0
Tuesday 12 Nov 2013 10:17

نصیرالدین حقانی کے قتل میں فضل اللہ گروپ کا ہاتھ ہوسکتا ہے، امریکی اخبار

نصیرالدین حقانی کے قتل میں فضل اللہ گروپ کا ہاتھ ہوسکتا ہے، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں طالبان رہنما نصیر الدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ امریکی اخبار میامی ہیرالڈ کا طالبان کمانڈر اور پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے تحریک طالبان پاکستان میں اختلاف پھوٹ پڑے ہیں۔ اخبار نے ایک افغان طالبان کمانڈر کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا، نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔ اخبار کے مطابق نصیرالدین حقانی کی ہلاکت سے حقانی نیٹ ورک کی فنڈ ریزنگ میں مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ان کے سعودی عرب اورعرب امارات کے حکمران خاندانوں سے قریبی تعلقات تھے۔ خیال ظاپر کیا جا رہا ہے کہ نصیرالدین حقانی کی والدہ بھی شارجہ میں مقیم ہیں۔ کراچی میں مقیم ایک طالبان کمانڈر کے مطابق ہو سکتا ہے کہ نصیرالدین حقانی وہی شخص ہو جوافغان طالبان کے ترجمان ذبیح الدین مجاہد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نصیرالدین حقانی جلال الدین حقانی کے9 بیٹوں میں سب سے بڑاتھا۔ حقانی نیٹ ورک کی قیادت نصیرالدین کے سوتیلے بھائی سراج الدین حقانی کررہے ہیں۔ ان کا ایک بھائی محمد عمرجولائی 2010ء میں شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہوا جبکہ دوسرا بھائی محمد، فروری میں افغان صوبے پکتیا میں امریکی فوج سے لڑائی میں مارا گیا۔

وفاقی دارالحکومت کے دل میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈرنصیرالدین حقانی کے قتل کے واقعہ کے بعد یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ اس کے قتل میں کون ملوث کون ہوسکتا ہے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے مختلف سیاسی رہنماوں اورتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک امریکہ کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے اس لئے عین ممکن ہے کہ قتل کے اس واقعے میں بلیک واٹرجیسی کوئی کرائے کی قاتل تنظیم ملوث ہو۔ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا یہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کی دوسری قسط تو نہیں تھی۔ اگر یہ سچ ہے تو یہ سلسلہ جاری رہے گا اور پاکستان سمیت خطے میں اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 320089
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش