0
Thursday 30 Jan 2014 00:00

ہم امریکی عوام کے نہیں پینٹاگون اور وائٹ ہائوس کی پالیسیوں کے مخالف ہیں، منور حسن

ہم امریکی عوام کے نہیں پینٹاگون اور وائٹ ہائوس کی پالیسیوں کے مخالف ہیں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس عمل کی نگرانی کیلئے مذاکرات کی حامی جماعتوں اور وفاق المدارس کے اکابرین پر مشتمل مشاورتی فورم کی تشکیل کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ انتہائی حساس معاملہ ہے کوئی رکاوٹ پیدا ہونے کی صورت میں نگران کمیٹی حل تجویز کر سکتی ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں افغانستان میں امن ومفاہمت کے موضوع پر ادارہ فکر عمل کے تحت دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جماعت اسلامی کے میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق سید منور حسن نے کہا کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز ہونا چاہیے احتیاط کی ضرورت ہے کیوں کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک کر پیتا ہے، اس کے پیش نظر مذاکرات کی حامی جماعتوں کو فوری طور پر اجلاس طلب کرنا چاہیے اور وفاق المدارس کو اس کا اقدام اٹھانا چاہیے کہ وہ مذاکرات کو مانیٹر کریں حکومت کا اعلان اخلاص پر مبنی ہوسکتا ہے معاملہ سنگین اور اہم ہے ایسا فورم بن جانا چاہیے کہ اگر مذاکراتی عمل میں کوئی رکاؤٹ پیدا ہوتی ہے تو اسے دور کرنے کی کوشش ہوسکے۔ ہم امریکہ کے عوام نہیں پینٹا گون اور وائٹ ہائوس کی پالیسیوں کے مخالف ہیں۔ امریکہ کے سیاسی فیصلے مسلمانوں کو لقمہ اجل بنانے کیلئے ہوتے ہیں تصادم مسلمان کا شیوہ نہیں اگر ہم سے جینے کا حق چھینا گیا منفی پروپیگنڈہ کیا گیا یہ ناقابل قبول اور ناپسندیدہ بھی ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ مغربی سرحد سیاسی لحاظ سے منتازعہ ہے یہ سرحد کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ دونوں اطراف کے منظم انتظام سے اسے سیل کرنے کی ضرورت ہے افغان مسئلے کے حل کیلئے جارح فوجیں افغانستان کو چھوڑ دیں افغانستان کے عوام خود مسئلے کے حل کا موقع ملنا چاہیے افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے قتل و غارت گری کے حوالے سے جنگی جرائم کے مقدمات چلنے چاہیں سری نگر اور غزہ سے بھی فوجوں کا انخلاء ہونا چاہیے اسی پر عالمی امن کا انحصار ہے توپیں بندوقیں جہاز چلا کر مسائل حل نہیں ہو سکتے اس میں اضافہ ہوتا ہے امریکہ نے افغانستان میں فوجی دستے چھوڑے تو وہ ایک اور بڑی غلطی کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 346490
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش