0
Saturday 23 Aug 2014 09:16

حد متارکہ مٹاکر کشمیریوں کو فیصلہ کرنے دیا جائے، میرواعظ عمر فاروق

حد متارکہ مٹاکر کشمیریوں کو فیصلہ کرنے دیا جائے، میرواعظ عمر فاروق
اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کی طرف سے جموں و کشمیر کے عوام کو مذاکراتی عمل سے ’’بے دخل‘‘ کرنے پر اپنی ردعمل میں شدت لاتے ہوئے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے حد متارکہ کو ختم کرنے کی مانگ کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس خونی لکیر کو ختم کر کے آرپار کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے، انتخابات کے ذریعہ ریاست جموں و کشمیر کو مذہبی و علاقائی بنیادوں پر بانٹنے کی سازشوں سے عوام کو خبردار کرتے ہوئے میرواعظ مولوی عمر فاروق نے بھارتی وزارت خراجہ کے ترجمان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کا دو طرفہ مسئلہ قرار دئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہیں، جامع مسجد سرینگر میں اپنے خطاب میں حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ نہ تو قیادت کے حصول، نا حکومتی نظام کی تبدیلی کا مسئلہ ہے اور نہ ہی اقتصادی پیکیجوں کا مسئلہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا حل بامعنی سیاسی کوششوں سے ہی بار آور ہوسکتا ہے، حریت کانفرنس (م) کے سربراہ کے مطابق مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی علاقائی یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ یہ مسئلہ جموں کشمیر کے حدود میں رہنے والے ایک کروڑ بیس لاکھ عوام کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے اور ریاست جموں و کشمیر کے عوام اس مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مسئلہ کشمیر پر دئے گئے بیان کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ تاریخ اور واقعات اس بات کے شاہد ہیں کہ ماضی میں اب تک کئے گئے دو طرفہ مذاکرات چاہے وہ تاشقند ہو، شملہ ہو، لاہور ہو یا آگرہ ہو بری طرح ناکام ہوئے، اسی لئے ہمارا یہ اصولی مطالبہ ہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کو یا تو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق یا پھر تمام فریقین، کشمیر، ہندوستان اور پاکستان کے مابین مذاکرات کے ذریعے پرامن ذرایعہ سے دائمی بنیادوں پر حل کیا جائے، مسئلہ کشمیر کے تعلق سے کشمیری عوام کو بنیادی فریق قرار دیتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ آرپار کشمیریوں کے درمیان جو خونی لکیر کھینچی گئی ہے وہ ختم کی جانی چاہئے تاکہ آرپار کے کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں، مسئلہ کشمیر کوئی ہندو مسلم مسئلہ نہیں اور نا ہی کوئی مذہبی و علاقائی مسئلہ ہے، میرواعظ عمر نے کہا گزشتہ تقریباً سات دہائیوں سے کشمیری عوام نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دے کر اس مسئلہ کو زندہ رکھا ہے اور اس مسئلہ کے حوالے سے جو بیش بہا قربانیاں دی جا رہی ہیں جنہیں کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں انتخابی عمل سے ریاستی عوام کو مذہب اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشوں کا آغاز ہوچکا ہے لیکن ریاست جموں کشمیر کے باشعور اور حقیقت کو سمجھنے والے لوگ اس مکروہ منصوبہ بندی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، میرواعظ عمر فاروق نے موجودہ حالات میں عوام کو خون سے مزین تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کے لئے ہر سطح پر استقامت، استقلال اور ہمت و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
خبر کا کوڈ : 406197
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش