0
Tuesday 27 Aug 2013 16:00

لاہور میں ایم ڈبلیو ایم کا علامتی دھرنا رات 2بجے اختتام پذیر، آج شام 4 بجے پھر دھرنا دیا جائیگا

لاہور میں ایم ڈبلیو ایم کا علامتی دھرنا رات 2بجے اختتام پذیر، آج شام 4 بجے پھر دھرنا دیا جائیگا
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سینیئر رہنما علامہ اصغر عسکری سمیت دیگر علماء کی گرفتاری اور بھکر میں بے گناہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیراہتمام سول سیکرٹریٹ لاہور کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا، دھرنے میں خواتین، بچوں، جوانوں اور بزرگوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ مجلس وحدت مسلمین نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی پی او بھکر کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور پنجاب بھر میں جہاں سے بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں، تمام کارکنوں اور رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ علماء اور کارکنوں کی رہائی تک پورے ملک میں دھرنے دیئے جائیں گے۔ لاہور میں ہونے والے احتجاجی دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ ابوذر مہدوی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی، علامہ احمد اقبال رضوی اور دیگر علماء نے کی۔ دھرنے میں سینکڑوں کی تعداد میں شہری شریک ہوئے جبکہ لوگوں کی آمد کا سلسلہ بھی رات گئے تک جاری رہا، تاہم رات 2بجے دھرنا ختم کر دیا گیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین آج دوبارہ ناصر باغ کے باہر لوئر مال پر دھرنا دے گی۔

سید ناصر عباس شیرازی نے اس موقع ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ بھکر وزیر قانون پنجاب راناثناء اللہ کے ایماء اور ڈی پی او کی نگرانی میں وقوع پذیر ہوا ہے اور رانا ثناء اللہ لاہور سے باقاعدہ پورے واقعہ کو بذریعہ موبائل فون مانیٹر کرتا رہا اور ڈی پی او سے لمحہ بہ لمحہ صورت حال سے آگاہی حاصل کرتا اور انہیں ہدایات جاری کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنوں کو پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، یہی وجہ ہے کہ وہ بدمعاشی پر اتر آئے اور پرامن اہل تشیع کو نشانہ بنانے لگے۔ 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی پہلے ریلی کی اجازت مانگی تھی، لیکن ضلعی انتظامیہ نے نقص امن کے تحت مجلس وحدت کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی، لیکن ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی تو کالعدم سپاہ صحابہ کو کس کے ایما پر اجازت دی گئی کہ وہ ریلی نکالیں اور اہل تشیع کے خلاف نعرے بازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سپاہ صحابہ کے کارکن اپنے احتجاجی مظاہرے سے واپسی پر آتے ہوئے کوٹلہ جام میں اہل تشیع کی املاک پر حملہ آور ہوئے اور پولیس ساری کارروائی تماشائیوں کی طرح دیکھتی رہی، لیکن انہیں روکا نہیں گیا بلکہ پولیس حملہ آورں کو تحفظ فراہم کر رہی تھی۔

سید ناصر عباس شیرازی نے مزید بتایا کہ وزیراعلٰی پنجاب اور وزیراعظم پر طالبان کی جانب سے جو دباؤ ہے، وہ صرف رانا ثناء اللہ کی وجہ سے ہے، جس نے انہیں حوصلہ دیا ہے کہ حکومت پر دباؤ بڑھا کر اپنے مطالبات منوا لیں۔ رانا ثناءاللہ ہی گھر کا بھیدی ہے، جس نے پنجاب حکومت کی لنکا ڈھا دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے پورے ملک میں جاری ہیں اور جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرواتے رہیں گے۔ اس موقع پردھرنے کے شرکاء لبیک یاحسین (ع)، لبیک یاحسین (ع) کے شعار بلند کر رہے تھے جبکہ دھرنے میں شریک خواتین لبیک یازہرا (س)، لبیک یازہرا اور لبیک یازینب (س)، لبیک یازینب (س) کے نعرے لگاتی رہیں۔ دھرنے کے چاروں اطراف میں پولیس نے بیرئیر لگا کر تمام راستے بند کئے رکھے اور کسی بھی قسم کی ٹریفک کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ اس موقع پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی، جبکہ ٹریفک وارڈنز ٹریفک کا نظام سنبھالے رہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق لاہور میں شہداء و مومنین ِ بھکر سے اظہار یکجہتی اور ظالمین کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے سول سیکریٹیریٹ کے سامنے علامتی احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں مومنین و مومنات کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ احتجاجی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ ابوذر مہدوی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ مصطفٰی مہدی اور دیگر اراکین نے خطاب کیا۔ پنجاب کی متعصب حکومت کے کارندوں نے ایم اے او کالج سے پی ایم جی چوک تک کی تمام اسٹریٹ لائٹس بند کر دی تھیں، شرکائ اندھیرے میں ہی احتجاج کرتے رہے۔ اس موقع پر انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا اگر اندھیرے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آگیا تو اسکی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔ دھرنے کے شرکاء نے لبیک یاحُسین کی صداؤں میں اس بات کو ثابت کیا کہ ہم کسی طوفان سے ڈرنے والے نہیں، حکومت ِ وقت سن لے کہ اس کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے، دہشت گردوں کو پناہ اور انکا ساتھ دے کر پاکستان کی بنیادوں کو کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

مولانا مصطفٰی مہدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی دہشتگرد امریکہ اور اس کے حواری شام میں شکست کے بعد اپنی جنگ کو اس خطے میں لانا چاہتے ہیں، پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ تکفیری دہشتگرد شیعہ سنی کے نام پر دہشتگردی کا بازار گرم کرنا چاہ رہے ہیں۔
علامہ ابوذر مہدوی نے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ ہم بھکر میں علماء اور مومنین کی گرفتاریوں اور تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اس واقعہ میں ملوث افراد کو فوری سزا دی جائے، انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کو نکالا جائے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جہاں 14 اگست کی ریلی کے لئے اجازت لینا پڑتی ہے، وہاں دہشتگردوں کو مسلح ریلی کی اجازت کیسے دے دی گئی؟؟ یہ ملک ہم نے بنایا تھا اور ہم ہی اسے بچائیں گے، دشمن سن لے!! ہمارا خون اتنا ارزاں نہیں، تمہیں اس خؤن کا حساب دینا ہوگا ۔۔۔۔
دھرنا 2 بجے رات ختم کیا گیا اور ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا، آج شام 4 بجے ناصر باغ کے سامنے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 295969
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش