0
Thursday 2 Jan 2014 12:49

خصوصی عدالت جاتے ہوئے پرویز مشرف کی طبیعت بگڑ گئی، اسپتال منتقل

خصوصی عدالت جاتے ہوئے پرویز مشرف کی طبیعت بگڑ گئی، اسپتال منتقل
اسلام ٹائمز۔ سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت روانگی کے موقع پر فارم ہاؤس سے نیشنل لائبریری تک سخت سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے کلیئرنگ کے بعد پرویز مشرف کو سخت سکیورٹی کے حصار میں خصوصی عدالت کی طرف روانہ کیا گیا اور اس موقع پر تمام ٹریفک اور پیدل چلنے والے افراد کو راستے سے ہٹا دیا گیا۔ پرویز مشرف کا قافلہ نیشنل لائبریری کی حدود میں پہنچا ہی تھا کہ سابق صدر کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور خصوصی عدالت روانگی سے قبل سکیورٹی انچارج کی جانب سے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اس حوالے سے آگاہ بھی کر دیا گیا تھا تاہم عدالت جاتے ہوئے تکلیف بڑھنے کے باعث انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا، جہاں ہنگامی بنیادوں پر پرویز مشرف کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں۔

اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے اور دیگر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ سماعت کے آغاز میں پرویز مشرف کے وکلا پینل کے سربراہ شریف الدین پیر زادہ کا کہنا تھا کہ شائد آج پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوں تاہم 15 منٹ کے وقفے کے بعد جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں؟ اس پر شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جہاں پرویز مشرف کی لیگل ٹیم کو دھمکیاں دی جا رہی ہوں وہاں وہ خود پیش نہیں ہو سکتے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سکیورٹی انچارج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرویز مشرف کے لئے فول پروف سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر وہ آج پیش نہ ہوئے تو عدالت مناسب حکم جاری کرنے پر مجبور ہو گی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی جائے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پہلے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں اس کے بعد دوسرے حالات دیکھیں گے۔ اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے تک ایک بار پھر وقفہ کر دیا گیا۔

عدالت میں فریقین کے وکلاء میں نوک جھونک کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ شریف الدین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے ابراہیم ستی کے ذریعے دھمکیاں دی ہیں جب کہ وکیل رانا اعجاز نے کہا کہ اکرم شیخ خود کو ہیرو اور اعلیٰ شخصیت سمجھتے ہیں، وہ حکومت سے پرویز مشرف کی تضحیک کا وعدہ کرکے آئے ہیں لیکن انہوں نے ایسا کیا تو ہم بھی جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ انور منصور نے کہا کہ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ پرویز مشرف اور شریف الدین پیرزادہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایسی باتیں تو اسکولوں، کالجوں میں ہوتی ہیں، ہم آپ کو مکمل سکیورٹی دیں گے جب کہ بیرسٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میں تو مشکل سے چلتا ہوں کسی کو دھمکیاں کیا دوں گا اور نہ ہی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہوں۔

وقفے کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ڈی جی آئی جی سکیورٹی نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف عدالت پہنچنے کے لئے فارم ہاؤس سے روانہ ہوئے تھے کہ ان کی اچانک طبیعت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھاکہ بار بار طلبی کے باوجود پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ سابق صدر بیمار ہیں اس لئے ان سے ہمدردی ہے لیکن قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے اور عدالت کو اس حوالے سے اپنا فیصلہ دینا چاہیے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق صدر کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد مناسب فیصلہ 4 بجے سنایا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 336599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش