0
Tuesday 14 Sep 2010 10:07

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت پر مبنی اہم پیغام

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت پر مبنی اہم پیغام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے امریکہ میں قرآن مجید کی توہین اور بے حرمتی کے نفرت انگيز عمل کے بعد ایرانی عوام اور عظیم امت اسلامی کے نام اپنے ایک اہم پیغام میں اس نفرت انگیز سازش کا اصلی محرک امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کو قرار دیا اور اسلام و قرآن کے بارے میں صہیونیوں کی عداوت اور سازشوں کے پس پردہ اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سنگين جرم میں اپنی عدم مداخلت کے دعوی کو ثابت کرنے کے لئے اس عظیم جرم میں ملوث اصلی عناصر اور سازش کاروں کو بے نقاب اور کیفر کردار تک پہنچائے۔

ولی امر مسلمین کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الله العزیز الحکیم: انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون
ملت عزیز ایران –امت بزرگ اسلام
امریکہ میں قرآن کریم کی بے حرمتی اور توہین کا جنون آمیز اور نفرت انگيز واقعہ درحقیقت ایک بھیانک ،تلخ اور سنگين واقعہ ہے اور اس کو صرف چند احمق شرپسند اور دیوانے افراد کی حرکت و کوشش قرار نہیں دیا جا سکتا،بلکہ یہ کام ان مراکز کی جانب سے ایک سوچی سمجھی سازش اور منظم و مرتب منصوبے کے تحت انجام پذير ہوا ہے،جو کئی برسوں سے دنیا کو اسلام سے ڈرانے اور اسلام کا مقابلہ کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور سیکڑوں طریقوں اور ہزاروں تشہیراتی اور نشریاتی وسائل کے ذریعے اسلام کا مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہیں،ان کے فاسد اور مجرم حامیوں کا یہ ایک نیا سلسلہ ہے،جس کا آغاز سلمان رشدی ملعون سے ہوا اور ڈنمارک کے کارٹونسٹ کی توہین آمیز حرکت اور ہالی وڈ میں اسلام کے خلاف بنائی گئی درجنوں فلموں کے ساتھ یہ سلسلہ جاری اور آگے بڑھتا رہا،جو اب اس نفرت انگیز عمل کی شکل میں ظاہر ہوا ہے،ان شرپسند حرکات کے پس پردہ کون لوگ اور کون شرپسند عناصر ہیں؟
حالیہ برسوں میں ان شرارتوں کا سلسلہ افغانستان،عراق،فلسطین،لبنان اور پاکستان میں جاری رہا ہے،جس کے بعد کسی بھی قسم کے شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ اس سازش کی اصلی منصوبہ بندی اور حکمت عملی صہیونی افکار اور تسلط پسند نظام کے رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے،جنکا امریکی حکومت،امریکی سکیورٹی اور فوجی اداروں نیز برطانوی حکومت اور بعض دیگر یورپی حکومتوں میں  اچھا خاصا نفوذ ہے اور یہ وہی لوگ ہیں،جو 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہیں اور مسلسل اور آزاد تحقیقات کی روشنی میں 11 ستمبر کی کارروائیوں کا الزام انہی عناصر کے دوش پر عائد ہوتا ہے،جنھوں نے امریکہ کے اس دور کے جرائم پیشہ صدر کو افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کا بہانہ فراہم کیا اور اس نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا اور باخبر ذرائعے اور رپورٹوں کے مطابق اسی شخص نے کل اعلان کیا ہے کہ اسلام کے خلاف چرچ کے میدان میں آنے سے اس صلیبی جنگ کا پلان کامل ہو گیا ہے۔
حالیہ نفرت انگیز اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف عیسائی برادری کو ہر لحاظ سے اسلام اور مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں وارد کیا جائے اور پادریوں اور چرچ کی مداخلت سے اس کو مذہبی رنگ دیا جائے،تاکہ مذہبی تعصبات و احساسات کا اس پر گہرا اثر پڑے اور دوسری طرف امت مسلمہ کے دل کو مجروح کر کے اس کی توجہ کو مشرق وسطٰی اور عالم اسلام کے اصلی مسائل سے منحرف کر دیا جائے۔
عداوت اور دشمنی پر مبنی یہ اقدام کوئي نیا اقدام نہیں ہے،بلکہ یہ عمل امریکی حکومت اور صہیونزم کی سرکردگی میں اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے طویل المدت منصوبہ کا حصہ ہے۔سامراجی و استکباری رہنما اور آئمہ کفر اس لئے اسلام کے مقابلے میں آ گئے ہیں،کیونکہ اسلام انسان کی آزادی اور معنویت کا دین ہے،اور قرآن رحمت و حکمت اور عدل و انصاف پر مبنی کتاب ہے،تمام ادیان ابراہیمی اور تمام حریت پسندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ملکر اسلام کا مقابلہ کرنے کی صہیونیوں کی نفرت انگيز حرکتوں اور سازشوں کو ناکام بنائیں،امریکی حکام فریبکارانہ اور خالی اور زبانی باتیں بنا کر اپنے آپ کو اس سنگین جرم کی ہمراہی سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ہیں۔کئی برسوں سے افغانستان،پاکستان،عراق،لبنان اور فلسطین میں کئی ملین مسلمانوں کی عزت و حرمت،حقوق اور ان کے مقدسات کو پامال کیا جا رہا ہے،یہاں لاکھوں افراد ہلاک،کئی ہزار مرد و خواتین قید و بند کی صعوبتوں میں مبتلا،ہزاروں بچے اور عورتیں اغوا،کئی ملین افراد زخمی،معذور اور گھربار اور وطن سے آوارہ ہوئے،ان سب لوگوں کو کس جرم کی سزا میں قربانی بنایا اور ذبح کیا گيا ہے؟مسلمانوں کی اس مظلومانہ حالت کے باوجود،مغربی میڈيا میں کیوں مسلمانوں کو تشدد پسند اور اسلام اور قرآن کو بشریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ہر انسان جانتا ہے کہ امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کی مدد،تعاون اور مداخلت کے بغیر اتنی بڑی اور وسیع سازش کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں ہے؟!
ایران اور پوری دنیا میں میرے عزیز بھائیو اور بہنو!
میں مندرجہ ذیل چند نکات کی طرف آپ سب کی توجہ مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
اول:اس حادثے اور اس سے پہلے رونما ہونے والے حوادث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج سامراجی نظام کے حملے کا اصلی نشانہ،اسلام عزیز اور قرآن مجید ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی آشکارا دشمنی کا اصلی سبب بھی یہی ہے اور سامراجی طاقتوں کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا آشکار مقابلہ بھی اسی وجہ سے ہے۔دشمن کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نہ کرنے کا اظہار،محض ایک شیطانی فریب اور بہت بڑا جھوٹ ہے،حقیقت میں وہ اسلام اور ہر اس شخص کے دشمن ہیں،جو اسلام کا پابند ہے اور جس میں مسلمان ہونے کی کوئی علامت پائی جاتی ہو۔
دوم :اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ عداوتوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے لیکر آج تک نور اسلام ہمیشہ کی نسبت درخشاں تر ہو گیا ہے اور عالم اسلام بلکہ مغربی ممالک میں لوگوں کے دلوں میں اسلام سے قربت کا جذبہ بیدار ہو رہا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اسلام نے اپنا نفوذ اور راستہ بنا لیا ہے،اس کی اصلی وجہ یہ ہے کہ امت اسلامی ہمیشہ کی نسبت بیدار ہو چکی ہے،مسلمان قوموں نے اب سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی دو صدیوں سے پڑی ہوئی زنجیروں کو توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔قرآن مجید اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین ناقابل برداشت اور ناقابل تحمل اور بہت ہی تلخ عمل ہے،لیکن یہ عمل اپنے دل میں ایک عظیم بشارت کا بھی حامل ہے کہ قرآن مجید کا درخشاں آفتاب روزبروز درخشاں تر اور بلند تر ہوتا جائے گا۔انشاءاللہ
سوم:ہم سب کو جان لینا چاہیے کہ حالیہ حادثے کا تعلق چرچ اور عیسائی برادری سے نہیں ہے اور صہیونیوں کے ایجنٹ پادریوں کی نازیبا حرکات کا الزام عیسائیوں اور ان کے مذہبی رہنماؤں کے دوش پر عائد نہیں کرنا چاہیے۔ہم مسلمان اس قسم کے نازیبا عمل کو دوسرے ادیان کے مقدسات کے لئے ہرگز روا نہیں رکھیں گے،اس سازش اور منصوبہ کا اصلی مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان نفرت اور عداوت کی دیوار قائم کرنا ہے،جبکہ ہمیں قرآن مجید نے جو درس دیا ہے وہ ااس نقطہ کے بالکل برعکس ہے۔
چہارم:آج تمام مسلمانوں کا امریکی حکومت اور امریکی سیاستدانوں سے مطالبہ ہے کہ اگر وہ اس معاملے میں اپنی عدم مداخلت کے دعوے میں سچے ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے اصلی کھلاڑیوں اور اصلی مجرم عناصر کو پکڑ کر انھیں قرار واقعی سزا دیں۔
والسلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
13ستمبر 2010ء
22/شہریور/1389
خبر کا کوڈ : 37051
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش