0
Monday 2 Dec 2013 22:55

حکومت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی کرے، مفتی غفران سیالوی

حکومت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی کرے، مفتی غفران سیالوی
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سُنی علماء بورڈ مفتی غفران محمود سیالوی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا انتہا پسندوں کا ہتھیار بن چکا ہے۔ حکومت سوشل میڈیا پر فرقہ واریت، فحاشی اور نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی کرے۔ انٹرنیٹ پر موجود تمام بے بنیاد سوشل ویب سائٹس ختم کی جائیں۔ سائبر کرائم کیخلاف جامع قانون سازی کی جائے تاکہ نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکے۔ سائبر کرائم آرڈیننس کے تحت آئی ٹی کورٹس اور آئی ٹی ججز مقرر کیے جائیں۔ موبائیل فونز اور سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ ورانہ مواد کی نشاندہی کرکے ان افراد کیخلاف سخت کاروائی کی جائے جو نفرت انگیز مواد پھیلا کر تعصبات کو پروان چڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔

نفرت انگیز مواد پھیلانے والی سائٹس عسکریت پسندی کے پھیلاؤ میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا کی متعلقہ ویب سائٹس پر فرقہ واریت پر مبنی مواد جاری کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ مفتی غفران محمود سیالوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کا بڑھتا ہوا رجحان انتہائی خطرناک ہے۔ گستاخانہ لٹریچر فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا سبب ہے۔ انبیاء کرام ؑ، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار، اُمہات المؤمنین، اولیائے کرام اور دوسری مقدس شخصیات کی گستاخیوں پر مبنی بلاگس اور لنکس کو ختم کیا جائے اور آئندہ ایسے نفرت آمیز، اشتعال انگیز اور گستاخانہ لٹریچر کی اشاعت کو سخت ترین جرم قرار دیا جائے۔ قیام امن کے لیے فرقہ وارانہ منافرت کا خاتمہ ضروری ہے۔ حکومت نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

ملک میں سائبر کرائم سے متعلق نیا مؤثر قانون بنایا جائے۔ مشرف دور میں پاکستان الیکٹرانک کرائم آرڈیننس 2007ء جاری کیاگیا۔ اس حوالے سے ایک بل 31دسمبر2007ء کو اسمبلی میں پیش کیاگیامگر قانون کا حصہ نہ بن سکا۔ ایک طرف ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کا دائرہ کارمحدودہے تو دوسری جانب ٹیلی گراف ایکٹ میں سائبرکرائم کی سزائیں موجود نہیں ہیں۔ فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والوں کیخلاف انٹرنیٹ اورموبائیل فون کے ذریعے تشہیرسے متعلق موجودقانون کے تحت کاروائی ناکافی ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کی اصل وجہ فرقہ واریت ہے۔ پی ٹی اے نفرت انگیزسائٹس بلاک کرے۔ حکومت کو پوری شدت سے عسکریت پسندی اورفرقہ واریت کی عفریت کا ہر محاذپر مقابلہ کرنا ہوگا۔ تمام مکاتب فکر مہم جوئی سے باز رہیں اور جیو اور جینے دو کی روش اپنائیں۔ قوم کو اختلاف کے ساتھ پرامن رہ کر جینے کا سلیقہ سیکھنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 326793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش