0
Thursday 22 Aug 2013 12:51

شامی حکومت نے دمشق کے نزدیک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو شدت سے مسترد کر دیا

شامی حکومت نے دمشق کے نزدیک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو شدت سے مسترد کر دیا
اسلام ٹائمز: شام کی حکومت نے بدھ کے روز سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے ایک بیانیہ جاری کیا ہے۔ اس بیانیہ میں سرکاری حکام نے شامی دارالحکومت دمشق کے مشرقی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو شدت سے مسترد کر دیا ہے۔ اس بیانیہ میں کہا گیا ہے کہ اس دعویے میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ بیانیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ جنگ کے میدان میں شامی فوج پے در پے کامیابیاں حاصل کر رہی ہے اور باغی دہشتگرد مسلسل دباو کا شکار ہیں۔ اسلئے ان دہشتگردوں نے اپنی شکست کی شرمندگی کو چھپانے اور اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو گمراہ کرنے کے لئے خود ہی اس جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اب رائے عامہ کو گمراہ کرنے کیلئے اس جرم کا الزام شامی حکومت پر لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
بیانیہ میں یہ بھی وضاحت سے کہا گیا ہے کہ ایسی حالت میں جبکہ میدان جنگ میں شامی فوج کا پلڑا بھاری ہے اور شامی حکومت کی دعوت پر ہی اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم اس ملک پر دورے پر۔ شامی فوج پر اپنے ہی عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام انتہائی غیر منطقی ہے۔
 
واضح رہے کہ شامی عسکریت پسند باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سرکاری سکیورٹی فورسز نے دمشق کے اطراف میں زملکا، اربین اور عین ترما کے مقامات پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ مسلح باغیوں کی طرف سے یہ الزامات ایسی حالت میں سامنے آئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کی ایک ٹیم شامی حکومت کی درخواست پر اس ملک کے دورے پر ہے۔ پروگرام کے مطابق اقوام متحدہ کی یہ ٹیم دو ہفتے تک اپنی تحقیقات جاری رکھے گی۔ یو این کی یہ تحقیقاتی ٹیم حلب کے نزدیک خان العسل اور دو دیگر مناطق کا بھی دورہ کرے گی۔

شامی حکومت کا کہنا ہے کہ تکفیری دہشتگرد پہلے بھی چند بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرچکے ہیں۔ ان دہشتگردوں نے 19 مارچ کو صوبہ حلب کے علاقے خان العسل میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، جس کے نتیجے میں درجنوں نہتے اور بیگناہ افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ روس کی تحقیقاتی ٹیم کی کچھ عرصہ قبل یہ انکشاف کیا تھا کہ شامی حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح باغیوں نے مارچ کے مہینے میں خان العسل کے علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں سے استفادہ کیا تھا۔ شام 2011ء سے بدامنی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق اس بدامنی کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ ستر لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق شامی حزبِ اختلاف نے الزام عائد کیا ہے کہ دمشق کے مضافات میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں میں 1300 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ سیرین گیس والے راکٹوں سے دمشق کے مضافاتی علاقے گوتہ پر بدھ کی صبح باغیوں پر حملے کئے گئے۔ تاہم حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ یہ دعوے بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کی توجہ ہٹانا ہے۔ رضاکاروں کے نیٹ ورک نے بھی سینکڑوں ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، تاہم ان دعوؤں کی تصدیق آزادانہ طور پر نہیں کی جاسکی۔ یورپی یونین نے برطانوی وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے شامی حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر معائنہ کاروں کو اس علاقے تک رسائی دی جائے، تاکہ معاملے کی تحقیقات کی جاسکے۔ سعودی عرب نے کہا اقوام متحدہ اور یورپی یونین قتل عام کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ میں اٹھائے گا۔ عرب لیگ نے بھی کہا ہے کہ معائنہ کاروں کو ان مقامات پر جانے کی اجازت دی جائے۔ جہاں یہ ہتھیار استعمال ہوئے ہیں۔ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملے اِن علاقوں سے باغی فورسز کو نکال باہر کرنے کی حکومت کی کوششوں کے تحت کیے گئے ہیں۔ یو ٹیوب پر ڈالی گئی ویڈیو میں مختلف کارکن ایک عارضی ہسپتال میں میں لوگوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ شامی حکومت نے اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اس حملے کی تردید کی ہے۔ اس حملے کا الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا ہے جب اقوامِ متحدہ کے معائنہ کار شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے گذشتہ روز اتوار کو پہنچے ہیں۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ معائنہ کار ان حالیہ الزامات کا جائزہ لیں گے یا نہیں۔ یہ معائنہ کار تین جگہوں کا دورہ کریں گے، جہاں پر الزامات ہیں کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے تھے۔ 

ادھر شامی وزیر اطلاعات نے کہا زہریلی گیس اور کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کئے۔ حزب اختلاف کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا بحران کے سیاسی حل کی کوششیں معدوم ہوگئیں۔ ان جگہوں میں سے ایک جگہ شمالی شام کا قصبہ خان الاصل بھی ہے، جہاں چھبیس افراد مار میں ہلاک ہوئے تھے۔ شامی حکومت اور باغی دونوں اس تنازعے کے دوران ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ ابھی تک ان الزامات کی آزادانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ شام کے واقعہ پر سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 294759
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش