اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے مشیر اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ شام صیہونزم کے مقابلے میں سب سے اگلے محاذ پر ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے قم میں تکفیریت کے خطرات کے زیر عنوان منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام چونکہ صیہونزم کے مقابلے کے محاذ پر سب سے آگے ہے، اس لئے وہ اغیار اور تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں اختلاف اب تکفیریت کے وجود میں آنے پر منتج ہوگیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تکفیری دہشت گرد اس وقت شام میں دندناتے پھر رہے ہیں، کہا کہ دشمنوں نے ایران اور فلسطین کے درمیان رابطے کو منقطع کرنے اور اسرائیل کی سکیورٹی کو یقنینی بنانے کے لئے تکفیریوں کو جنم دیا اور ان کی حمایت کرکے شام کو نشانہ بنایا ہے۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت امریکہ کے اعلٰی حکام منجملہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے داعش کو بنایا اور اس کو پروان چڑھایا ہے۔ بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے جو تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجیک ریسرچ سینٹر کے سربراہ بھی ہیں، علاقے میں اسلامی بیداری کی لہر کا رخ دوسری جانب موڑ دینے کے دشمنوں کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں نے اسلامی بیداری کی لہر کے آغاز سے ہی ایک نقلی اور جعلی اسلام کو پیش کرنے کی کوشش کی، آج اس کا نمونہ عراق اور شام میں تکفیری گروہوں کی صورت میں دیکھا جا رہا ہے اور اس سے پہلے افغانستان اور پاکستان میں طالبان اور القاعدہ کی صورت میں دیکھا گیا ہے۔