0
Tuesday 25 Feb 2014 08:57

شام پر نئی حکومتی پالیسی کی وضاحت کی جائے، خورشید شاہ

کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے خود پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں
شام پر نئی حکومتی پالیسی کی وضاحت کی جائے، خورشید شاہ
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ نے پیر کے روز پاکستان کی جانب سے شام کو ہتھیار فروخت کئے جانے کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے اس معاملے پر خارجہ پالیسی کی وضاحت مانگی ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ (شام کے معاملے پر) خارجہ پالیسی میں تبدیلی آگئی ہے۔ اس سے پاکستان عین انہی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے جو وہ 1980ء کے عشرے میں افغان جنگ کے بعد ہوا تھا۔ انہوں نے کہا ملک پہلے ہی شدت پسندی کا شکار ہے، ایک اور متاثرہ ملک کی مدد اس وقت بے کار ثابت ہوگی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نے کہا کہ (خارجہ) پالیسیاں زمینی حقائق کے تحت تبدیل کی جانی چاہیئیں۔ کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے خود پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
 سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں دوسرے ممالک میں مداخلت کی گذشتہ پالیسیوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے ملکی صورتحال اور یہاں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم نواز شریف کو اس سلسلے میں قوم اور ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اور قوم جاننا چاہتی ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کی صورتحال کیا ہے، انہوں نے سوال کیا اور یقین دلایا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا اپوزیشن حکومت اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ اس موقع پر وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کہا کہ حکومت خارجہ پالیسی اور عسکریت پسندی کے معاملے پر جلد ہی اراکینِ اسمبلی کو اعتماد میں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی پر حکومتی "یو ٹرن" قیاس آرائی پر مبنی ہے۔ آج سیشن کا پہلا روز ہے، کل کابینہ اہم معاملات پر بحث کرے گی اور اس کے بعد ہی ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 355212
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش