0
Sunday 10 Nov 2013 09:03

فضل اللہ کی قیادت میں تحریک طالبان کمزور پڑ جائے گی، دفاعی تجزیہ نگار

فضل اللہ کی قیادت میں تحریک طالبان کمزور پڑ جائے گی، دفاعی تجزیہ نگار
اسلام ٹائمز۔ مولوی فضل اللہ کے زیر قیادت تحریک طالبان کمزور ہوگی۔ سوات آپریشن کے دوران بھاگ جانا، ان کی کمزوری ظاہر کرتا ہے۔ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پہلی دفعہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مولوی فضل اللہ اور نائب سربراہ شیخ خالد حقانی کا انتخاب فاٹا سے باہر صوبہ خیبر پختونخوا سے کیا گیا۔ مولوی فضل اللہ کو سوات جبکہ خالد حقانی کو صوابی سے منتخب کرنے کے پس پردہ ممکنہ وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے ممتاز پاکستانی دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئر (ر) سعد محمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارہ کو بتایا کہ ڈرون حملوں کی بدولت فاٹا میں محسود قیادت بقول ان کے تقریباً ختم ہوچکی ہے اور فاٹا میں اب کوئی ایسا اثر و رسوخ والا شخص باقی نہیں رہا جو طالبان تحریک کی قیادت کر سکے۔ جبکہ اس کی دوسری وجہ ایسے پرتشدد اور سخت گیر اور مذاکرات پر یقین نہ رکھنے والے فرد کو لیڈر بناکر حکومت پاکستان کو یہ پیغام دینا بھی مقصود ہو سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ دفاعی تجزیہ نگار نے کہا کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو محسود قبیلہ ایک سرکش قبیلہ ہے جو کسی دوسرے کی قیادت نہیں مانتا۔ اس لئے فضل اللہ کی قیادت میں تحریک طالبان کمزور پڑ جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سوات آپریشن کے دوران مولوی فضل اللہ نے بھاگ کر افغانستا ن میں پناہ لے لی تھی جو اس کی کمزوری کا اظہار ہے۔ تاہم مبصرین کی نظر میں مولوی فضل اللہ، حکیم اللہ محسود سے زیادہ خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 319454
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش