0
Thursday 12 Jun 2014 20:00

سندھ حکومت ہائیکورٹ کے جج سے معاملہ کی جوڈیشل انکوائری کرائے، چوہدری نثار

وفاق اور صوبوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیئے، چوہدری نثاار
سندھ حکومت ہائیکورٹ کے جج سے معاملہ کی جوڈیشل انکوائری کرائے، چوہدری نثار
اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کراچی واقعے کی جوڈیشنل تحقیقات کرانے کی پیشکش کر دی ہے۔ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کے اکابرین بےبنیاد اور لغو بیانات کا سہارا لے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ وزارت داخلہ نے مارچ میں ہی کراچی ایئرپورٹ کے پرانے ٹرمینل پر سکیورٹی بڑھانے کے لئے خط لکھا تھا۔ کہا تھا کہ کراچی کا پرانا ٹرمینل غیر محفوظ ہے۔ رپورٹ میں باقاعدہ اس گیٹ کا حوالہ بھی دیا گیا کہ جو غیر محفوظ اور دہشتگردوں کی نظر میں تھا مگر سندھ حکومت نے ان الرٹس پر کوئی کاروائی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے اکابرین بےبنیاد اور لغو بیانات کا سہارا لے رہے ہیں کہ وزیراعظم مجھے ڈھونڈتے رہے یا میں نے وزیراعظم کا فون نہیں اٹھایا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ سندھ حکومت کو یہاں تک بتا دیا تھا کہ موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے اس جگہ کی ریکی اور فوٹو گرافی کر لی ہے۔ سندھ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام اطلاعات مجبوری میں فراہم کر رہے ہیں۔ سندھ کے ذمہ داران نادم ہونے کی بجائے بےبنیاد بیانات سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ہم خود رات بھر سندھ کے حکام کو تلاش کرتے رہے۔ غلط باتیں کرکے عوام میں کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کیا ایئرپورٹ بھارت میں ہے جہاں سندھ حکومت کا بس نہ چلتا ہو۔ کسی بھی انٹیلی جنس الرٹ پر کوئی بھی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی حساس وقت میں داخل ہو رہے ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعہ ایئرپورٹ پر ہوا تو میٹنگ کسی اور جگہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ ریسکیو اور ریلیف فراہم کرنا وزیراعلٰی کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت کا کام انٹیلی جنس شئیرنگ ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر جھوٹ بولتے ہیں کولڈ سٹوریج کی دیوار توڑنے کا حکم بھی میں نے دیا۔ سچ جاننے کا ایک طریقہ ہے کہ سندھ حکومت کراچی واقعے کی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کروائے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کا واقعہ پر غیرسنجیدگی کا مظاہرہ قابل مذمت ہے، قوم کے سامنے سچ بولا جائے، وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت ہائی کورٹ کے جج سے معاملہ کی جوڈیشل انکوائری کرائے، ان کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے مارچ میں سندھ حکومت کو لکھا کہ پرانے ایئرپورٹ کے گیٹ غیرمحفوظ ہیں، حکومت سندھ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، کیا یہ ایئرپورٹ بھارت میں ہے کہ سندھ حکومت کی ذمہ داری نہیں، سندھ حکومت ہائیکورٹ کے جج سے معاملہ کی جوڈیشل انکوائری کرائے۔ گذشتہ 5 ماہ میں وفاقی حکومت کی جو ذمہ داری تھی، وہ پوری کی گئی، سندھ حکومت کو مختلف اوقات میں 6 دہشتگردی کے الرٹ بھجوائے گئے۔ رپورٹ میں باقاعدہ ان گیٹس کا حوالہ دیا گیا جو مکمل غیر محفوظ ہیں، تاہم حکومت سندھ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، قوم کے سامنے سچ بولا جائے۔ کراچی واقعہ پر معافی کا بیان دینے والوں نے وفاق کی 5 ماہ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کیا کام کیا۔ دہشت گردوں کو حساس علاقے سے گزرنے اور پہنچنے تک رکاوٹ کیوں نہ ڈالی گئی، جب میں کراچی گیا تو وزیراعلیٰ اور آئی جی کو میٹنگ کی اطلاع دی گئی، واقعہ ایئرپورٹ پر ہوا تو میٹنگ کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کیا منطق تھی۔
خبر کا کوڈ : 391502
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش