0
Tuesday 24 Sep 2013 21:25

ضلع آواران میں زلزلے سے اب تک 30 سے زائد اموات ہوئی ہے، میر عبدالقدوس بزنجو

ضلع آواران میں زلزلے سے اب تک 30 سے زائد اموات ہوئی ہے، میر عبدالقدوس بزنجو

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے ٹیلی فون پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع آواران میں زلزلے سے جاں بحق ہونیوالوں کی ابتدائی اطلاع کے مطابق 30 اموات ہوئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ضلع آواران کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ ہے اور یہ 29 ہزار کلو میٹر پر پھیلا ہوا۔ ایک ضلع ہے زیادہ تر مکانات کچے ہے۔ شہر کے اندر 30 سے 40 پکے مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔ جبکہ ضلع آواران کے اندرونی علاقوں میں 90 فیصد مکانات تباہ ہوئے ہیں۔ کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ توقع ہے کہ وزیراعلٰی بلوچستان جو ان دونوں غیر ملکی دورے پر ہے،  ایک دو روز میں واپس پاکستان پہنچ جائینگے۔ انتظامیہ نے علاقے میں مختلف ٹیمیں بجھوا دی ہے۔ کیونکہ مواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئٹہ سے ضلع آواران کا سفر بائی روڈ کیا جائیگا تو 12 گھنٹے لگتے ہیں اور اگر کراچی سے کیا جائے تو 4 گھنٹے لگتے ہیں۔ مواصلاتی نظام تباہ ہونے کی وجہ سے اب لوگوں کی ٹیمیں مختلف علاقوں میں اور خاص کر دیہاتوں میں بجھوا دی گئی ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کتنی ہلاکتیں ہوئی ہے۔
 
ابھی تک ضلع آواران کے مختلف علاقوں سے لوپ ٹیلی فون کے ذریعے جو اطلاع ملی ہے۔ اس میں ہلاکتیں 30 ہو چکی ہے۔ اس میں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ ضلع آواران میں ایک ڈبل بیڈ کا ہسپتال ہے۔ جس میں 150 بستر ہیں اس قدرتی آفت کا مقابلہ صرف ایک ہسپتال نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹروں کو طلب کیا گیا ہے اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع آواران میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ جس کا فوری طور پر اندازہ لگانا مشکل ہے۔ تاہم جن لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سرکاری اور غیر سرکاری املاک شامل ہیں۔ یہ نقصان کروڑوں روپے کا ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ضلع آواران پہاڑی اور میدانی علاقہ ہے اور خطرناک علاقہ بھی ہے، کیونکہ یہ مختلف کالعدم تنظیموں کی پناہ گاہ بھی ہے اور یہ علاقہ سب سے خطرناک ضلع شمار ہوتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 305071
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش