0
Thursday 7 Aug 2014 22:02

ایران کیساتھ باقاعدہ کاروباری سرگرمیاں شروع کرنی ہونگی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

ایران کیساتھ باقاعدہ کاروباری سرگرمیاں شروع کرنی ہونگی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں برادر اسلامی ممالک ہیں۔ جن میں ثقافتی، مذہبی ہم آہنگی کے علاوہ تجارت اور دیرینہ تعلقات نے ایک دوسرے کو مضبوط رشتہ میں باندھ دیا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی نیک خواہشات اور جذبات ہمیشہ اپنے برادر اسلامی ملک کے لیے بہتر رہے ہیں۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ ایران کا وسیع بارڈر بلوچستان کے ساتھ منسلک ہے۔ چونکہ ایران کی معیشت ہم سے بہت زیادہ بہتر ہے، اس لیے بعض معاملات مثلاً انرجی، تعلیم، زراعت و دیگر شعبوں میں وہ ہماری بھرپور مدد و تعاون کر سکتا ہے۔ ایران اور بلوچستان کے درمیان ہونی والی تجارت کو وسعت دے کر موجودہ بارڈر پر مشترکہ منڈیاں قائم کرنے کی تجویز پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ تفتان کے علاوہ پنجگور، مند اور گوادر سے باقاعدہ کاروباری سرگرمیاں شروع کرنی ہونگی۔ موجودہ تجارتی حجم میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ غیر قانونی کاروبار کو روکنے کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت کو قانونی شکل میں لایا جائے اور ایران اور بلوچستان کے درمیان ٹریڈ روٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ تفتان کے بعد گوادر سے ایران کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے امکانات روشن ہیں۔ گوادر سے ایران کو ملنے والا انفراسٹرکچر مکمل ہے۔ گوادر روٹ کے کھلنے سے ایران جانے والے زائرین کا اہم مسئلہ بھی حل ہو گا۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایک ہزار میگا واٹ بجلی سپلائی کا معاہدہ موجود ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس منصوبے پر جلد از جلد عملدرآمد ہو۔ جس سے بلوچستان میں بجلی کی سپلائی کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔

وزیراعلٰی بلوچستان نے مزید کہا کہ ایران سے سپلائی ہونے والی بجلی میں وولٹیج کی کمی کے باعث ہمارے زمینداروں اور لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ ایران سے سپلائی ہونے والے سیب کی وجہ سے بھی ہمارے زمیندار بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ جس پر پابندی کی ضرورت ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی اور مذہبی رشتے ہیں۔ ہمیں اپنی ثقافتی کے ذریعے روابط کو مربوط بنانے کی بھی ضرورت ہے۔ وزیراعلٰی نے وفد کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بلوچستان کا دورہ کیا اور تجارتی عمل میں بہتری کے لیے کوشش کی ہیں۔ ایرانی وفد کے سربراہ نے وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو سیستان بلوچستان کا دورہ کرنے کی باقاعدہ دعوت بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ روڈ اور ریلوے نیٹ ورک کو بہتر بنا کر دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی عمل کو مزید تیز اور بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کو ایک سو میگاواٹ بجلی کی فراہمی، پاکستان کو تیل کی سپلائی سمیت دیگر شعبوں میں تجارتی عمل میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم حکومت پاکستان کو حکومت ایران کے ساتھ صوبہ بلوچستان کو 1000 میگا واٹ بجلی کی فراہمی کے لیے ہونے والے معاہدے پر جلد از جلد عملدرآمد کے لیے درخواست کریں گے۔ بلوچستان اور ہمارے ملک کے درمیان وسیع بارڈر اور ساحل موجود ہے۔ جو تجارتی عمل کو بہتر کرنے میں سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ وفد نے بلوچستان کے عوام کی مہمان نوازی کو بھی سراہا۔
خبر کا کوڈ : 403608
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش