0
Tuesday 18 Feb 2014 15:47

جمہوریہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ

جمہوریہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ
اسلام ٹائمز۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں میں کئی ہفتوں سے جاری، عیسائی مسلم فسادات پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ تازہ فسادات میں مزید 13 افراد مارے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں منظم طریقے سے مسلمانوں پر تشدد کر کے انہیں نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ملک سے مسلم اقلیت کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ ادھر مسلم آبادی پر حملوں کے خلاف تقریر کرنے والے ملک کی پارلیمان کے رکن جین ایمینوئل نجاروا کو بھی مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر پیٹر بوکارٹ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے دارالحکومت بنگوئی میں خود اپنی آنکھوں سے ایک مسلمان کو قتل ہوتے دیکھا۔ ان کے مطابق یہ کارروائی اس علاقے میں مبینہ طور پر مسلم جنگجوئوں کی جانب سے چھ افراد کے قتل کے ردعمل میں کی گئی۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں گزشتہ برس فوجی بغاوت کے بعد سے مسیحی اور مسلم آبادی برسرِ پیکار ہے اور اب تک تیس ہزار مسلمان چاڈ اور دس ہزار کیمرون نقل مکانی کر چکے ہیں۔ پیٹر بوکارٹ کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقہ میں عیسائی مسلم عداوت انتہا کو پہنچ چکی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ملک سے مسلمانوں کا مکمل صفایا ہو جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب زیادہ تر تشدد عیسائیوں کی ملیشیا اینٹی بلاکا کی طرف سے ہو رہا ہے۔ وہ بڑے منظم طریقے سے مسلم آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ افریقہ کے غریب ترین ملکوں میں شامل جمہوریہ وسطی افریقہ میں عیسائی مسلم کشیدگی گزشتہ سال اس وقت شروع ہوئی جب مسلمانوں کے مسلح باغی گروہ سیلیکا نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ پھر ملک میں پہلی بار مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے مشعل جِتودیا نے عبوری صدارت سنبھالی لیکن حالات بگڑنے پر گزشتہ ماہ وہ بھی عالمی برادری کے دبائو پر مستعفی ہو گئے۔ دو ماہ سے جاری کشیدگی پر قابو پانے کے لیے فرانس اور افریقی یونین نے اپنے فوجی دستے وہاں بھیجے لیکن صورتحال سنگین ہوتی چلی گئی۔
خبر کا کوڈ : 351983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش