0
Monday 5 Oct 2015 23:08

گلگت، صوبائی وزیر خوراک نے چلاس میں بچے کے قتل کے ذمہ دار جنوں کو قرار دیا

گلگت، صوبائی وزیر خوراک نے چلاس میں بچے کے قتل کے ذمہ دار جنوں کو قرار دیا
اسلام ٹائمز۔  پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء و صوبائی وزیر خوراک گلگت بلتستان جانباز خان نے کہا ہے کہ چلاس میں 4 سالہ بچے کو جنات نے ہی قتل کیا ہے، پولیس کار روائی نہیں کر سکتی۔ جنات مسلمان بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی، مسلمان جناب لوگوں کو غائب کرتے ہیں اور پھر عملیات کرنے پر چھوڑ دیتے ہیں مگر کافر جنات ایسا نہیں کرتے ہیں۔ کافر جنات غائب کردہ لوگوں کی آنکھیں نکال لیتے ہیں یاان کو قتل کر کے پھینک دیتے ہیں۔ 4 سالہ احمد کو جنات لے گئے تھے جب جنات پر زیادہ دباؤ ڈالا گیا تو انہوں نے بچے کو قتل کر کے جنگل میں پھینک دیا۔ ماضی میں اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ چار سالہ بچے کو کسی انسان نے قتل کیا ہے، چارسالہ بچے سے کس کو کیا دشمنی ہوسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص بچے کو قتل کرے تو کیاہم اس کو چھوڑ دیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں میرے سامنے کئی لوگوں کو جنات اٹھا کر لے گئے بعد میں جنات نے ان لوگوں کو چھوڑ دیا۔ پتہ چلا کہ وہ جنات مسلمان تھے۔ چار سالہ بچے کو اٹھانے والے جنات غیر مسلم تھے اس لئے عملیات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ ہم نے تمام عاملوں اور مولویوں کو جمع کر کے کافی دم درود کیا جب عملیات شروع ہوئے تو جنات کی جانب سے بتایا گیا کہ چار سالہ احمد ان کی تحویل میں ہے اور وہ اس کو ایک دو روز میں چھوڑ دیں گے۔ جب عملیات میں شدت لائی گئی تو جنات غصے میں آگئے اور انہوں نے بچے کو مردہ حالت میں جنگل میں پھینک دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بچہ جنات لے گئے ان کے قریب جنگل موجود ہے اور ہم سو فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بچے کو جنات نے ہی قتل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چلاس میں کتنے جنات ہیں ان کی تعداد کا کوئی علم نہیں تاہم یہ بات کنفرم ہے کہ جنات ضرور موجود ہیں بچے کو کسی دہشتگرد نے قتل نہیں کیا۔
خبر کا کوڈ : 489165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش