0
Tuesday 10 Jun 2014 00:15
دہشتگردانہ حملوں میں حکومت کی کوتاہیوں کا عمل دخل ہے

مذاکرات کی آڑ میں ہم نادانستہ پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، الطاف حسین

مذاکرات کی آڑ میں ہم نادانستہ پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملہ سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ صورتحال now or never کی شکل اختیار کر چکی ہے، اگر اب بھی دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن شروع نہیں کیا گیا اور مصلحت سے کام لیا گیا تو خدانخواستہ ملک کا کوئی بھی ایئرپورٹ اور کوئی بھی دفاعی تنصیب دہشت گردوں سے محفوظ نہیں رہے گی۔ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے واقعہ پر اظہارخیال کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ پورے پاکستان کو کھلے الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ آج جو حملے ہو رہے ہیں، اس میں ہماری حکومتوں کی کوتاہیوں کا بڑا عمل دخل ہے۔ میں گذشتہ کئی برسوں سے چیخ چیخ کر کہہ رہا ہوں کہ طالبان دہشت گرد کراچی میں تیزی سے آ رہے ہیں، کراچی پر طالبان کا قبضہ ہو رہا ہے، خدارا ان کی یلغار کو روکئے ورنہ یہ نہ صرف کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے، اسکو نقصان پہنچائیں گے بلکہ پورے پاکستان کو نقصان پہنچائیں گے، اور معیشت تباہ ہو جائے گی لیکن افسوس حکومت نے میری باتوں پر توجہ نہیں دی بلکہ میرا مذاق اڑیا گیا، یہاں تک کہا گیا کہ الطاف حسین دراصل کراچی میں آباد پختونوں کے خلاف بات کر رہا ہے، یہ بات غلط تھی اور آج ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ طالبان دہشت گرد کراچی میں نہ صرف اپنے مضبوط ٹھکانے بنا چکے ہیں بلکہ پاکستان کی اہم تنصیبات اور اہم مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں، میں آج بھی تمام عسکری اداروں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کہتا ہوں کہ اگر اب بھی میری باتوں پر توجہ نہیں دی گئی تو کل ملک کا کوئی بھی ایئرپورٹ اور اہم ادارہ ان مسلح دہشت گردوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں، مسلح افواج، عسکری اداروں، سیاسی رہنماؤں، دانشوروں اور پاکستان سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کو سوچنا چاہیئے کہ آیا مذاکرات مذاکرات کی آڑ میں ہم کہیں پاکستان کو مذاق بنا کر خدانخوستہ دنیا کے نقشہ سے مٹانے کی کوئی نادانستہ کوشش تو نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے اختیار میں ہوتا تو میں آج ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتا اور دہشت گردوں سے کھلا مقابلہ کرنے کا اعلان کرتا،  ملک کے دفاع اور دہشت گردوں کے خلاف صف آراء ہونے کیلئے ایم کیو ایم کی جانب سے تین لاکھ رضاکار دینے کی پیشکش کرتا ہوں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے، پاکستان کو ان مسلح دہشت گردوں سے نجات دلائے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحتیابی عطا فرمائے، فوج، ایف سی، رینجرز، پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز کے جو جوان اور افسران اپنے ملک کے دفاع کے لئے دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی جانیں قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے ہیں، پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا ایک ایک کارکن انہیں شاباش اور سلام پیش کرتا ہے، میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ آپ ملک کی سلامتی اور بقاء کیلئے ہمیں مدد کیلئے جب پکاریں گے ہم غیر مشروط طور پر آپ کاساتھ دینے کیلئے تیار ہیں۔ عوام سے اتحاد و یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صرف چار زبانیں بولنے والے نہیں رہتے بلکہ یہاں گلگتی زبان بولنے والے بھی ہیں، بلتستانی زبان بولنے والے بھی ہیں یہاں ہندکو زبان بولنے والے بھی ہیں بلوچ، سندھی، پختون، اردو بولنے والے پنچابی بولنے والے، عوام اس وقت یہ نہ سوچیں ہماری زبان کیا ہے، ہمارا صوبہ کیا ہے بلکہ یہ سوچیں ہمارا ملک پاکستان ہے، ہم اس وقت لسانی اور علاقائی تفریق کو بالکل بالائے طاق رکھ دیں اور ایک پاکستانی کی حیثیت سے متحد ہو کر ان دہشت گردوں کے خلاف صف آرا ہو جائیں اور مسلح افواج کے ساتھ ملکر پاکستان کو دہشتگردوں سے نجات دلائیں ۔
خبر کا کوڈ : 390649
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش