0
Tuesday 14 Jul 2015 00:59

داعش میں شمولیت کیخاطر جانیوالے 109 یغور چینی نوجوان تھائی لینڈ سے گرفتار

داعش میں شمولیت کیخاطر جانیوالے 109 یغور چینی نوجوان تھائی لینڈ سے گرفتار
اسلام ٹائمز۔ چین کی طرف سے اپنی مسلمان یغور آبادی کے نوجوانوں کی داعش کی طرف رغبت سے متعلق تشویشناک دعوے سامنے آتے رہے ہیں اور اب پہلی دفعہ 100 سے زائد یغور نوجوانوں کو مبینہ طور پر داعش میں شمولیت کی کوشش کے دوران گرفتار کر کے تھائی لینڈ سے ایک خصوصی طیارے کے زریعے چین پہنچا دیا گیا ہے۔ چینی ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں نقاب پہنے اور ہتھکڑیوں میں جکڑے نوجوانوں کو دکھایا گیا ہے، جنہیں طیارے میں بٹھا کر چین کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق یہ نوجوان شام یا عراق میں دہشتگردوں کے ساتھ شامل ہونے جارہے تھے اور ان میں سے 13 دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بعد چین سے فرار ہوئے تھے۔ چینی سرکاری خبر رساں ایجنسی Xinhua کا کہنا ہے کہ چینی پولیس کی تفتیش کے دوران دہشتگردوں کی بھرتی کرنے والے متعدد گینگز کا انکشاف ہوا ہے۔

چین واپس لائے جانے والے یغور نوجوانوں کے متعلق بتایا گیا ہے کہ انہیں کچھ عرصہ قبل تھائی لینڈ میں گرفتار کیا گیا جبکہ یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ یہ ترک ہیں۔ تھائی لینڈ حکام کے مطابق 173 افراد کے ترک ثابت ہونے کے بعد انہیں ترکی بھیجا گیا تھا، جبکہ تھائی لینڈ حکومت کے ڈپٹی نمائندے کا کہنا تھا کہ باقی ماندہ 109 چینی ثابت ہوئے تھے۔ ہفتے کے روز مزید 8 یغور افراد کو ترکی پہنچایا گیا، جبکہ 52 افراد کی قومیت کی تصدیق ہونا باقی ہے، جس کے بعد انہیں ان کے ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔ چینی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق تھائی لینڈ میں پکڑے گئے 109 بغور نوجوانوں میں سے اکثر جرمنی سے تعلق رکھنے والی تنظیم ورلڈ یغور کانگریس اور ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کی طرف سے موصول ہونے والے لٹریچر سے متاثر ہوکر شدت پسندی کی طرف مائل ہوئے تھے۔ دوسری جانب ورلڈ یغور کانگرس کے نمائندے کا کہناہے کہ چین میں یغور مسلمانوں کو دبانے کی پالیسی کی وجہ سے یغور نوجوان ملک چھوڑ کر فرار ہورہے ہیں اور چینی حکومت اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے ہچکچارہی ہے۔

اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے 109 یغور نوجوانوں کو چین کے حوالے کئے جانے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ چین میں یغور نوجوانوں کا استحصال کیا جاتا ہے، لہٰذا انہیں ترکی کے حوالے کرنا چاہیے تھا، جو پہلے بھی یغور افراد کو قبول کرچکا ہے۔ یغور مسلمانوں کی اکثریت چین کے صوبے سنکیانگ میں آباد ہے اور چینی حکومت گزشتہ کئی سالوں سے انہیں شدت پسندی میں ملوث قرار دیتی رہی ہے، اور چین کی جانب سے ترکی پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ یغور مسلمان نوجوانوں کو سفری دستاویزات اور شناخت فراہم کرکے انہیں عراق و شام میں دھکیل رہا ہے۔ چین کے اس موقف کے باوجود اقوام متحدہ اور یورپی یونین کا یغور نوجوانوں کو ترکی کے حوالے کرنے پر اصرار کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 473608
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش