0
Sunday 24 Nov 2013 13:48

تہران کو پرامن جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل

تہران کو پرامن جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان بالآخر برف پگھل گئی۔ جنیوا میں چار روز سے جاری مذاکرات رنگ لے آئے اور ایران کے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ ہوگیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیندہ چھ ماہ کے دوران ایران جوہری سرگرمیوں کو محدود کر دے اور یورینیم کی پانچ فی صد سے زیادہ افزودگی نہیں کرے گا، اس کے بدلے میں امریکہ اور مغربی ممالک ایران کو آیندہ چھ ماہ کے دوران معیشت کی بحالی کیلیے 7 ارب ڈالر دیں گے اور کوئی نہیں پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ وائٹ ہاوس میں پریفنگ دیتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا یہ معاہدہ دنیا کو محفوظ بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ تہران کو پرامن جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے اور ایران سے اسی معاہدے پر مزید چھ ماہ بات چیت چلتی رہے گی، یورپی یونین کی چیف مذاکرات کار کیتھرین ایشٹن کے ترجمان مائیکل مین نے ٹوئیٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ 
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی معاہدہ ہونے کی خبر دے دی ہے۔ پچھلے مذاکرات میں تنازع کا سبب بننے والے فرانسیسی وزیر خارجہ لارینٹ فیبئس نے بھی کامیابی کی خبر دی ہے۔ فیبئس نے مذاکرات کے بعد واپس جاتے ہوئے صرف Yes کے الفاظ کہے اور انگوٹھے کی مدد سے کامیابی کا اشارہ کیا۔ جینوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جوہری معاہدہ مسائل کے حل کی چابی ہے۔ جواد ظریف نے مزید کہا کہ پرامن جوہری توانائی تہران کا حق ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق آخر کار ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاملات طے پاگئے، ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔ امریکی صدر کہتے ہیں اب دنیا مزید محفوظ ہوجائے گی۔ اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بعد ایران اپنا ایٹمی پروگرام محدود کر دے گا۔ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان اہم مذاکرات سوئٹزر لینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں ہوئے۔ چار روز سے جاری بات چیت رنگ لے آئی اور ایران کے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ طے پاگیا۔ معاہدے کے تحت ایران آئندہ چھ ماہ کے دوران جوہری سرگرمیاں محدود کر دے گا۔ ایران اس بات پر بھی تیار ہوگیا ہے کہ وہ یورینیم کی پانچ فی صد سے زیادہ افزودگی نہیں کرے گا۔۔بدلے میں امریکہ اور مغربی ممالک ایران کو معیشت کی بحالی کیلیے سات ارب ڈالر دیں گے۔

ایران پر کوئی نئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کے ساتھ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ دنیا کو محفوظ بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کہتے ہیں امریکہ ایران پر پابندیوں میں نرمی کرے گا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے معاہدے کو اہم پیشرفت قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے عالمی طاقتوں سے معاہدے کے نتیجے میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جوہری معاہدہ مسائل کے حل کی کنجی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دو ہزار چھ سے ایران کے خلاف کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے عالمی طاقتوں سے معاہدہ طے پانے سے ایران میں توانائی اور بینکنگ کے شعبوں کو فائدہ ہوگا۔ ساتھ تیل سے جڑے معاشی عوامل بحال ہو جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 324097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش