0
Sunday 30 Mar 2014 07:44

سمیع الحق کا مذاکراتی عمل میں ڈیڈلاک سے انکار

سمیع الحق کا مذاکراتی عمل میں ڈیڈلاک سے انکار
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے حکومت سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل میں پیرفت جاری ہے اور سیز فائر میں توسیع کا امکان ہے۔حکومت نے ۷ سال سے جاری شدت پسندی کے خاتمے کے لئے گزشتہ ماہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ بدھ کو تین سرکاری افسران اور ایک سابق سفارتکار پر مشتمل چار رکنی حکومتی کمیٹی نے پہلی بار ٹی ٹی پی کی شوریٰ سے جنوبی وزیرستان میں براہ راست ملاقات کی تھی۔ بدھ کو ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کئی باتیں سامنے آئی تھیں لیکن آئندہ ہفتے ختم ہونے والے ایک ماہ طویل جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے کوئی پیشرفت سامنے نہ آسکی۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ سمیع الحق نے ہفتے کو حکومتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ دونوں فریقین نے مذاکرات کے ڈیڈ لاک کا شکار ہونے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کے سلسلے میں ہفتے کو اسلام آباد میں ملاقات کی، اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار نہیں ہوئے بلکہ طالبان شوریٰ اور حکومتی کمیٹی کی ملاقات ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس سوال پر کہ کیا ملاقات میں قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی زیر غور آیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ گفتگو میں تمام معاملات زیر غور آئے۔

یاد رہے کہ ٹی ٹی پی نے حکومت سے خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 300 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جہاں ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو لڑائی کا حصہ نہ ہونے کے باوجود قید میں رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے یہ باتیں بھی سامنے آئی ہیں کہ اس کے بدلے طالبان سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سمیت کچھ اہم قیدی بھی رہا کر سکتے ہیں۔ گزشتہ سال تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سے وزیر اعظم نواز شریف کے لیے طالبان سے مذاکرات سب سے اہم مسئلہ رہا ہے۔ لیکن کچھ تجزیہ نگاروں نے طالبان کی جانب سے ملک بھر میں شریعت کے نفاذ اور قبائلی علاقوں سے فوج کے انخلا کے مطالبے کے پیش نظر مذاکرات کی کامیابی پر شکوک وشہات کا اظہار کیا ہے۔ ملک کے اہم دفاعی و سیاسی تجزیہ نگار حسن عسکری نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دکھاوا محسوس ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مسائل اب بھی موجود ہیں۔ دونوں فریقین مذاکرات جاری رکھنا چاہتی ہیں لیکن وہ اعتماد کی مضبوطی اور  مسائل کے حل کے سلسلے میں کوئی بھی قابل قبول حل نکالنے میں تاحال ناکام ہیں۔
خبر کا کوڈ : 367342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش