اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کسی بھی طریقہ سے عسکریت پسندی میں ملوث مدرسوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدرسوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کر لیا ہے اور ان میں سے دس فیصد دینی مداراس کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ ذرائع نے ممکنہ کارروائی کا نشانہ بننے والے مدرسوں کی نشان دہی تو نہیں کیا تاہم بتایا کہ صوبائی حکومت نے سیاسی رہنماؤں اور پولیس افسران پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا ہے جو پینل شدت پسندی کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار اور سیکورٹی کیلئے احتیاطی تدابیر تجویز کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ سانحہ پشاور پر لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے موقف کے حوالے سے بھی حکومتی حلقوں میں تشویشن پائی جاتی ہے جبکہ جامعہ حفصہ میں اسامہ بن لادن کے نام سے ایک لائبریری بھی قائم ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت مولانا عبدالعزیز کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ حکومت دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔