0
Friday 20 Sep 2013 22:19

مقبوضہ کشمیر، حریت کانفرنس (م) کے احتجاجی جلوس پر پولیس کا تشدد

مقبوضہ کشمیر، حریت کانفرنس (م) کے احتجاجی جلوس پر پولیس کا تشدد
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس نے گذشتہ دو ہفتوں سے کرفیو کی شدید ترین بندشوں میں محصور شوپیان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شوپیان میں اجتماعی طور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے حریت کانفرنس کی طرف سے شوپیان چلو پروگرام کو طاقت اور تشدد کے بل پر ناکام بنانے اور اس دوران حریت چیئرمین سمیت درجنوں حریت قائدین کی گرفتاری، نظربندی اور شوپیان کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے لوگوں کے خلاف مار دھاڑ اور طاقت کے بے تحاشا استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف شوپیان کی عوام پر گذشتہ دو ہفتوں سے جاری مظالم کے سلسلے اور متواتر کرفیو کے نفاذ سے پورے علاقے کی آبادی کو نانِ شبینہ کے لئے ترسایا جارہا ہے اور دوسری طرف شوپیان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی پاداش میں پوری مزاحتمی قیادت اور کشمیری قوم کو طاقت کے بل پر صدائے احتجاج بلند کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی طرف سے شوپیان چلو پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے اگر چہ ریاستی انتطامیہ نے بیشتر حریت رہنماﺅں کو اپنے گھروں میں یا تو نظر بند کردیا گیا یا پھر مختلف تھانوں مقید کردیا گیا اور شوپیان جانے والے متعدد راستوں کی ناکہ بندی کردی گئی تھی تاہم اس کے باوجود کئی حریت رہنما کسی نہ کسی طرح شوپیان کے مضافاتی علاقوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور وہاں گذشتہ دنوں شہید ہوئے نوجوانوں کے گھر جاکر ان کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اس موقعہ پر میرواعظ کشمیر نے شہیدوں کے لواحقین کے ساتھ فون پر براہ راست گفتگو کرتے ہوئے اس سانحہ پر ان کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور شہیدوں کو پر نم آنکھوں سے خراج عقیدت پیش کیا۔

شوپیان چلو پروگرام کے سلسلے میں تاریخی میرواعظ منزل راجوری کدل سرینگر سے جلوس نکالنے کی کوشش کررہے حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی بھاری تعداد کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے طاقت اور تشدد کا بے تحاشا استعمال کیا تاہم حریت رہنما جناب محمد شفیع خان اور محمد یعقوب مسعودی اور دیگر رہنماﺅں کی قیادت میں پُرامن جلوس پر رنگر سٹاپ خانیار کے قریب پولیس اور فورسز کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کے ذریعہ درجنوں حریت کاکنوں اور جلوس میں شامل افراد کو زخمی کرکے شوپیان چلو پروگرام کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ اس دوران مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد فورسز کے دباﺅ اور بندشوں کے باوجود لوگوں کی ایک بھاری تعداد نے احتجاجی جلوس نکال کر شوپیان کے عوام کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا مظاہرہ کیا تاہم جلوس پر فورسز کی بڑی تعداد نے دھاوا بول کر طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے جلوس کو آگے بڑھنے سے روکا۔
خبر کا کوڈ : 303715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش