0
Monday 28 Jun 2010 10:26

افغانستان میں طالبان سے جلد مذاکرات ہونے چاہئیں،برطانوی آرمی چیف

افغانستان میں طالبان سے جلد مذاکرات ہونے چاہئیں،برطانوی آرمی چیف
لندن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق افغانستان میں نیٹو افواج کے سابق سربراہ اور برطانوی افواج کے موجودہ سربراہ جنرل ڈیوڈ رچرڈز نے کہا ہے کہ سیاسی اور فوجی سربراہوں کو افغانستان میں طالبان سے جلد مذاکرات کرنے چاہئے،افغانستان سے انخلاء کا کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔ تفصیلات کے مطابق بی بی سی ریڈیو کو انٹرویو میں برطانوی آرمی چیف نے کہا کہ مذاکرات کا وقت آ چکا ہے اور یہ جلد ہونے چاہئیں،تاہم مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ ہم میدان چھوڑ کر جا چکے ہیں، طالبان سے مذاکرات غیر ملکی فوجوں کی واپسی کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے،عسکریت پسندی کی ہر مہم میں ہمیشہ مذاکرات کا راستہ کھلا رہتا ہے،مجھے اس بات کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ہم طالبان سے جلدی مذاکرات کیوں نہیں کرتے،انہوں نے کہا کہ یہ ایک خالصتاً نجی انٹرویو ہے اور یہ ان کا ذاتی خیال ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ساتھ گورننس اور ترقیاتی کاموں کو جاری رہنا چاہئے،کیونکہ ہم اس کو نہیں چھوڑ سکتے، یہ ایک مضبوط طریقہ ہے اور دونوں کام ہی ضروری ہیں۔
 آج نیوز کے مطابق برطانوی فوج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ رچرڈ نے کہا ہے کہ طالبان سے بات چیت کا یہ بہترین وقت ہے۔مذاکرات فوری شروع کیے جانے چاہیں۔بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی فوج کے سربراہ نے کہا کہ بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے لئے طالبان سے فوری بات چیت ناگزیر ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو گوریلا جنگوں میں ایک مقام ایسا آتا ہے،جس میں کسی بھی ملک کی فوج کو گوریلا طاقتوں سے بات چیت کرنا پڑتی ہے،اور ان کے خیال میں افغانستان میں یہ وقت آچکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی بات ان کا ذاتی نظریہ ہے۔
وقت نیوز کے مطابق برطانوی آرمی چیف جنرل ڈیوڈ رچرڈز نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا وقت آ گیا ہے اور یہ مذاکرات بہت جلد شروع ہونے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم میدان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔طالبان سے مذاکرات افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کی واپسی کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔جنرل ڈیوڈ رچرڈز نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات کرنا میری ذاتی رائے ہے،مگر اس بارے میں ہمیں جلد عمل درآمد کرنا چاہئے۔ 
اے پی پی کے مطابق برطانوی قدامت پسند جماعت کے رکن پارلیمنٹ رورے سٹیوراٹ نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ ”مشن امپاسیبل“ ہے۔انہوں نے برطانوی اور نیٹو فورسز سے کہا کہ وہ افغانستان میں فوج کی تعداد کم کرے یا ویتنام کی طرح شرمناک شکست کے لئے تیار رہیں۔برطانوی اخبار ”ٹائمز“ کے مطابق رکن پارلیمنٹ سٹیوراٹ سابق فوجی رہے ہیں اور افغانستان کے متعدد دیہاتوں میں کئی مہینے گزار چکے ہیں۔انہوں نے اخبار کو بتایا کہ افغانستان میں جنگ ہم جیت نہیں سکتے،اگر افغانستان میں اتحادی فوج کی تعداد 6 لاکھ بھی کر دی جائے،تو وہاں موثر،قابل اعتبار اور قانونی افغان حکومت کا قیام ممکن نہیں،اگر افغانستان میں حالات اسی طرح برقرار رہے،تو نیٹو اور اتحادی فورسز ویت نام کی طرح ذلت آمیز شکست کے لئے تیار رہیں۔انہوں نے امریکی صدر بارک اوباما اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے نام الگ الگ پیغامات میں کہا ہے کہ ٹھیک ہے آپ 40 ہزار اضافی فوج بھیج رہے ہیں،آپ وہاں جولائی 2011ء تک بیٹھ سکتے ہیں پھر آگے کیا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 29424
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش