0
Tuesday 13 Jan 2015 21:13

گلگت بلتستان کی قومی اسمبلی کی آئینی ترمیم کا نفاذ غیر جمہوری عمل ہے، منظور پروانہ

گلگت بلتستان کی قومی اسمبلی کی آئینی ترمیم کا نفاذ غیر جمہوری عمل ہے، منظور پروانہ
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چیئرمین منظور پروانہ نے گلگت بلتستان میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں اکیسوئیں ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام آئینی حقوق سے محروم عوام کی اپنے حقوق کے لئے کی جانے والی جدوجہد کو طاقت کے ذریعے دبانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے، گلگت بلتستان پر پاکستان کے آئین کا اطلاق نہیں ہوتا اور پاکستان کی قومی اسمبلیوں میں گلگت بلتستان کو نمائندگی حاصل نہیں ایسی صورت حال میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی آئینی ترمیم کا نفاذ ایک غیر آئینی، غیر انسانی اور غیر جمہوری اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سول عدالتوں سے انصاف نہ ملنے کی وجہ سے عوام پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ہے، یہاں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت سے بھی عوام مطمئن نہیں ہے، گلگت بلتستان میں آزاد عدلیہ کا تصور نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے لئے پہلے سے ہی انصاف کی فراہمی میں دشواریاں درپیش ہیں، ان حالات میں موجودہ عدالتوں کو فعال بنانے کے بجائے فوجی عدالتوں کا قیام خطے کے عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ہم ایسے غیر جمہوری اقدامات کی کبھی حمایت نہیں کر سکتے۔ فوجی عدالتوں کا انسانی حقوق اور یہاں کے عوام کی بنیادی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کے خلاف استعمال ہونے کے امکانات موجود ہیں۔

منظور پروانہ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی انتظامی بھاگ دوڑ ہمیشہ فوج کے ہاتھوں میں رہی ہے اور یہاں اب بھی FCNA کو اختیارات اور طاقت کا سر چشمہ سمجھا جاتا ہے، تمام سول اداروں میں سرکاری ایجنسیوں کی مداخلت موجود ہے اور گلگت بلتستان کو حساس قرار دے کر یہاں کے عوام اپنی آزادی، آزادی اظہار رائے اور خود مختاری سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں اور خودکش حملہ آوروں کے خلاف پاکستان میں فوجی عدالتوں کا قیام کی اہمیت سے انکار نہیں اور نہ ہی ہم ملٹری کورٹس کے مخالف ہیں لیکن گلگت بلتستان میں ایک غیر قانونی طریقے سے ملٹری کورٹس کا قیام انتہائی غیر ضروری اقدام ہے جس کا نشانہ دہشت گرد نہیں بلکہ یہاں کے پر امن اور بنیادی حق سے محروم عوام بنیں گے۔ نواز حکومت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو ان کے جائز بنیادی و انسانی حقوق دینے کے بجائے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اکیسویں ترمیم کا نفاذ کر کے نو آبادیاتی نظام کے شکنجے کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ ایسے اقدامات قوموں کی حق خود ارادیت کی نعم البدل نہیں ہوا کرتی۔
خبر کا کوڈ : 432288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش