0
Tuesday 17 Aug 2010 10:59

پاکستان میں 35 لاکھ بچوں کی زندگی کو خطرہ،خراب ساکھ امداد کے حصول میں رکاوٹ بن رہی ہے، اقوام متحدہ

پاکستان میں 35 لاکھ بچوں کی زندگی کو خطرہ،خراب ساکھ امداد کے حصول میں رکاوٹ بن رہی ہے، اقوام متحدہ
جنیوا،اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے جنم لینے والے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے،35 لاکھ بچوں کی زندگی کو سنگین خطرہ ہے،اموات کی دوسری لہر سامنے آسکتی ہے،جسے روکنا سب سے اہم ہے،اب تک متاثرہ علاقوں میں 36 ہزار مشتبہ کیس سامنے آئے ہیں،جنہیں ہیضہ ہونے کی اطلاعات ہیں،حکومت کی خراب ساکھ سیلاب زدگان کیلئے امداد کے حصول میں رکاوٹ بن رہی ہے،حالیہ بارشوں نے سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کو مزید پریشانی میں مبتلا کر دیا،80 سال میں آنے والا یہ شدید ترین سیلاب ہے،سیکریٹری جنرل بانکی مون نے بھی بین الاقوامی برادری سے فوری امداد کیلئے زور دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کے ترجمان موریزیو گیلانیو نے گزشتہ روز اسلام آباد بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان میں سیلاب کی صورتحال سے پیدا مسائل کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پانی سے پھیلنے والے امراض باعث تشویش ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حالات سے ہر ممکن طریقے سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی اموات ہو رہی ہیں۔سیلاب کی وجہ سے 35 لاکھ بچوں میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔اقوام متحدہ نے انتباہ کیا ہے کہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے 60 لاکھ زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ٹائیفائڈ،ہیپاٹائٹس اے اور ای ان علاقوں میں پھیل سکتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کو امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے،تاہم حکومت نے ابھی تک کسی کیس کی تصدیق نہیں کی۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے جنم لینے والے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے،35 لاکھ بچوں کی زندگی کو سنگین خطرہ ہے،اموات کی نئی لہر سامنے آسکتی ہے جسے روکنا سب سے اہم ہے،اس وقت اسہال اور ممکنہ طور پر ہیضے کے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں کو روکنا ہو گا۔
دوسری جانب جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے آفس کی ترجمان ایلزبتھ بائرز نے بتایا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی خراب ساکھ کے باعث سیلاب زدگان کی امداد کیلئے ریلیف پہنچانے والی ایجنسیوں کو فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے،ہم نے اکثر یہ بات نوٹ کی ہے کہ مغربی رائے عامہ میں پاکستان کی ساکھ خراب ہے،جس کے نتیجے میں پاکستان یمن کی طرح ان ممالک میں شامل ہے،جن میں سرمایہ کاری بہت کم کی جاتی ہے۔ہومنٹیرین گروپ کئیر انٹرنیشنل کی ترجمان میلانی بروکس نے کہا کہ اقوام متحدہ کو امداد دینے والی ریاستوں پر واضح کرنا ہو گا کہ ملنے والی امداد طالبان کے ہاتھوں میں نہیں جا رہی۔اقوام متحدہ کو بتانا ہو گا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کسان،خواتین،بچے اور غریب ہیں،لیکن بد قسمتی سے ماضی میں پاکستان کا تعلق طالبان اور دہشت گردی سے ہی جوڑا جاتا رہا ہے۔
دیہی علاقوں کی تعمیر نو،انفراسٹرکچر اور فصلوں کی تباہی سے ہونیوالے نقصان کو پورا کرنے کیلئے کھربوں روپے کی ضرورت ہو گی۔یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈیل نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی،خوراک اور صحت و صفائی کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔یونیسیف کے ترجمان نے بتایا کہ یونیسیف اس وقت تک سیلاب زدگان میں 140 ٹن ریلیف کی اشیاء تقسیم کر چکا ہے،جبکہ کوپن ہیگن میں ادارے کے مرکزی دفتر کے گودام میں امدادی اشیاء کی کثیر مقدار موجود ہے،جو کہ جلد متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔

خبر کا کوڈ : 34483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش