0
Monday 16 Feb 2015 09:49

گوادر کاشغر شاہراہ منصوبے میں تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں، آل پارٹیز کانفرنس

گوادر کاشغر شاہراہ منصوبے میں تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں، آل پارٹیز کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی سیاسی، مذہبی جماعتوں، تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے گوادر کاشغر شاہراہ روٹ کی تبدیلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ اقتصادی راہداری کو بلوچستان کیلئے ترقی و خوشحالی کا منصوبہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بلوچستان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے روٹ‌ کی تبدیلی کو مسترد کرنا چاہیئے۔ اے پی سی کے فیصلوں کا تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت شریک تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی 17 فروری کو مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلامیہ جاری کرے گی۔ اس موقع پر جے یو آئی (نظریاتی) کے رہنماء مولانا عصمت اللہ، اے این پی کے صوبائی صدر سردار اصغر خان اچکزئی، رشید ناصر، مسلم لیگ (ن) کے رہنماء لشکری رئیسانی، پیپلز پارٹی کے رہنماء بسم اللہ کاکڑ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے احمد علی کوہزاد، صدر انجمن تاجران عبدالرحیم کاکڑ، امن کمیٹی کے رہنماء قیوم آغا، چیمبر آف کامرس کے صدر موسٰی کاکڑ جمہوری وطن پارٹی کے نواب وطن دوست، تحریک انصاف کے جہانگیر لانگو، جماعت اسلامی کے عبدالقیوم کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں‌ سوچنا چاہیئے کہ یہ منصوبہ ہمارے مطالبہ کے مطابق بلوچستان سے گزرنا چاہیئے، تب ہمارے حالات تبدیل ہونگے۔ جب تک بلوچستان کے بارے میں وفاق اپنی سوچ نہیں بدلے گا، اس وقت تک ایک سڑک سے ہمارے حالات تبدیل نہیں ہو سکتے۔ اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ حکمران تمام ڈویژنوں‌ کی سطح پر ٹیکنیکل تربیتی ادارے قائم کریں تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کو پندرہ سال تک مفت تعلیم و تربیت فراہم کرکے انہیں ماہر بنائیں، تاکہ وہ ان منصوبوں سے مستفید ہوں اور اقتصادی راہداری سے فائدہ حاصل کرسکے۔

اس سلسلے میں مخصوص ٹی وی چینل پر اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے مقامی زبانوں میں معلومات فراہم کی جائیں کیونکہ بلوچستان جو پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں تعلیمی اعتبار سے بہت پیچھے ہے۔ اگر یہی روش برقرار رہی تو پھر ہماری ثقافت، تہذیب و تمدن، سیاسی و سماجی سرگرمیاں سب ختم ہو جائے گا۔ اور ہم اپنے وطن میں بےوطن ہونگے۔ سڑک کے ڈیزائن اور روٹ بدلنے کی بجائے پروفیشنل اداروں کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ ہمارے مسائل حل ہو سکیں۔ چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان میں 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس میں بلوچستان کی سرزمین اور ہمارے لوگوں‌ کے معیار زندگی کو بلند کرنے اور بہتر بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔
خبر کا کوڈ : 440560
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش