0
Tuesday 17 Jun 2014 13:24
سانحے کی تمامتر ذمہ داری شہباز شریف پر ہے، اپوزیشن اراکین

عوامی تحریک اور پولیس کے درمیان جھڑپ، 2 خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، اجلاس ملتوی
عوامی تحریک اور پولیس کے درمیان جھڑپ، 2 خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں طاہر القادری کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی کارروائی خونی تصادم میں بدل گئی۔ پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں میں جھڑپیں ہوئیں اور دو خواتین سمیت آٹھ افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن ایم بلاک ایکسٹینشن میں واقع تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ اور طاہر القادری کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی کارروائی پر لاہور پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈی آئی جی عبدالجبار کے آنے کے بعد دوبارہ آپریشن شروع کیا گیا۔ پولیس اہلکاروں نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا۔ ان کے ہتھے جو کارکن چڑھا اس کی عمر کا لحاظ کیے بغیر لاتوں، تھپڑوں اور لاٹھیوں سے روئی کی طرح دھنک کے رکھ دیا۔ ایک طرف زخمیوں کو لے جانے والی سائرن بجاتی ایمبولینسز تھیں۔ دوسری جانب پتھروں سے اٹی سڑکیں اور جلتے ٹائروں سے اٹھتا دھواں مشتعل اور غم و غصے میں بپھرے کارکن، پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے۔ پولیس اہلکاروں نے آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ ہوائی فائرنگ بھی کی۔ پولیس کی مدد کے لئے بکتر بند گاڑیاں بھی موجود رہیں جبکہ رکاوٹیں ہٹانے کے لئے بلڈوزر کا استعمال کیا گیا۔ کارکن اور پولیس اہلکار دونوں وہاں کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کرتے رہے۔ کئی گھنٹے تک منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے سامنے کا گراؤنڈ اور قریبی انٹرنیشنل مارکیٹ کا علاقہ آنسو گیس کے شیل اور گولیوں سے لہو لہو ہوتا رہا۔ پولیس نے ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں جہاں مظاہرین گھائل نظر آئے وہیں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔ پولیس نے رکاوٹیں ہٹانے کے بعد آپریشن ختم کر دیا اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ لاہور پولیس نے تجاوزات ہٹانے کا کام رات گئے شروع کیا جس پر انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

دیگر ذرائع کے مطابق لاہور میں تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں کارروائی کے دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 2خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اسپتال ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال لائے گئے زخمیوں کی تعداد 60 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب لاہور پولیس کا تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے اِردگرد رکاوٹیں ہٹانے کیلئے آپریشن جاری ہے، منہاج القرآن کے ڈنڈا بردار کارکنوں کی مزاحمت کی وجہ سے علاقہ میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی تو کارکنوں نے پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ شروع کر دی۔ رات ڈھائی بجے پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ اور طاہر القادری کی رہائش گاہ کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا، بلڈوزرز، کرینیں اور ہیوی مشینری بھی پولیس کے ساتھ تھی، مگرمنہاج القرآن کے ڈنڈا بردار کارکن سامنے آ گئے، پولیس نے منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی تو ڈنڈا بردار کارکنوں نےڈنڈے ہی نہیں برسائے، پتھراؤ کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کردی۔ پولیس نے واٹر کینن کے ذریعے بھی منتشر کرنے کی کوشش کی۔ صبح ڈی سی او محمد عثمان اور ڈی آئی جی آپریشن رانا جبار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے منہاج القرآن انتظامیہ کو رکاوٹیں ہٹانے پر قائل کرنے کی کوشش کی، مگر ناکام رہے، اس کے ساتھ ہی علاقہ پھر میدانِ جنگ بن گیا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اس واقع پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آوٹ کیا۔ واک آوٹ کرنیوالی جماعتوں میں عوامی تحریک، قاف لیگ اور پیپلز پارٹی شامل تھی۔ اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام جمہوریت کے خلاف ہے، ہم اس کی تمام تر ذمہ داری شہباز شریف پر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے جمہوریت پر دھاوا بول دیا ہے۔ تحریک انصاف اور قاف لیگ کے واک آوٹ کرنیوالے اراکین کا کہنا تھا کہ لاہور جو پاکستان کا دل ہے آج اسکو زخمی کیا گیا ہے، ہماری ماوں بہنوں کو شہید کیا گیا۔ ہماری ماوں، بہنوں، بیٹیوں کو ریاست کی طاقت سے کچلا گیا، خون کی ہولی کھیلی گئی اور عوامی تحریک پر شب خون مارا گیا۔ انہوں نے کہا ان کے کارکنوں نے جگہ جگہ پرامن دھرنے دیئے، پرامن دھرنوں پر پولیس کا حملہ ناقابل برداشت ہے۔ یہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ عوامی تحریک نے کل کے دن کو یوم سوگ قرار دیتے ہوئے حادثے  میں جاں بحق ہونیوالوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
خبر کا کوڈ : 392723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش