0
Wednesday 29 Jan 2014 23:02

غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ہمارے اداروں نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے، مولانا محمد خان شیرانی

غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ہمارے اداروں نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے، مولانا محمد خان شیرانی

اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کے مقدمہ کے مسئلہ فوج کے اندر اختلاف ہے۔ ورنہ ملکی نظام جمہوریت میں اس قدر استحکام نہیں کہ ایک حاضر سروس یا پھر ریٹائر فوجی جنرل کا مواخذہ کر سکے۔ اگر احتساب ہونا ہی ہے تو ان تمام سابقہ جنرلوں اور ان کے حامیوں کا ہو۔ جنہوں نے آئین کو توڑا، جمہوری اداروں کو معطل کیا۔ طالبان سے مذاکرات یا جنگ کی بجائے ان لوگوں سے بات ہونی چاہیئے، جنہوں نے ان کو اسلحہ و وسائل فراہم کئے۔ اگر وہ ان کو جنگ بندی کا کہیں گے تو جنگ بند ہو جائیگی۔ پاکستان میں مذہب اور قومیت کے نام خون بہانے کا ایجنڈا بین الاقوامی ہے۔ مذہبی طبقہ کو جہاد کے نام پر دہشت گرد قرار دیکر قتل کرنا ہے جبکہ قوم پرستوں کو آزادی کے نام پر اشتعال دلا کر قتل کرنا مقصود ہے۔ اس جنگ کے ہمارے ادارے باقاعدہ کرایہ وصول کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اس طرح کے بیان کا آنا کہ اسلحہ اور غیر قانونی گاڑیوں کی راہداریاں منسوخ کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ انہوں نے قتل و غارت گری کے لئے ان کو اسلحہ اجراء کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ ان سینکڑوں قتل شدہ افراد کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کیا جائے۔ وقت آ گیا کہ ہمارے زعماء سچ کا سہارا لیں کیونکہ سچ ہی نجات کا باعث بن سکتی ہے۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر سنیٹر حافظ حمد اللہ جمعیت علماء اسلام ضلع لسبیلہ کے امیر مولانا غلام قادر قاسمی دیگر علماء کرام موجود تھے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی استحکام و خوش حالی کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی افق سے اداروں کی کردار کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے۔ 66 سالوں کی تکلیف دہ ملکی تاریخ نے یہ ثابت کر دیا کہ ان کی وفاداریاں ملک سے کم غیروں سے زیادہ ہوتی ہیں۔ پاکستان میں جاری دہشت گردی، کشت و خون میں امریکہ و بیرون ملک کا ایجنڈا کار فرما ہے۔ اس ایجنڈے کی تکمیل میں ہمارے اداروں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ اپنے شاطرانہ شیطانی منصوبوں سے چوتھی عالمی جنگ کی بھرپور تیاریوں میں مصروف ہے۔ لیکن اس چوتھی عالمی جنگ میں امت مسلمہ اور مسلم ممالک کو بطور ایندھن استعمال کرکے فوائد اپنے دامن میں سمیٹنا اور بدنامیاں مسلمانوں کے کھاتے میں ڈالنا چاہتا ہے کیونکہ سویت یونین کے خاتمہ کے بعد امریکہ نے اپنا اصل ہدف اسلام ہی کو ٹہرایا ہے۔ قائدین امت مسلمہ نے اگر بروقت مدبرانہ فیصلہ نہیں کیا، تو بعد ازاں کف افسوس ہی ملتے رہیں گے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ عالم اسلام و امت مسلمہ کے محفوظ مستقبل کے لئے ضروری ہے کہ مسلمانوں کے فرقہ وارانہ اور متعصبانہ تفریق کو ختم کرکے ان کے درمیان وحدت و یگانگت پیدا کی جائے۔ تقسیم در تقسیم مسلمانوں کے دشمنوں امریکہ اور مغرب کا ایجنڈا ہے۔ بدقسمتی سے اس غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہمارے اداروں نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ بلوچستان سمیت پورے ملک کے اندر فرقہ وارانہ دہشت گردی کی فضاء کو ہوا دینے، کشت و خون میں ناعاقبت اندیش علماء کا فتویٰ، ایک اسلامی ملک کا سرمایہ، اور مقتدر قوتوں کی قوت استعمال ہو رہی ہے۔

خبر کا کوڈ : 346476
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش