0
Friday 10 Jan 2014 20:46

مسلمان نوجوانوں کو فرضی کیسوں میں پھنسانے کے سلسلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، سشیل کمار شنڈے

مسلمان نوجوانوں کو فرضی کیسوں میں پھنسانے کے سلسلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، سشیل کمار شنڈے
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی بھی اقلیت سے وابستہ نوجوان کی گرفتاری کے لئے تحقیقات لازم ملزوم ہے اور غیر قانونی طور پر اقلیتوں خاص کر مسلمان نوجوانوں کی گرفتاریوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، پوٹا کے قانون کو ختم کرنے کیلئے تمام ریاستوں میں کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو اس سلسلے میں اپنی تجویزات مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کرئے گی، بھارتی ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مرکزی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ کسی بھی مسلمان نوجوان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کی کاروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر ان کی ریاستوں میں کسی بھی اقلیت سے وابستہ نوجوان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہو اس کی فوری طور رہائی عمل میں لائی جائے، سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ اقلیتوں کا یہ مطب نہیں کہ وہ کسی ایک ذات یا ایک فرقے سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ ملک میں جتنی بھی اقلیتیں آباد ہیں ان سب کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بنا پر انہیں سہولیات فراہم کرنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔

سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ کسی بھی نوجوان کی غیر قانونی طور پر گرفتاری عمل میں لانا قانون کے مترادف نہیں ہے اور ایسی کاروائیوں کو فوری طور پر روکنا ہوگا اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مرکزی حکومت جوابدہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اقلیتوں میں بھروسہ اور اعتماد پیدا کیا جائے، وزیر داخلہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جن ریاستوں میں پوٹا کا قانون اب بھی نافذ العمل ہے ان ریاستوں میں اس قانون کو ختم کرنے کیلئے کمیٹیاں قائم کی جائیں گی تاکہ اس انسداد دہشت گردی کے قانون کے بارے میں مذکورہ کمیٹیاں اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کرسکیں، بھارت کے وزیرداخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت غیر قانونی گرفتاریوں خاص کر مسلمانوں کے ساتھ اٹھائے جانے والے ناانصافیوں کو برداشت نہیں کرئے گی اور اسے روکنے کیلئے کارگر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک کے مسلمان نوجوانوں پر کئی پولیس آفیسروں اور خفیہ اداروں کی جانب سے عسکریت پسند ہونے کی لیبل چسپاں کرکے انہیں جیلوں میں ٹھونسنے کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں اور اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے بار بار مسلمان نوجوانوں کے خلاف اس طرح کی کاروائیاں عمل میں لانے کی شکایتیں وزارت داخلہ کے سامنے درج کی ہیں اور مرکزی حکومت نے ملک کی اقلیتوں خاص کر مسلمان نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے اور انہیں جیلوں میں ٹھونسنے کے معاملات کو حل کرنے کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جو بے گناہ مسلمان نوجوان یا دوسری اقلیتوں سے وابستہ افراد پولیس اور خفیہ اداروں کی جانب سے جیلوں میں ٹھونسے گئے ہوں انہیں رہا کرنے کیلئے کاروائیاں عمل میں لائی جائینگی، وزیر داخلہ نے کہا کہ جمہوری ملک میں ہر ایک کیلئے قانون برابر ہے کسی کو کسی پر فوقیت نہیں دی جا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری سے کسی بھی صورت میں منہ نہیں موڑا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 339736
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش