1
0
Saturday 13 Apr 2013 20:25

ایم کیو ایم کا ملیر سیکٹر کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گیا

ایم کیو ایم کا ملیر سیکٹر کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گیا

رپورٹ: زیڈ ایچ جعفری

عام انتخابات کے نزدیک آتے ہی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) شیعہ مذہبی و سیاسی جماعتوں کی فعالیت سے شدید پریشانی و بوکھلاہٹ کا شکار ہوتی نظر آرہی ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ایم کیو ایم میں شامل مذہبی انتہاء پسند عناصر جنہوں نے پوری تنظیم کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے، کی جانب سے کالعدم سپاہ صحابہ کی ایماء پر ان اہل تشیع کو شدید ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ جن کے گھروں اور ان کی دکانوں میں پرامن شیعہ مذہبی تنظیموں کی مذہبی لائبریریاں اور دفاتر قائم ہیں۔ اس حوالے سے گذشتہ دنوں ایم کیو ایم ملیر سیکٹر کی جانب سے جعفر طیار، ملیر و دیگر علاقوں میں رہائش پذیر اہل تشیع کو یونٹ و سیکٹر آفسز میں بلا کر دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے گھروں اور دکانوں سے جو کہ انہوں نے پرامن مقاصد کیلئے مختلف شیعہ تنظیموں کو کرائے پر دے رکھی ہیں، خالی نہیں کرائیں تو ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم ملیر سیکٹر کے رہنماﺅں اور کارکنوں نے گذشتہ روز کچھ اہل تشیع کو اپنے دفاتر میں بلا کر یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے شیعہ تنظیموں خصوصاً امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او) کے دفاتر کو بند کرانے کیلئے بہت پریشر ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایم کیو ایم پر قابض انتہاء پسند تکفیری طبقہ اس مقصد کیلئے تنظیم میں شامل شیعہ کارکنوں کو زبردستی مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس حوالے سے شیعہ افراد پر لائبریریوں اور دفاتر کو خالی کروانے کیلئے دباﺅ ڈالیں۔ ایم کیو ایم ملیر سیکٹر میں شامل بعض شیعہ کارکنوں نے شیعہ تنظیموں کے رہنماﺅں کو یہ بھی بتایا ہے کہ انہیں مختلف شیعہ آبادیوں میں قائم شیعہ تنظیموں خصوصاً آئی ایس او کی لائبریریوں اور دفاتر کو خالی کروانے کیلئے زبردستی مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم دکانوں اور مکانوں کے مالکان پر دباﺅ ڈالیں۔

ایم کیو ایم میں شامل معتدل مزاج کارکنان نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وہ تنظیم کی مخالفت مول نہیں لے سکتے ورنہ خود انہیں اور انکے گھر والوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ گذشتہ روز شیعہ آبادی جعفر طیار سوسائٹی میں بھی مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے کی گئی لبیک یارسول اللہ (ص)، لبیک یاحسین (ع) اور انتخابی حوالے سے کی گئی وال چاکنگ کو بھی ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سمیت پوری تنظیم پر قابض اسی انتہاء پسند وہابی ٹولے کے دباﺅ پر مٹانے اور وہاں شیعہ سنی فساد کرانے کی کوشش کی گئی تھی، جس میں ناکامی ہوئی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایم کیو ایم میں یہی انتہاء پسند طبقہ اب ملیر میں گذشتہ کئی سالوں سے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کو فعال کرنے میں مشغول ہے، تاکہ ایم کیو ایم جو کہ شیعہ مسلمانوں میں اپنی سیاسی ساکھ کھوچکی ہے، اب شیعوں کو کالعدم سپاہ صحابہ سے ڈرا کر انہیں اپنی حمایت پر مجبور کریں اور اس راہ میں بننے والی سب سے بڑی رکاوٹ شیعہ تنظیموں سے شیعوں کو دور کرنے کیلئے اور ان کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کیلئے ان کے دفاتر اور لائبرییریز و دیگر مذہبی سینٹرز کو ختم کروانے کیلئے اہل تشیع ہر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مکانات اور دکانیں ان شیعہ تنظیموں کو کرائے پر نہ دیں اور پہلے سے دی گئی جگہوں کو فوراً خالی کرائیں۔

خبر کا کوڈ : 253971
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
1986ء میں آرمی اسٹبلشمنٹ کی پیداوار متحدہ ﴿سابقہ مہاجر قومی موومنٹ﴾ عام مومنین کو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی ایماء پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے جیسی حرکتیں کرکے خود اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور حسینیوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر خود کو یزیدیت کا پیروکار ثابت کر رہی ہے۔ انشاءاللہ جلد شعیان حیدر کرار کے ہاتھوں سیاسی موت کا شکار ہو کر نابود ہونے والی ہے۔ کیونکہ مولا امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں۔ ہم شیعہ تنظیموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی الٰہی استقامت کیلیے دعا گو ہیں۔ سن لے امریکہ اور اسکے پالتو نمکخوار ایجنٹ، یہ درس کربلا کا ہے کہ خوف بس خدا کا ہے۔
شہادت شہادت سعادت سعادت
ہماری پیشکش