0
Sunday 23 Mar 2014 23:36

نواز شریف شریعت کی طرف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی، منور حسن

نواز شریف شریعت کی طرف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ نواز شریف شریعت کی طرف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے، آزادانہ خارجہ پالیسی بنائی جائے، امریکی اثر اور مداخلت بند کی جائے، طاقت اور قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے، بھارت سے دوستی کا مطلب کشمیریوں سے دشمنی ہے، نواز شریف بھارت سے دوستی کی باتیں کرکے کشمیریوں کے زخموں پر نمک نہ ڈالیں، جماعت اسلامی کراچی نے ایک لاکھ ممبر بنا کر تبدیلی کے عمل کا آغاز کردیا ہے، رابطہ عوام مہم حالات کی تبدیلی اور امن و خوشحالی کی نوید ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کی رابطہ عوام مہم کے اختتام پر نشتر پارک میں ہونے والے عظیم الشان تحفظِ پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کنونشن سے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر اور طالبان مذاکرات کمیٹی کے اہم رکن سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم، امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی زبیر حفیظ، این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض جماعت اسلامی کے نائب امیر نصراللہ خان شجیع نے ادا کئے۔ کنونشن میں ہزاروں مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ملک کے سرحدی و نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا عزم کیا۔ کنونشن میں نجکاری، کراچی میں امن و امان، مہنگائی، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور دیگر مسائل پر مختلف قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔

سید منور حسن نے کہا کہ ایم کیو ایم گزشتہ حکومت میں پانچ سال تک پیپلز پارٹی کے ساتھ رہی، اگر فوجی آپریشن کرنا تھا تو کس نے ان کا ہاتھ روکا تھا، جب اقتدار میں تھے تو انہوں نے کوئی آپریشن کیوں نہیں کیا، عوام اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ ملک میں ملٹری آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ملک کے شہری ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں لیکن ہمارا ان سے یہ اختلاف ہے کہ بندوق کی نوک پر اور طاقت کے زور سے شریعت قائم نہیں ہوسکتی اور نہ ہی طاقت اور قوت کے بل پر امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ خارجہ پالیسی بنائی جائے، امریکی اثر اور مداخلت بند کی جائے اور طاقت اور قوت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے، مذاکرات کی میز بچھی رہنی چاہیئے لیکن شریعت بھی نافذ کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف شریعت کی طرف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 365017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش