسویں برسی کے موقعے پر ایک بڑے عوامی اجتماع کا اہتمام کیا۔ اس اجتماع میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جو قارئین کی دلچسپی اور معلومات کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔

1۔ شہر گلگت میں 22گھنٹو ں کی اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کیوجہ سے غریب عوام عاجز آ چکے ہیں۔ یہ اجتماع کرپٹ حکمرانوں کی ناقص 
پالیسیوں اور نااہلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ جلد از جلد گلگت کے عوام کو اس اذیت ناک لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی جائے، بصورت دیگر عوام سٹرکوں پہ نکل کر نااہل حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبو ر ہونگے۔

2۔ یہ عوامی اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ 3میگا واٹ چکر کوٹ 3میگا واٹ کارگہ کین 2میگا واٹ بگروٹ جو کہ مسلم لیگی ایم این ایز کی سکیمیں تھی کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، اور یہ کہ نلتر میں بنائے گئے 18میگا واٹ کی تباہی و بربادی پر کمیشن بٹھا کر انکوائری کروائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور نلتر میں جاری مزید پروجیکٹ پر بہتر منصوبہ بندی سے کام کیا جائے، تاکہ یہ پراجیکٹس بھی تباہی سے بچ سکیں۔

3۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ 20میگا واٹ ہنزل ہیڈل پراجیکٹ جو کہ رن آ ف ریور ہے اس پر جلد از جلد اینک سے منظو ری لی جائے تاکہ شہر گلگت کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل سکے۔

4۔ گلگت بلتستان میں جاری تمام میگاواٹ پراجیکٹ کو رقم فراہم کی جائے۔ جو کمپنی یا ٹھیکیدار کام نہیں کرتا نہ صرف اسکا ٹھیکہ منسوخ کیا جائے، بلکہ اسے بلیک لسٹ بھی کیا جائے۔

5۔ یہ عظیم الشان جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ غذر روڈ کو دو رویہ کیا جائے تاکہ جہاں مقامی لوگوں کو محفوظ سفر کی بہتر سہولیات میسر ہونگی۔ وہاں گلگت بلتستان کو مستقبل میں سنٹرل ایشاء سے منسلک کرنے میں بھی مدد مل سکے گی۔

6۔ اس جلسے میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ضلع غذر کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے تاکہ عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات ان کے متعلقہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ہی میسر ہو سکیں۔

7۔ یہ بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ یاسین کو جلد از جلد سب ڈویژن کا در جہ دیا جائے۔

(8)۔ یہ عظیم الشان جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ اسکردو روڈ جو کہ دفاعی حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کے توسعی منصوبے پر پر جلد از جلد کام شرو ع کیا جائے۔ یہاں یہ پر واضح کرتے چلیں کہ یہ منصوبہ جناب فدا محمد ناشاد صاحب کے دور میں منظور ہو چکا تھا۔

9۔ ضلع دیامر کے عوام نے پاکستان کو روشن کرنے کیلئے اپنے آبا و اجداد کی قبروں کی قربانی دیکر اپنی قیمتی ارضیات واپڈا کے حوالے کیا ہے مگر واپڈا حکام ضلع دیامر کے عوام سے کئے گئے وعدوں پر تاحال عمل درآمد نہیں کر رہا ہے، یہ اجتماع واپڈا حکام کے اس عمل پر شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ متاثرین کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر فی الفور عمل درآمد کیا جائے اور مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر گریڈ ون سے گریڈ9 تک تعینات کیا جائے۔

10۔ یہ عظیم الشان جلسہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے مطالبہ کرتا ہے کہ قراقرم ہائی وے توسیعی منصوبے کے متاثرین کو جلد از جلد معاوضے ادا کرے۔

11۔ یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ 22 کروڑ روپے فی کلومیٹر کے حساب سے دیا گیا وہ ٹھیکہ جسے تین سال میں مکمل کرنا تھا سات سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پایا اسے جلد از جلد مکمل کیا جا ئے۔

12۔ یہ اجتماع نا اہل و کرپٹ حکمرانوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے جنہوں نے فرقہ وارانہ فسادات کی آڑ میں کرپشن کا بازار لگا کر گلگت بلتستان کو ڈویلپمنٹ کا قبرستان بنا دیا ہے۔ جن کی واضح مثالیں بونجی آر سی سی پل، دنیور سی سی پل، یونیورسٹی آر سی سی پل اور دیگر میگا پراجیکٹ ہیں۔ جن پر کرپشن کے تاریخی ریکارڈ بنائے گئے ہیں۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ان پراجیکٹس پر ہونے والی تاریخی کرپشن کے خلاف آزاد انکوائری کمیشن قائم کر کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

13۔ یہ عظیم الشان اجتماع ضلع استور میں صحت کے ناقص انتظامات پر شدید مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال عید گاہ اور گریکوٹ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرتے ہوئے ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔

14۔ یہ عظیم الشان اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ضلع استور پتی پورہ ڈگری کالج کیلئے حکومت غریب لوگوں کی زمین کم معاوضوں میں ہتھیانا چاہتی ہے۔ اسکی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ پتی پورہ کے متاثرین کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضوں کی ادائیگی کی جائے۔

15۔ یہ عظیم الشان جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ 1971ء پاک بھارت جنگ کی وجہ سے ضلع گانچھے کے کئی علاقے بھارت کے تسلط میں جانے سے کئی خاندان بچھڑ گئے ہیں۔ ان کو ملانے کیلئے چھوربٹ لداخ روڈ کو فوراً کھولنے کا بندوبست کیا جائے، جس سے علاقے میں معاشی ترقی کیلئے بھی نئی راہیں کھل سکیں گی۔
خبر کا کوڈ : 248349
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش