0
Monday 21 Oct 2013 11:09

کالعدم تنظیموں نے سوا ارب کی کھالیں، 38 کروڑ کے فنڈز جمع کرلئے

کالعدم تنظیموں نے سوا ارب کی کھالیں، 38 کروڑ کے فنڈز جمع کرلئے
رپورٹ: ٹی ایچ خان

عید قربان کے تین روز کے دوران کالعدم تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں 18 لاکھ 45 ہزار 3سو سے زائد قربانی کی کھالیں جمع کی گئیں، جن کی مالیت سوا ارب روپے سے زائد بنتی ہے، جبکہ 38 کروڑ11 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز بھی اکٹھے کئے۔ کالعدم تنظیموں نے مختلف ناموں اور بعض جگہوں پر اپنے ناموں سے 82 ہزار 190 مقامات پرقربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کے لئے کیمپ لگائے۔ ان تنظیموں نے سب سے زیادہ کھالیں دیہات میں لگائے جانیوالے کیمپوں میں جمع کیں۔ کالعدم تنظیموں کی ذیلی تنظیموں کی جانب سے کھالیں جمع کرنے کے لئے لڑکوں کا استعمال کیا گیا اور انہیں 500 روپے یومیہ اجرت دی گئی۔ ان تنظیموں کی زیر نگرانی کئی مدارس نے بھی کھالیں جمع کیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنے ضلعی صدر کو رپورٹ کرتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں کی جانب سے جن مختلف ناموں کا استعمال کیا گیا، اس کی اجازت بھی نہیں لی گئی تھی، سب سے زیادہ کھالیں پنجاب، پھر سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں اکٹھی کی گئیں۔
 
جیش محمد اور جماعت الدعوۃ جیسی کالعدم جماعتوں نے انڈیا کے خلاف جہاد، بھارتی جیلوں میں قید جنگجووں، کشمیر میں جہاد کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے لواحقین کی اعانت کے نام پر کھالیں اکٹھی کیں، جبکہ تحریک غلبہ اسلام نامی گروہ نے افغانستان میں نیٹو فورسز کے خلاف جہاد کے اخراجات کے لیے بھی چرمہائے قربانی جمع کءے۔ فلاح انسانیت کے نام سے لشکر طیبہ نے تعلیمی اداروں، زلزلہ زدگان اور میڈیکل کیمپس جیسے پروگراموں کے لیے فنڈز اور کھالیں بھی اکٹھی کیں اور قربانی کے جانور بھی۔ لشکر طیبہ کی طرح جیش محمد کا رحمت ٹرسٹ بھی سرگرم رہا۔ کالعدم سپاہ صحابہ نے دہشت گردی میں ملوث اپنے کارکنوں کی رہائی کے لیے مالی امداد کی اپیلیں کرکے پاکستان کے تمام اضلاع میں قربانی کی کھالیں اکٹھی کیں، اس دوران لدھیانوی گروپ اور اسحاق گروپ میں تقسیم زیادہ واضح طور پر سامنے آئی۔ کالعدم تنظیموں نے قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کے لیے پہلے سے ہی بڑے اور رنگین اور دیدہ زیب اشتہارات مختلف اضلاع میں لگا دیئے تھے اور اپنی جماعتی نشر و اشاعت کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے مہم چلائی تھی۔  

ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند قربانی کی کھالوں کو بیرون ملک سے ملنے والی رقم کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ رقم قربانی کی کھالیں فروخت کرکے حاصل کی ہے۔ اسلام آباد میں قائم ایک تحقیقی ادارے پاک انسٹیٹیوٹ برائے مطالعہ امن کی تیار کردہ ایک رپورٹ "پاکستانی عسکریت پسندوں اور مذہبی تنظیموں کے مالی ذرائع" کے مطابق عید الاضحٰی کے موقع پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی تحقیقات کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے منی لانڈرنگ کا تعلق کالعدم عسکریت پسند تنظیموں سے جوڑا ہے۔ رقم اور قربانی کی کھالوں کے حصول کے لیے مذہبی و سماجی تنظیموں، مذہبی جماعتوں، مدارس اور کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے بقول فرق یہ ہے کہ کالعدم عسکریت پسند گروپ اس رقم سے غریبوں کی مدد کرنے کی بجائے اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 

گذشتہ سالوں میں بھی کالعدم اور دہشت گرد تنظیموں کے لیے قربانی کی کھالیں اور چندہ جمع کرنے پر پابندیاں لگائی جاتی رہی ہیں، جن کے نتیجے میں ان گروہوں نے اشتہار بازی تو کم کردی ہے لیکن کھالیں جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ایک وجہ قربانی کرنے والوں کیطرف سے کھالیں جمع کرانے یا عطیہ دینے میں جلدی بازی بھی ہے۔ عوام کے اندر اس بات کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ امداد دیتے وقت فیاضی کا مظاہرہ کریں، لیکن یہ اطمینان ضرور کرلیں کہ انکا مال کن مقاصد کے لیے خرچ ہوگا۔ حکومت پنجاب نے گذشتہ سال عسکریت پسندوں کے قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کی تھی اور پنجاب پولیس نے تحریک طالبان پاکستان، لشکر جھنگوی، الرحمت ٹرسٹ، حرکت جہاد الاسلام اور سپاہ صحابہ پاکستان کے اراکین سمیت خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف 72 مقدمات کا اندراج کیا تھا۔ محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جن کالعدم تنظیموں کی جانب سے احکامات کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے آنیوالی رپورٹس کو دیکھتے ہوئے ان کے خلاف ایکشن لیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 312798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش