9
0
Thursday 2 May 2013 23:44

پاراچنار، انتخابی ہنگامے کا رخ فرقہ واریت کی جانب

پاراچنار، انتخابی ہنگامے کا رخ فرقہ واریت کی جانب

رپورٹ: غلام علی شیراز 

حلقہ این اے37 پاراچنار میں الیکشن مہم اس وقت عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اس حلقے سے اگرچہ ظاہراً تین امیدواروں کے مابین مقابلہ لگ رہا ہے لیکن ان تینوں کے مقابلے میں ایک نئی طاقت بھی سامنے آرہی ہے، لیکن اس طرف نہ تو عوام کوئی خاص توجہ دے رہی ہے۔ نہ ہی امیدوار اس جانب کوئی دھیان دینے کی زحمت گوارا کر رہے ہیں۔ میں جس قوت کی بات کر رہا ہوں، وہ صدہ کرم ایجنسی میں جاری انتخابی مہم ہے۔ پاراچنار کی طرح اس وقت صدہ میں بھی الیکشن مہم کافی زور و شور سے جاری ہے۔ یہاں پر جو امیدوار نمایاں ہیں، ان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عین الدین شاکر، متحدہ دینی محاذ کے نام سے سپاہ صحابہ کے محمد عاشق خان بنگش، مسلم لیگ نون کے عبد الحمید اورکزئی، تحریک انصاف کے حفیظ اللہ اور جماعت اسلامی کے حکمت خان قابل ذکر ہیں۔ 

ان سب میں سے جو واضح اور نمایاں ہیں ان میں جے یو آئی کے مولانا عین الدین شاکر اور سپاہ صحابہ کے محمد عاشق خان بنگش کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ صدہ اور اطراف کی آبادی میں انتخابی مہم بڑی منظم انداز سے جاری ہے۔ بظاہر تو وہاں سب امیدوار یکساں طور پر الیکشن مہم چلا رہے ہیں۔ مگر انکا جو ارادہ ہے وہ ابھی سامنے نہیں آرہا۔ چنانچہ انکا عزم شاید 9 یا 10 مئی کو واضح سامنے آجائے۔ جبکہ انکے خفیہ ارادوں اور عزائم کا پتہ ایس ایس پی نیوز سیل سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ انکے نیوز سیل سے جاری ہونے والے میسیجز میں سے دو کو بطور نمونہ پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ پہلا مسیج جو مولانا لدھیانوی کی جانب سے جاری ہوا ہے اسکا خلاصہ کچھ یوں ہے۔
"پاراچنار میں شیعہ (ل) ٹولے کے سربراہ علی اکبر نے سابق ایئر مارشل سید قیصر کو کھڑا کرکے غلامان صحابہ سے مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آج ہم انکو چیلنج دیتے ہیں کہ اگر دم ہے تو جھنگ اور پاراچنار میں صحابہ کے غلاموں سے ایم این اے بننے کا مقابلہ جیت کر دکھا دیں۔ ( منجانب: قائد اہلسنت ایم لدھیانوی صاحب)۔
 
اسی طرح کا ایک اور میسیج فضل سعید کی جانب سے چل رہا ہے اور اسکے الفاظ کچھ یوں ہیں۔
"کرم ایجنسی کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اپنوں میں سے کسی سچے مسلمان کو منتخب کریں۔ اگر یہ ممکن نہیں تو کوشش کریں کہ قیصر ( ل) کے مقابلے میں ساجد طوری کو کامیاب کرائیں۔" ( فضل سعید حقانی)
واضح رہے ( ل) کی جگہ لعنتی لکھا ہوا ہے۔ ہم نے اختصار سے کام لیکر قارئین کے جذبات کا خیال رکھا ہے۔ جبکہ دوسری جانب طوری قوم کی بدبختی ذرا ملاحظہ فرمائیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال دیئے ہیں اور اپنی پوری توانائی ایک دوسرے پر صرف کر رہے ہیں۔ حتی کہ اس میدان میں ہمارے بعض علماء بھی اتر کر بالکل واضح طور پر سامنے آگئے ہیں۔ جس سے کرم کی فضا بالکل کشیدگی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ جگہ جگہ شور شرابے کے واقعات بھی نوٹ کئے گئے ہیں۔ بازار کے اندر کافی کشیدگی پھیلتی جا رہی ہے۔ ایک پر امن اور بھائی چارے کا ماحول اب یکسر بدلتا ہوا نظر آرہا ہے۔ 

کرم ایجنسی کے تقریباً تمام علماء نے الیکشن میں ڈائریکٹ اتر کر کسی مخصوص امیدوار کی حمایت کے اعلان سے احتراز کیا ہے۔ تاہم مرکزی جامع مسجد پاراچنار کی جانب سے ساجد طوری کے لئے الیکشن مہم بھرپور انداز میں چل رہی ہے۔ جس پر کرم ایجنسی کے دیگر تمام امیدواروں اور انکے حمایتیوں میں کافی غم و غصہ پایا جاتا بے۔ امیدواروں کا موقف ہے کہ ساجد طوری کے مقابلے میں وہ کئی لحاظ سے زیادہ موزوں ہیں اور کرم ایجنسی کی عوام کے لئے انکی خدمات اسمبلی سے باہر ہوکر بھی کسی سے کم نہیں بلکہ زیادہ ہیں، ایسے ہی مطالبات پر مبنی انکے حق میں ایک پمفلٹ چھپ کر سامنے آگیا ہے، جس کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔ جبکہ بعض نکات سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔
 
1۔ ساجد طوری نے اپنی باری پوری کی ہے جبکہ گذشتہ دفعہ سید جاوید میاں کو صرف اسی بنا پر کنارے لگا دیا گیا کہ وہ ایک دفعہ اپنی باری پوری کرچکے تھے۔ بھروسہ نہیں تو جاوید سید سے خود جاکر پوچھیں کہ گذشتہ دفعہ انہیں یہی کہا گیا کہ "ژرندہ اے پلار دے ھم خو پہ وار دے" تو اب ساجد طوری پر کیا یہی محاورہ صادق نہیں آرہا؟
2۔ ساجد طوری کی تعلیم نیز اسکا تنظیمی تجربہ اسکے حریفوں کے مقابلے میں بہت کم ہے، کیونکہ ساجد طوری کی تعلیمی استعداد یہ ہے کہ انہوں نے تھرڈ ڈویژن میں سادہ بی اے کیا ہے، جبکہ اسکے حریفوں میں سے دو پی ایچ ڈی ڈاکٹر، ایک سابق ائر مارشل، باقی سب ایم اے ہولڈر ہیں۔ اسکے علاوہ یہ تمام تقریری فن کے حوالے سے بھی ساجد سے بہتر ہیں۔
 
3۔ ساجد طوری نے اپنے پوری پانچ سالہ مدت میں صرف پانچ منٹ کے تعارف کے علاوہ اسمبلی ہال میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ نہ کسی سطح پر کرم کے حقوق اٹھائے ہیں، جبکہ اسکا موازنہ حلقہ این اے 38 سے ایم این اے منیر اورکزئی اور سینیٹر رشید خان سے کیا جائے جنہوں نے پارلیمنٹ میں ہمارے مقابلے میں اپنے ناجائز مطالبات کے لئے بھی بھرپور انداز میں مہم چلائی ہے۔ سینیٹر رشید کا ایک کارنامہ تو بالکل واضح ہے کہ انہوں نے طوری قوم کے 9 ہزار جریب پر قبضہ کرکے وہاں اپنے قبیلے پاڑہ چمکنی کے لوگوں کو آباد کرنا شروع کیا ہے اور اس ناجائز قبضے کے لئے انہوں نے پارلیمنٹ کی سیٹ سے فائدہ اٹھایا ہے۔ جبکہ اسکے مقابلے میں ہمارے ایم این اے نے کبھی مزاحمت نہیں کی ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں ساجد طوری کا ظاہراً قصور بھی نظر نہیں آرہا کیونکہ چند دن قبل ایک آڈیو خطاب میں جامع مسجد کے پیش امام آغائے محمد نواز عرفانی نے یہ اعتراف کیا ہے کہ یہ حکم ساجد اور اس سے پہلے سید جاوید کو میں نے دیا تھا کہ اسمبلی میں شیعہ حقوق کی بات نہ کرنا کیونکہ اسمبلی لوگ ایسی باتوں کا مذاق اڑاتے ہیں، چنانچہ آپ صرف فنڈ لائیں۔
 
4۔ فنڈز لائے نہیں جاتے یہ تو ایک طے شدہ فارمولا ہے ہر ایجنسی کو آبادی کی بنیاد پر فنڈز دیئے جاتے ہیں، جبکہ ساجد طوری نے فنڈز کے حوالے سے بھی اپنے مقابل ایم این اے اور سینیٹر کے مقابلے میں کافی سستی دکھائی ہے۔ ساجد طوری کے فنڈز کا محور پلاسٹک ٹینکیوں اور ٹراسنفارمرز تھا۔ انہوں نے اپنی پوری مدت میں دو کام قومی کئے ہیں۔ ایک کالج اور ایک گرڈ سٹیشن کی اپ گریڈیشن، جبکہ مقابلے میں منیر اورکزئی اور رشید خان نے پہاڑوں کو چیر کر قومی شاہراہیں پختہ کیں۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنے علاقوں میں چھ، چھ کالج بنوائے۔ دور دراز دیہات کو بجلی فراہم کی اور سب سے اہم یہ کہ انہوں نے ہمیشہ طوری قوم کی مخالفت میں پارلیمنٹ کا سہارا لیا۔ جبکہ ساجد طوری نے ہمیشہ منیر اورکزئی کو انکل کہہ کر اسکے پرسنل سیکرٹری کا کردار ادا کیا۔
 
5۔ ساجد طوری نے دو دفعہ دشمن امیدواروں کو ووٹ دیکر سیینٹر بنوا دیا۔ جن میں سے ایک رشید سنیٹر آپ سب کے سامنے ہے۔ کیا یہ ممکن نہ تھا کہ وہ کسی سے جوڑ توڑ کرکے کسی اور کو نہیں انجمن حسینیہ کے ممبر یا پیش نماز آغا ہی کو سنیٹر بنواتے۔ جس سے ایک طرف پارلیمنٹ میں ہمارا ایک نمائندہ بڑھ جاتا، دوم ہمارا ایک دشمن کم ہو جاتا۔
6۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ہر ایجنسی کو اربوں روپے کا فنڈ ملا ہے، جبکہ ساجد طوری نے درجن بھر افراد پر مشتمل ایک ٹیم بنائی، جس میں وہ خود بھی شامل تھا، جبکہ ایجنسی میں موجود دیگر تمام رجسٹرڈ ٹھیکہ داروں کو ایک کروڑ روپے پر خاموش کرکے تمام ٹھیکے یہی ٹیم خود لیتی رہی اور ایم این اے فنڈز کے علاوہ ایجنسی کے تمام فنڈز کو صرف اپنے لئے استعمال کرتی رہی، جس میں اس ٹیم کے افراد نے کروڑوں روپے غبن کیا اور اسی فنڈ نے صدف استاد اینڈ کمپنی کو لاکھ پتی سے کروڑ پتی بنا دیا۔ جبکہ انکے بعد چار نکات شائع کرنے کے قابل نہیں چنانچہ انہیں مصلحتاً شائع نہیں کیا جارہا۔
 
قارئین سے معذرت چاہتے ہیں۔ تاہم اتنا عرض ہے کہ پوری قوم کو اس وقت ان چند نکات کا لحاظ رکھنا بہت لازمی ہے۔
1۔ ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق کسی ایسے امیدوار کو دیں جو اس سیٹ کا اہل ہو اور جو کرم ایجنسی کے حقوق کے لئے اسمبلی میں لڑ سکے۔
2۔ الیکشن مہم کے دوران ایسے نعروں سے گریز کریں جن سے مومنین کے مابین نفرت پھیلنے کا خدشہ ہو۔
3۔ فرقہ پرستانہ اور نسل پرستانہ باتوں اور تقریروں سے گریز کرنا چاہئے۔
4۔ جو بھی قوم جس امیدوار کے لئے ووٹ ڈالنا چاہتی ہے بیشک ڈالے، لیکن ان کے سامنے ایک مطالبہ ضرور رکھیں کہ ہم آپ کو ووٹ فلاں شرط پر دیتے ہیں۔ خصوصاً ان سے ایک قومی مطالبہ ضرور کیا جائے۔ آپ عوام کسی ایک شخص، اپنے گاؤں کے ایک ملک یا مشر کا آلہ کار ہرگز نہ بنیں، کامیاب تو آپ کے ووٹ سے ہوں جبکہ سکیمیں فنڈز صرف ایک شخص کے نام ہوں۔ کیونکہ ایم این اے بننے کے بعد کوئی امیدوار عوام کو نہیں پہچانتا بلکہ وہ انہی لوگوں کو پہچانتا ہے جنہوں نے عوام سے انکے لئے ووٹ خریدے ہوں۔

خبر کا کوڈ : 260012
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

dear admin parachinar k halat pechlay 5 sall sy bht kasheeda ty to kbi b tm ny koi paigham nahy dia parachinar k bary mai qk o s wakt koi paisy diny wala nahy hoga aj apna iman kitny mai bij dia zara ye b to bata dy Agha sahib jo b kar raha hai o Hamara watan ki bhalaye k lia kar raha hai r yahi log jo Air Marshal kehty hai apny apko ye kahan ty us wakt jb parachinar doob raha ta bht afsoos ki bat hai k aj parachinar yad aya agr sajid k khilaf ye loog baty kar rahy hain to iski main waja ye hai k o Pukhtoon hai warna EXMNA Khial Sayed jis ny poory Assembly k dowran 1 bat b nahy ki r tariq aziz show ka 1 ahm Qs bana ta r is k bd DR Javid b to FCPS ta to us ny kia kia ye sirf r sirf Tasub ye hamary Sayed Log kar rahy hain jo nahy chahty hain k koi Pukhtoon acha leader bny
If you are a reporter you have not follow the medai ethic and your report are totally 1 sided your information in the artical is norrative? information is affordable
allah sy dua hai k parachina ko har bala c mhfooz raky
United States
Ab pata chala keh ham par zulam kiyon hotay hain. Asal me ham khud apnay aap pr zulam kr rahay hain. Khudara Hosh k nakhun lain kuram walon.....!
تو کیا ملعون لدھیانوی کے یہsms شیعہ علماء کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی نہیں، بالخصوص جھنگ کہ درد مندان ملت بہت شدت سے کسی اچھی خبر کے منتظر ہیں۔
ab b aisy loog hen, jo syed awr pakhtoon ki batain kartay hen. kia mna seet k ley syed ya pakhtoon hona shart he ya koye standard hona chahei. baqi rahi bath javed s ki os ka zima b nawaz agha ny khod leya hai k mia n y osy kha tha k asambly mai bathain na kar en. is sy koye faida nahi.
afsos ki bath hai aik taleem yafta shakhs syed aur pakhtoon ki bath krky sharm b mahsoos nahi karta. agar bath syed aur pakhtoon ki ho tho sajid sy tho zahid sir ziada taqwa dar awr taaleem yafta hen. lekin waja ye hai k wo nawaz ky shatait par pora nahi otarty. awr os sy is ki omeeden puri nahi hoten. zahid os ki ghulami nahi kare ga. jab sajid os ki ghulami ka sahi haq ada kr raha hy.
Confusion Hi Confusion Hai, Solution Ka Pata Nahi
is mai konsi bath ghalat hai jo is pr etiraz kia jata hy khoda ka khof karo, bath karny wala koye b ho. os ko pahly tholo. agar achi hai to zror lo. buri hai to mostarad karlo.
ہماری پیشکش