1
0
Wednesday 12 Jan 2011 23:58

بنوں،تھانہ میریان پر خودکش حملہ،20 افراد جاں بحق

بنوں،تھانہ میریان پر خودکش حملہ،20 افراد جاں بحق
بنوں:اسلام ٹائمز-بنوں میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی تھانہ میریان سے ٹکرا دی، جس سے بیس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ بے گناہ انسانوں پر حملہ کرنے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے بنوں سے بارہ کلومیٹر جنوب میں جانی خیل روڈ پر واقع تھانہ میریان کی دیوار سے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی ٹکرا دی، جس سے تھانے میں موجود بیس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔جاں بحق ہونے والوں میں آٹھ ایف سی اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
 ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت تھانے میں ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت ستر سے زائد افراد موجود تھے، خودکش حملے میں تھانے کی عمارت زمین بوس ہو گئی ہے۔ دھماکے کے بعد بنوں اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ جاں بحق اور زخمی ہونیوالوں کو بنوں اسپتال منتقل کیا گیا۔ میریان تھانے کے قریب ہائی اسکول اور رہائشی کالونی کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے کے باعث تھانے کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کو بنوں ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے وقت تھانے میں ستر کے قریب افراد موجود تھے۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
جنگ نیوز کے مطابق بنوں خودکش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد بیس ہو گئی ہے جبکہ سولہ زخمی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق بنوں کے علاقے میریان میں نامعلوم حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی تھانہ میریان کے بیرونی دیوار سے ٹکرا دی۔ دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملے کے نتیجے میں تھانہ میریان کی عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی جبکہ اس سے ملحقہ مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ مقامی ذرائع کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور کافی دیر تک دھوئیں کے گہرے بادل عمارت سے اٹھتے دکھائی دیئے۔ دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں، واقعے کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال بنوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور لاشوں اور زخمیوں کو وہاں منتقل کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 50256
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Sweden
قرآنی آیات، احادیث نبوی اور آئمہ کرام کے استدلال کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ بےگناہ و معصوم شہریوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خودکش حملوں کا ارتکاب کرنا اور ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا، مسلح افواج اور پولیس پر حملے کرکے انہیں نشانہ بنانا، سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی بھی عذر، بہانے یا وجہ سے ایسے عمل کی اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ مزیدبرآں کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے۔ اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ طالبان کے اعمال اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں اور یہ وہ گروہ ہیں جو دائرہ اسلام سے اپنی غیر اسلامی حرکات کی وجہ سے خارج متصور ہونگے۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہوگیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔ اسلام خودکشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خودکش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔ اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے، یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بےگناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔ اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے، یہ دہشتگرد، عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔
...........................
اقبال جہانگیر کا تازہ بلاگ: کراچی کے علاقے ”منی وزیرستان“ بن گئے
http://www.awazepakistan.wordpress.com
منتخب
ہماری پیشکش