0
Friday 9 Aug 2013 23:36

ہماری مذہبی آزادی کو بھی ایک منصوبہ بند طریقے سے طاقت کے بل پر سلب کرلیا گیا ہے، میرواعظ کشمیر

ہماری مذہبی آزادی کو بھی ایک منصوبہ بند طریقے سے طاقت کے بل پر سلب کرلیا گیا ہے، میرواعظ کشمیر
اسلام ٹائمز۔ عید الفطر کی مقدس تقریب برصغیر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی انتہائی مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی جبکہ اس دوران جمہوریت کے دعویداروں نے بدترین آمریت کا مظاہرہ کرکے کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو نماز عید کی اس تاریخی اجتماع میں شرکت سے روکتے ہوئے مسلسل چوتھی بار نماز عید جیسے اہم دینی فریضہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کرتے ہوئے اپنے گھر میں نظربند کردیا اور اس طرح میرواعظ کشمیر کی حیثیت سے انکی مذہبی و منصبی ذمہ داریوں کی انجام دہی پر بلا جواز پابندی عائد کرکے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین کے تئیں اپنی معاندانہ اور معتصبانہ پالیسی کا بھر پور مظاہرہ کیا۔

سرینگر کے تاریخی عیدگاہ میں منعقدہ نماز عید کے سب سے بڑے اجتماع سے اپنی نظر بندی کے دوران حریت چیئرمین نے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں ریاستی سرکار کی اس جارحانہ اقدام کو کٹھ پتلی انتظامیہ کی شدید بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سیاسی حقوق سلب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری مذہبی آزادی کو بھی ایک منصوبہ بند طریقے سے طاقت کے بل پر سلب کرلیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ انتقام گیرانہ سیاست کاری پر مبنی اس قسم کے اقدامات سے نہ ہماری سوچ پر پہرے بٹھائے جاسکتے ہیں اور نہ کشمیری حریت پسند عوام اور قیادت کے دلوں سے جذبے آزادی کو مٹایا جاسکتا ہے۔

میرواعظ کشمیر نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ محاذ آرائی کے راستے کو ترک کرتے ہوئے بامعنی مذاکرات سے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں، انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس دونوں ممالک کے مابین مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں بامعنی مذاکراتی عمل میں بھر پور تعاون دینے کیلئے تیار ہے اور ہم ایک بار پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ حریت کانفرنس نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کو مسائل کے حل کا واحد ذریعہ سمجھتی ہے، وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں طاقت کی بولی بولنے کے بجائے بات چیت کے عمل کا آغاز کریں۔
خبر کا کوڈ : 291111
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش