0
Sunday 24 Mar 2013 18:00

ریاستی اداروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہوں نے دہشتگردوں کو پالنا ہے یا ان کیخلاف آپریشن کرنا ہے، مقررین کا خطاب

ریاستی اداروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہوں نے دہشتگردوں کو پالنا ہے یا ان کیخلاف آپریشن کرنا ہے، مقررین کا خطاب
اسلام ٹائمز۔ امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کا دو روزہ احیائے اسوہ رسول (ص) مرکزی کنونشن اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے جس میں سندھ، بلوچستان، خیرپختونخوا، گلگت بلتستان اور پنجاب بھر سے کارکنوں کی کثیر تعداد شریک ہے۔ کنونشن میں مختلف نشستیں جاری ہیں، جن میں سینئر عہدیدار اور علماء کرام شرکاء سے خطاب کر رہے ہیں۔ کنونشن کے دوسرے روز آئندہ سال کیلئے امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائیگا۔ کنونشن کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ جمعہ اسدی، علامہ محمد شفاء نجفی، محمد ثقلین، پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین اور مرکزی چیئرمین کمیل جعفری کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، آج کوئٹہ ہو یا کراچی، پشاور ہو یا گلگت بلتستان پورا پاکستان لہو لہو ہے۔ آج کہیں پر حکومتی رٹ دکھائی نہیں دیتی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ حکمران پانچ سال عوام پر مسلط رہے، لیکن عوام کے بنیادی مسائل آج بھی جوں کے توں ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے جہاں آج پاکستان کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے وہیں حکمرانوں کی کرپشن نے ملک کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔

مقررین نے کہا کہ آج ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے، اگر ریاستی ادارے تن دہی سے کام کریں اور ان میں موجود کالی بھیڑوں کو نکال باہر پھینکا جائے تو قوم کو اس عفریت سے بچایا جا سکتا ہے۔ آئی او کے چیئرمین کمیل جعفری نے کہا کہ جب سیاسی جماعتوں کے اپنے دامن داغدار ہوں اور ریاستی ادارے دہشتگردوں کو پالنا شروع کر دیں تو پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ اس ملک میں ایک سو سے افراد کے قاتل کو عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں انہیں اپنا شیلٹر فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ دہشتگردی ہے جسے فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سانحہ علمدار روڈ، سانحہ کیرانی روڈ اور سانحہ عباس ٹاون میں سینکڑوں افراد کا خون بہایا گیا مگر آج تک ایک بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے اور آرمی چیف کو سوچنا ہو گا کہ اس ملک میں دہشتگردوں نے رہنا ہے یا امن پسند شہریوں نے۔ آخر وہ کونسی سے مجبوری ہے جس کے باعث دہشتگردوں کیخلاف آپریشن سے گریز کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 248743
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش