0
Monday 11 Nov 2013 17:55
ایم ڈبلیو ایم کا بلدیاتی انتخابات ربیع الثانی میں کرانیکا مطالبہ

شہداء کو کٹھ پتلی ملاوُں کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، علامہ ناصر عباس جعفری

لاہور میں اہم شیعہ شخصیات کے قاتلوں کی عدم گرفتاری ثابت کرتی ہے کہ پنجاب حکومت دہشتگردوں سے ملی ہوئی ہے
شہداء کو کٹھ پتلی ملاوُں کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے صوبائی سیکرٹریٹ پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم کے دیگر رہنماوں اور علمائے کرام، علامہ سید مبارک علی موسوی، علامہ سید علی محمد نقوی، علامہ حسنین عارف، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید حیدر علی موسوی، علامہ سید حسن مہدی کاظمی، علامہ سید حسن ہمدانی، علامہ ذاکر حسین ذاکری، علامہ ڈاکٹر مجتبٰی حیدر ترمذی، علامہ ملک محمد اشفاق ڈھکو کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک کی اعلٰی ترین عدلیہ، الیکشن کمیشن اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹرن آؤٹ کیلئے بلدیاتی انتخابات ماہ ربیع الثانی میں منعقد کرائے جائیں۔ محرم، صفر اور ربیع الاول میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے عوام کی اکثریت حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہ جائے گی، جو کہ غیر جمہوری اور غیر آئینی عمل ہوگا، اگر انتخابات ملتوی نہ کیے گئے تو مجلس وحدت مسلمین بائیکاٹ کرے گی اور حکومت کے اس غیر آئینی اقدامات اور عوام کو اس کے آئینی حق سے محروم کرنے کیخلاف ملک گیر احتجاجی مہم چلائے گی، مجلس وحدت مسلمین دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ہمراہ بلدیاتی انتخابات کے محرم الحرام میں انعقاد کے فیصلے کیخلاف آئینی پٹیشن دائر کرے گی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کے جلد انعقاد کے مخالف نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ملک بھر میں محبان اہل بیت علیہم السلام عزاداری میں مصروف ہیں، یہ غم کے ایام ہیں، محرم اور صفر میں عزاداران حسینی عزاداری شہدائے کربلا کو ہر دوسرے کام پر ترجیح دیتے ہیں گو کہ ملک میں پانچ کروڑ آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن عزاداری سیدالشہداء ایک ایسا مذہبی فریضہ ہے کہ جس میں سنی مسلمانوں کی کثیر تعداد بھی شریک ہوتی ہے۔ لہذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ محرم، صفر اور ربیع الاول میں بلدیاتی انتخابات کی صورت میں مملکت خداداد پاکستان کی غالب اکثریت اس جمہوری عمل میں شرکت نہیں کر پائے گی۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ربیع الاول میں عید میلاد النبی (ص) کے سلسلہ میں میلاد مصطفٰی (ص) کی محفلیں اور جلوس برپا کئے جاتے ہیں، جشن عید میلاد النبی (ص) کی وجہ سے عوام انتخابی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکے گی اور امیدوار اپنی انتخابی مہم نہیں چلا پائیں گے۔ لہذا یہ ممکن نہیں کہ ان تین مہینوں میں بلدیاتی انتخابات میں بھرپور عوامی شرکت ہوسکے۔
 
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ محرم، صفر اور ربیع الاول کے مقدس مہینوں میں عوام کی اکثریت زیارات کے لئے کربلا، نجف، مشہد اور ربیع الاول میں عمرے کیلئے مکہ اور مدینہ کا سفر کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور عوام ووٹ ڈالنے سے محروم رہ جائیں گے جب عدلیہ صدر کے انتخاب کیلئے امیدواروں کے عمرے پر جانے کی وجہ سے تاریخ میں تبدیلی کی اجازت دے سکتی ہے تو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کو اس صورتحال کے پیش نظر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ حقائق کے علاوہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کیلئے ضروری و لازمی اقدامات نہیں کر پائی ہیں، ابھی تک بیلٹ پیپرز کی چھپائی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور کاغذات نامزدگی کے حصول میں امیدواروں کو دشوار ی کا سامنا ہے، الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جا چکا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں نہیں ہو پائی ہیں، ان انتخابات کا مقصد نچلی ترین سطح پر عوام کی اقتدار میں شرکت ہے اور اگر عوام کی بھرپور شرکت نہ ہو تو پھر ان انتخابات کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ لہذا ہم ملک کی اعلٰی ترین عدلیہ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ان حقائق کی روشنی میں ربیع الثانی کے آغاز میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے لئے نئے شیڈول کا اعلان کیا جائے، تاکہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیادہ سے زیادہ ہوسکے۔ اس طرح ملک کے سنی و شیعہ مسلمانوں کی بھرپور شرکت سے بلدیاتی انتخابات کا بنیادی مقصد جو کہ عوام کی نچلی ترین سطح پر اقتدار میں شرکت ہے، وہ بنیادی مقصد بھی حاصل ہوگا اور پاکستان میں آئینی اسلامی جمہوریت مضبوط ہوگی اور عوام کے گلی محلوں کی سطح کے مسائل بھی حل ہوسکیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم پاک فوج اور ہزاروں محب وطن شہداء کے سفاک قاتلوں کو شہید قرار دینے کے منور حسن کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں جو لوگ قیام پاکستان سے ہی ریاست کے مخالف اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح پر کفر کے فتوے لگاتے تھے، آج وہی لوگ ہمارے بہادر اور شجاع افواج اور پاکستانی عوام کے قاتل دہشت گردوں کی حمایت اور ریاست کی مخالفت کر کے ثابت کر رہے ہیں کہ ان کا پاکستان کے وجود کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، پاکستان کے شہداء ہمارے قومی ہیرو ہیں، ہمارے عظیم شہداء کو ان کٹھ پتلی ملاوُں کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی قیادت پاک فوج اور ہزاروں شہداء کے خانوادگان سے اس شرمناک بیان پر غیر مشروط معافی مانگے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ گوجرانوالہ کی پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور پنجاب حکومت کی جانب سے ملت تشیع کیساتھ روا رکھا جانیوالا امتیازی سلوک بھی افسوسناک ہے، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران اہل تشیع اور بانیان مجالس کو بے مقصد ہراساں کیا جا رہا ہے اور عوام کو اوچھے ہتھکنڈوں سے خوف زدہ کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کا خطرہ ہے، عاشور پر یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پنجاب حکومت اور انتظامیہ کے یہ نجس ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے، ملت جعفریہ موت سے نہیں ڈرتی اور ایسی خبریں چلوا کر ملت کو نفسیاتی طور پر ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ مجالس اور جلوسوں میں شرکت نہ کریں، لیکن ہم شہباز شریف پر واضح کر دیتے ہیں کہ ہم ایسے جلوسوں اور مجالس میں اور زیادہ تعداد میں شریک ہوتے ہیں جہاں تھریٹس ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں ملت تشیع کے قیمتی ڈاکٹر، وکیل، دانشور، ماہرین تعلیم سمیت چھ افراد شہید ہوچکے ہیں لیکن پولیس ایک بھی مقتول کے قاتل گرفتار نہیں کرسکی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 319934
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش