2
0
Thursday 12 Mar 2015 19:50

امریکہ کا ریاستی نظام سیاسی اخلاق سے تہی اور اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، سید علی خامنہ ای

اسلام فوبیا کے برعکس نتائج برآمد ہونگے اور مغرب میں اسلام مزید مقبول ہوجائیگا
امریکہ کا ریاستی نظام سیاسی اخلاق سے تہی اور اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے آج (جمعرات) صبح ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان رہبری) کے اراکین سے ملاقات کے دوران کہا کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اسلام فوبیا مہم کے برعکس نتائج ظاہر ہوں گے اور ان کے اسلام دشمنانہ اقدامات کے باعث خود مغربی عوام اور نوجوانوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ آخر ہمارا میڈیا اسلام کے خلاف اس قدر زہریلا پروپیگنڈہ کیوں کر رہا ہے؟ امام خامنہ ای نے کہا کہ اگر مغربی جوانوں کو اس سوال کے جواب میں حقیقی محمدی (ص) اسلام سے آشنا کروایا جائے تو اس کی بے شمار برکتیں ظاہر ہوں گی۔ لہذا ہمیں اس راستے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کر دینی چاہئیں۔ انہوں نے حقیقی محمدی (ص) اسلام کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا: "ایسے اسلام کو متعارف کروانا جو مظلوم کا حامی اور ظالم کا دشمن ہے، دنیا بھر کے جوانوں میں خوشی اور مسرت کی لہر دوڑا دے گا اور وہ اس حقیقت تک پہنچ جائیں گے کہ اسلام میں مظلوموں اور بے بس انسانوں کی مدد اور حمایت کیلئے جامع پروگرام موجود ہے۔"

ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے حقیقی محمدی (ص) اسلام کی دیگر خصوصیات بیان کرتے ہوئے اسے معقولیت کا حامی، سطحی سوچ اور تحجر پن کا مخالف اور خرافات و اوہام کا مخالف قرار دیا اور کہا: "ہمیں چاہئے کہ دنیا والوں کے سامنے بے اصول اسلام کی جگہ ذمہ دار اسلام، سیکولر اسلام کی جگہ عوام کے روزمرہ مسائل کو حل کرنے والا اسلام، مستضعفین کیلئے باعث رحمت اور مستکبرین کے خلاف جہاد کرنے والا اسلام پیش کریں اور اس طرح اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے شروع کئے گئے اسلام فوبیا منصوبے کو اقوام عالم کو حقیقی محمدی (ص) اسلام سے آشنا کروانے کے سنہری موقع میں تبدیل کر دیں۔" امام خامنہ ای نے اسلام فوبیا پر مبنی مغربی سازش کے مقابلے میں سنجیدگی اور متانت سے کام لینے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: "اسلام فوبیا درحقیقت عالمی استکباری قوتوں کی جانب سے سیاسی اور عوام کی روزمرہ زندگی میں حاضر اسلام، جس کو طاقتور کرنے میں ملت ایران نے اسلامی انقلاب کے ذریعے انتہائی بنیادی کردار ادا کیا ہے، کو ایک خوفناک اور شدت پسندانہ صورت دے کر پیش کرنے کی کوشش ہے۔ ہمیں ہر قسم کے سطحی ردعمل سے پرہیز کرتے ہوئے انتہائی منطقی انداز میں اس سازش کا مقابلہ کرنا ہے۔"

ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے امریکہ کے ریاستی نظام کو سیاسی اخلاق سے عاری اور اندر سے کھوکھلا قرار دیتے ہوئے حال ہی میں امریکہ کے 47 سینیٹرز کی جانب سے ایرانی رہنماوں کو لکھے گئے خط کی جانب اشارہ کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت کے ساتھ انجام پانے والا جوہری معاہدہ صرف موجودہ صدر کے دورہ صدارت تک ہی معتبر رہے گا اور کہا: "دنیا کے تمام ممالک، طے شدہ بین الاقوامی قوانین کے تحت حکومتوں کی تبدیلی کے بعد بھی خود کو اپنے کئے گئے معاہدوں کا پابند سمجھتے ہیں، لیکن امریکی سینیٹرز رسمی طور پر یہ اعلان کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ جب موجودہ امریکی حکومت ختم ہوگی تو اس کے کئے گئے معاہدے بھی ختم ہوجائیں گے۔ کیا یہ امریکی ریاستی نظام میں سیاسی اخلاق کا زوال اور اس کا کھوکھلاپن نہیں؟۔" امام خامنہ ای نے امریکی حکومت کو ایک مکار اور لومڑی صفت حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے بارے میں پریشان ہوں، کیونکہ امریکی حکومت مکار، دھوکے باز اور پیٹھ میں خنجر گھونپنے والی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض افراد یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایک طاقتور شخص یا ملک کو مکاری اور دھوکہ دہی کی کیا ضرورت ہے؟ لیکن انہیں جان لینا چاہئے کہ امریکہ ایک سیاسی، اقتصادی اور فوجی طاقت ہونے کے باوجود اپنے اہداف کے حصول کیلئے دھوکہ دہی اور مکاری سے کام لیتی ہے۔ لہذا ہم اس پر اعتماد نہیں کر سکتے۔

ولی امر مسلمین جہان نے امریکی کانگریس میں اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ایک صہیونی مسخرے نے امریکہ میں تقریر کی اور امریکی حکام نے اس کے موقف سے دوری اختیار کرنے کیلئے کچھ بیانات دیئے، لیکن انہیں بیانات میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا، جو انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ امریکی حکام اور خطے میں ان کے اتحادی خبیث ترین اور وحشی ترین دہشت گردوں یعنی "داعش" کے بانی ہیں اور ان کی حمایت میں مصروف ہیں جبکہ دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں۔" امام خامنہ ای نے کہا کہ امریکی حکومت ریاستی دہشت گردی کی مرتکب اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی ہر لحاظ سے حمایت کرتا چلا آ رہا ہے اور ایسے میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتی ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 446967
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

karamat ali
Pakistan
allah ap ko hamisha salamat rakhy mare dua hay iran ko hamisha sir bulandi atta kary
khurram
Pakistan
bohat hi Jama mustanad or hosla afza baat ki hai or Dushman e islam k chehray sy naqaab utara hai elawa azeen asal Deen e RASOOL ALLH (s.a.w.w) ko ki tarJumani ki hai ALLAH J.J apko mazeed todeeq dy k ap hamari or Tàmam Musalmano ki Rehnumai Farmayen Or Deen ko surbuland farmayen ( Elahee ameen )n
ہماری پیشکش