0
Thursday 31 Jul 2014 23:47
ملک میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ

مذاکرات کا وقت گزر گیا، شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک دھرنا جاری رکھیں گے، عمران خان

مذاکرات کا وقت گزر گیا، شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک دھرنا جاری رکھیں گے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمرا ن خان نے ملک میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ 14 اگست کے آزادی مارچ کے بعد اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے بلکہ شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک وہیں دھرنا دیں گے، مسلم لیگ ن کی حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن اب حکومت سے کوئی بات یا ڈیل نہیں ہو گی کیونکہ مذاکرات کا وقت گذر گیا ہے اور تحریک انصاف ان جماعتوں میں سے نہیں ہے جو حکومت کو مارچ یا احتجاج کے نام پر بلیک میل کر کے اپنے کام کرا کر یا فائدے حاصل کر کے خاموش ہو جاتی ہیں۔ نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں انٹرویو کے دوران عمران خان نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پورے صدارتی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو رہی ہے لیکن یہاں وہ 14 ماہ سے 4حلقوں میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے 11مئی کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی اسی لئے وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے خوفزدہ ہے اور اسی دھاندلی کو چھپانے کے لئے نادرا کے چیئرمین طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دھاندلی ثابت ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں رہا اور تحریک انصاف کا یہ مطالبہ بالکل جائز ہے کہ ملک میں مڈٹرم انتخابات کر دائیے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن نے اعتراض کیا کہ عمران خان کے حلقے بھی کھولے جائیں جس پر انہوں نے سپیکر کو تحریری طور پر جواب دیا کہ تحریک انصاف کے تمام حلقوں میں دوبارہ گنتی کرا لی جائے۔ انہوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ مسلم لیگ ن کو 2008ء میں 68 لاکھ ووٹ ملے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں ن لیگ نے دوگنا ووٹ کیسے حاصل کر لئے۔ تحریک انصاف کو کے پی کے، راولپنڈی سمیت ہر جگہ سے ووٹ ملے لیکن پنجاب میں صرف مسلم لیگ ن کو ووٹ کیسے مل گئے، ووٹر تو تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد میں تحریک انصاف کی وجہ سے باہر نکلا لیکن ووٹ مسلم لیگ ن کو کیسے مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ چند روز میں پریس کانفرنس کرکے قوم کو بتائیں گے کہ مسلم لیگ ن نے اتنی بڑی دھاندلی کس طرح کی، دھاندلی میں نگران حکومت اور آر اوز کا کیا کردار تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بیلٹ پیپرز اور مقناطیسی سیاہی پر تین ارب سے زائد رقم خرچ کی گئی لیکن یہ دونوں چیزیں پھر بھی ٹھیک نہیں تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ان کے متعلق کہتی ہے کہ عمران خان جمہوریت کو ڈی ریل کر رہے ہیں جبکہ انتخابات میں دھاندلی کر کے ن لیگ نے خود جمہوریت کو ڈی ریل کیا۔ 14اگست کو ہر صورت میں آزادی مارچ ہو گا اور عوام اس حکومت کی ناانصافیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے، حکومت نے ایک سال میں عوام کو جنگلہ بس کے سوا کچھ نہیں دیا، بے تحاشہ لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی کی قیمتیں دوگنا کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ پورے ملک پر شریف خاندان کا قبضہ ہے، مریم نواز میں کیا قابلیت ہے کہ اسے 100 ارب کے یوتھ پروگرام کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے۔ عوام غربت کے باعث دو وقت کے کھانے سے محروم ہیں اور حمزہ شہباز کو سیکیورٹی اور پروٹوکول فراہم کرنے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں، نواز شریف کے ایک بیٹے کی کمپنی کی مالیت 200 ارب سے زائد اور اس کا رہائشی فلیٹ 7 ارب روپے کا ہے۔ شریف خاندان اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کو باریاں لینے کے لئے تیار کر رہا ہے، انہوں نے پولیس کو ذاتی ملازم بنا رکھا ہے، ماڈل ٹاﺅن میں جو کچھ کیا گیا کیا وہ پولیس کا کام ہے، شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے تھا۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات کروا لی جائیں کہ انہوں نے کے پی کے حکومت سمیت کبھی بھی اپنے کسی عزیز کو نہیں نوازا اورکے پی کے کی حکومت نے پولیس میں سیاسی مداخلت کا کاتمہ کر دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے وضاحت کی کہ انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے لیکن سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے عدلیہ آزاد ہونے کے باوجود انتخابات میں دھاندلی کروانے کے لئے ن لیگ کا ساتھ دیا، افتخار چوہدری نے ان آر اوز کی تعریف کی جنہوں نے دھاندلی کی مثالیں قائم کیں، جہانگیر ترین، حامد زمان اور ان کے حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت مل جانے کے باوجود افتخار چوہدری نے انہیں انصاف نہیں دیا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ آصف زرداری، نواز شریف اور افتخار چوہدری نے مل کر انتخابات میں دھاندلی کروائی۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی دھاندلی چھپانے اور آزادی مارچ روکنے کے فوج کو ڈھال بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ پاکستان کی فوج ہے جو پاکستان کی عوام پر کبھی ظلم نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی صورت میں عوام پر گولی چلائے گی اور اگر فوج نے آزادی مارچ کے دوران کارکنوں پر گولی چلائی تو وہ سب سے پہلے اپنے سینے پر گولی کھائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ طاہرالقادری سے کچھ معاملات پر اختلافات ہیں لیکن وہ طاہر القادری سمیت تمام جماعتوں کو حکومت کی دھاندلی کے خلاف متحد کرنے کے کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی میں شفاف انتخابات ہونا ممکن نہیں اور وہ قوم کو نئے انتخابات اور شفاف حکومت کے قیام کے لئے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 402354
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش