0
Wednesday 5 Nov 2014 16:56
اسلامی مزاحمت آج ہر وقت سے زیادہ طاقتور اور اسکے حوصلے بلند ہیں

قبلہ اول مسلمین کو شدید خطرہ ہے امت مسلمہ بیدار ہو جائے، سید حسن نصراللہ

دنیا کی کوئی چیز امام حسین (ع) اور انکے چاہنے والوں میں جدائی نہیں ڈال سکتی
قبلہ اول مسلمین کو شدید خطرہ ہے امت مسلمہ بیدار ہو جائے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے روز عاشور کو مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کربلا جیسے عظیم سانحے کی مناسبت سے امام عصر عج، ولی امر مسلمین امام خامنہ ای اور تمام مسلمانوں کو تسلیت عرض کی۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو ایک "زندہ حقیقت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی شخصیت آج تک حقیقی مجاہدین کو کفر و شرک کے خلاف میدان جہاد میں دعوت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا امام حسین علیہ السلام کل ہی شہید ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ احساس ایسی شخصیت کے بارے میں ہے جو تقریباً 1300 سال پہلے شہید ہوئی ہے۔ امام حسین علیہ السلام زندہ ہیں اور ہمیں میدان جہاد میں حاضر ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں چار اہم موضوعات "عزاداران حسینی پر دہشت گردانہ حملے"، "فلسطین اور مسجد اقصٰی"، "لبنان کے خلاف اسرائیل کی دھمکیاں" اور "شام کی صورتحال" پر روشنی ڈالی۔ 
 
عزاداران حسینی پر دہشتگردانہ حملے تکفیریوں کی ناتوانی اور وحشی ہونے کو ظاہر کرتے ہیں:
سید حسن نصراللہ نے دنیا کے مختلف حصوں جیسے نائیجیریا اور سعودی عرب میں سیدالشھداء امام حسین علیہ السلام کا غم منانے والوں پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے ہمیشہ "ھیھات من الذلہ" کا نعرہ بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداران حسینی پر دہشت گردانہ حملے اور اہل تشیع کی قتل و غارت، شیعہ دشمن عناصر کے خوفزدہ اور کمزور ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ آج آپ عزیزان اور عالم اسلام کے لاکھوں عزاداران حسینی نے ثابت کر دیا ہے کہ ان دہشت گردانہ اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں اور دنیا کی کوئی چیز امام حسین علیہ السلام اور ان کے چاہنے والوں میں جدائی نہیں ڈال سکتی۔ نہ قتل و غارت، نہ خودکش دھماکے اور نہ ہی دھمکیاں اور زور۔ ہم ہر قسم کی جنگ میں ثابت قدم رہیں گے۔ 
 
مسجد اقصٰی حقیقی خطرے سے دوچار ہے:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے قدس شریف میں غاصب صہیونی کی جانب سے مسجد اقصٰی کی توہین پر مبنی حالیہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج قبلہ اول مسلمین حقیقی خطرے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا: "آج اس مقدس مقام کو حقیقی اور سنجیدہ خطرہ درپیش ہے اور اس کا دفاع ہم سب کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے۔ سب سے بڑی مصیبت اور شرمندگی یہ ہے کہ ایک قوم کا قبلہ اول نہ فقط توہین اور یہودیانے کا شکار ہے بلکہ وہ مکمل طور پر نابود ہونے کے خطرے سے دوچار ہوچکا ہے۔ ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت قبلہ اول سے عالم اسلام کی غفلت سے سوء استفادہ کر رہی ہے اور اپنی پرانی آرزو (مسجد اقصٰی کی جگہ یہودی عبادت گاہ کی تعمیر) کو پورا کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی قسم کا اختلاف اس بات کا باعث نہیں بننا چاہئے کہ مسلمان علماء اور امت مسلمہ اس عظیم خطرے سے غفلت برتے."  
 
اسرائیلی دھمکیوں کی اصل وجہ اسکی طاقت نہیں بلکہ خوف ہے:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے لبنان اور حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسرائیلی حکام کی جانب سے آنے والی دھمکیاں جو ہمیشہ سے ہیں اور خاص طور پر غزہ کی حالیہ جنگ اور لبنان کے خلاف تیسری جنگ کے بعد ان میں شدت آگئی ہے، کا منشاء اسرائیل کا طاقتور ہونا نہیں بلکہ اس کا خوفزدہ ہونا ہے۔" سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام درحقیقت اپنی آرزووں پر پانی پھر جانے اور اپنے خوف پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام خیال کرتے ہیں کہ خطے کے موجودہ حالات نے اسلامی مزاحمت کو کمزور کر دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف اس کی فوجی آمادگی کم ہوگئی ہے۔ صہیونی حکام مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کرتے ہیں اور صرف بعض لبنانی اخبار میں شائع ہونے والے ان مقالات اور کالمز تک محدود نہیں رہتے جن میں یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ حزب اللہ لبنان کمزور ہوگئی ہے۔ ان اخباروں نے ہمارے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر رکھی ہے اور اس بات کو پھیلا رہے ہیں کہ ہمارے اندر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ 
 
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے غزہ کی حالیہ جنگ کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے لبنان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کو دشمن کے پریشان ہونے کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا: "دشمن کا حق بنتا ہے کہ وہ پریشان ہو۔ ایک اعلٰی سطحی اسرائیلی افسر یہ کہتا ہے کہ اگر لبنان کے ساتھ کوئی نئی جنگ شروع ہوتی ہے تو ہمیں پہلے دن سے ہی بن گوریون ایئرپورٹ کو بند کرنا پڑے گا۔ میں ان سے کہوں گا کہ ایسی صورت میں تم لوگوں کو اسرائیل میں کوئی ایسا کونہ نہیں ملے گا جو حزب اللہ کے میزائلوں سے محفوظ ہو۔ آپ لوگ ہر قدم اچھی طرح سوچ سمجھ کر اٹھانا۔ ہماری نظر میں اسرائیل کی ان دھمکیوں کی اصل وجہ ان کی پریشانی ہے اور وہ ہم پر رعب جمانا چاہتا ہے۔ ہم تو جنگ سے خوفزدہ نہیں، پس وہ کیسے ہمیں جنگ سے ڈرا سکتے ہیں۔؟" سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام حزب اللہ لبنان کی فوجی آمادگی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ لہذا وہ کبھی بھی لبنان پر فوجی حملہ کرنے اور شام کی صورتحال سے سوء استفادہ کرنے کی جرات نہیں کریں گے۔ اسلامی مزاحمت کبھی بھی اسرائیل سے غافل نہیں ہوئی اور ہر حملے کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ اسلامی مزاحمت آج ہر وقت سے زیادہ طاقتور ہے اور اس کے حوصلے بلند ہیں۔ 
 
خطے میں تکفیری سازش کا انجام شکست ہے اور فتح کا سہرا ہمارے سر سجے گا:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے شام اور عراق کی حالیہ صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ درندہ صفت تکفیری دہشت گرد عناصر اور ان کی حامی قوتوں نے دمشق فتح کرنے کی پوری کوشش کی، لیکن انہیں واضح شکست اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں تکفیری دہشت گردوں کی فعالیت کو چار سال ہونے والے ہیں لیکن وہ دمشق میں داخل نہ ہوسکے اور یہ شام کا دفاع کرنے والی قوتوں کیلئے ایک عظیم فتح ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حزب اللہ لبنان شام کا دفاع کرنے میں مصروف ہے کہا: "آج جو کچھ شام اور پوری دنیا میں ہو رہا ہے اس نے ہمارے راستے (حزب اللہ کی جانب سے شام کا دفاع) کے درست ہونے کو ثابت کر دیا ہے۔ شام میں بحران کے آغاز سے ہی بعض قوتیں اکٹھی ہوگئیں اور آئندہ چند ماہ میں دمشق کے تسخیر ہونے کی باتیں کرنے لگیں۔ آج چار سال گزرنے کو ہیں (لیکن ان کی یہ آرزو پوری نہیں ہوئی)۔ دشمنوں کا مقصد ایک شہر نہیں تھا بلکہ وہ پورے شام پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج دمشق آزاد و خود مختار ہے اور شام بھی ان کے ہاتھوں تسخیر نہیں ہوا۔"  
 
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری دہشت گرد عناصر کا اصل مقصد پورے شام پر قبضہ، تمام مذاہب کا خاتمہ اور حتی اپنے مخالف سنی مسلمانوں کو بھی ختم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا: "دنیا والے دیکھ رہے ہیں کہ داعش نے الرقہ اور دیر الزور (شام کے شمال مشرقی صوبے) میں کیا کیا اور آج الانبار (مغربی عراق) میں کیا کر رہے ہیں۔ تکفیری شام پر قبضہ نہ کرسکے اور یہ ایک عظیم فتح ہے۔ ہمیں حتمی فتح تک پہنچنا ہے۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایسی قوتوں کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے جو شام اور خطے پر تکفیریوں کے قبضے کے خلاف لڑ رہی ہیں۔ تکفیری جو قتل کرتے ہیں اور گلے کاٹتے ہیں، یہ ہمارے لئے ایک بڑی فتح ہے۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بعض حلقے شام اور القلمون کے علاقے سے حزب اللہ لبنان کی عقب نشینی کی باتیں کر رہے ہیں۔ میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ القلمون میں ہماری پوزیشن بہت مضبوط ہے اور تکفیری دہشت گرد کئی ماہ سے کوشش کر رہے ہیں کہ کم از کم ایک گاوں پر ہی دوبارہ قبضہ کر لیں لیکن انہیں شکست ہوئی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 418114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش