0
Tuesday 21 Jun 2016 17:52

اہلسنت کے 100 مفتیوں نے ٹی وی چینلز پر رمضان نشریات کے نام پر خرافات کیخلاف فتویٰ دیدیا

اہلسنت کے 100 مفتیوں نے ٹی وی چینلز پر رمضان نشریات کے نام پر خرافات کیخلاف فتویٰ دیدیا
اسلام ٹائمز۔ جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی، جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی علامہ سید ریاض حسین شاہ اور سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر جماعت اہلسنّت اور سنی اتحاد کونسل کے 100 مفتیان کرام نے رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالی خرافات کیخلاف اجتماعی فتوی جاری کر دیا ہے۔ فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے پروگراموں کا اکثر حصہ خلاف شریعت امور پر مشتمل ہوتا ہے اور ایسے پروگراموں کو دیکھنا حرام ہے، غیر عالم اور غیر مستند نااہل افراد کا اہم دینی و فقہی موضوعات پر گفتگو کرنا حرام ہے، رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالے دینی پروگراموں کی میزبانی نیم عریاں لباس پہننے والی اداکاراؤں سے کروانا حرام ہے، ٹی وی چینلز پر ہونیوالے مخلوط دینی پروگراموں کو حج اور طواف کے اجتماعات سے تشبیہ دینا اسلام کا مذاق اڑانے کے مترادف، دین کی توہین اور کفر ہے، رمضان نشریات کے پروگراموں میں شرعی تقاضوں کو قصداً نظر انداز کیا جا رہا ہے اور دینی شعائر کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ دین اور علماء کو آ ڑ بنا کر کیا جا رہا ہے اس لئے عوام الناس اور بالخصوص علماء کی ایسے پروگراموں میں شرکت شرعاً سخت ناپسندیدہ ہے اور علماء کو ایسے پروگراموں میں جانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتوے میں کہا گیا ہے علماء اور عوام ایسے مخرب اخلاق پروگراموں کا مکمل بائیکاٹ کریں کیونکہ ایسے پروگرام رمضان کے تقدس کی پامالی اور اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، سحری اور افطار کی ٹرانسمیشن میں ہونیوالے پروگراموں میں عموماً نہ صرف باجماعت نماز ترک ہوتی ہے بلکہ اکثر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ نماز ادا ہی نہیں کی جاتی، نماز جیسے اہم فرض کا ترک گناہ کبیرہ اور سخت حرام ہے۔ رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالے پروگراموں میں انعامات کی تقسیم اور معمولی چیزوں کے حصول کیلئے لوگوں کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ یہ قوم بھکاری ہے، جس سے پوری قوم کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے اور یہ قوم کے تشخص کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اور مجموعی طور پر قوم کی توہین ہے۔ رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالے پروگراموں میں اکثر نئی نسل سے اخلاق باختہ حرکات کروانا اخلاقی اقدار کو مٹانے اور مسخرہ پن پھیلانے اور نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جو کہ حرام ہے۔ ماہ رمضان کو رمضان نشریات کے ذریعے کمرشل ازم کے فروغ کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، حالانکہ رمضان المبارک عبادات و صدقات کے فروغ کا مہینہ ہے۔

مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ دینی پروگراموں کے درمیان ٹی وی چینلز پر چلنے والے غیر اخلاقی، فحاشی و عریانی پر مبنی اشتہارات حرام ہیں اور حرام مال کو نیکی و دین کے فروغ کیلئے خرچ کرنا بھی حرام ہے۔ رمضان نشریات میں نادار، مستحق اور بیمار لوگوں کو مدد دینے کیلئے سرعام بلانا بھی ناپسندیدہ ہے۔ لوگوں کو منظر عام پر لائے بغیر ان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور ان کی پردہ پوشی کا بھی بھرم رہے۔ اسی طرح لاکھوں روپے ان کے نام پر بٹور کر انہیں چند ہزار روپے دینا بھی شرعاً ناجائز ہے جس مستحق کے نام پر جو بھی فنڈ جمع کیا جائے وہ سارا اسے ہی دیا جائے۔ فتویٰ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالی خرافات کیخلاف حکومت اور پیمرا فوری نوٹس لے اور انہیں بند کیا جائے۔ فتوی میں اعلان کیا گیا ہے کہ جمعہ 24 جون 18 رمضان المبارک کو پورے ملک میں رمضان نشریات کے نام پر ہونیوالی خرافات کیخلاف خطبات جمعہ دیئے جائیں گے اور ایسے پروگراموں کیخلاف مذمتی قرار دادیں منظور کی جائیں گی اور عوام سے ایسے پروگراموں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جائے گی۔

فتوی میں مزید کہا گیا ہے کہہ رمضان المبارک وہ ماہ مقدس ہے جس کے شروع ہوتے ہی پوری امت مسلمہ میں ایک خاص روحانی ماحول قائم ہو جاتا ہے لوگ عبادات، تلاوت، ذکر و دعا اور دورد و سلام کی کثرت کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور ہر مسلمان مرد اور عورت کی کوشش ہوتی ہے کہ و ہ اس ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرے، بد قسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں ہمارے ملک میں الیکٹرانک میڈیا پر رمضان نشریات کے نام پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو دین سے دور کیا جا رہا ہے اور مخلوط پروگراموں میں فحاشی وعریانی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ پہلے جو وقت عبادت، تلاوت و دعا میں گزرتا تھا اب ٹی وی چینلوں کے سامنے بیٹھ کر ایسے پروگراموں کے دیکھنے میں ضائع کیا جا رہا ہے، رمضان نشریات میں سحری و افطار میں اداکاروں و گلوکاروں اور سارا سال دینی اخلاقی معاشرتی تعلیمات سے کھلواڑ کرنے والوں کو دین کا مبلغ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جو دین سے کھلا مذاق ہے، رمضان نشریات میں اسلام اور دینی موضوعات پر وہ لوگ اظہار خیال کر رہے ہیں جو بنیادی دینی معلومات سے بھی واقف نہیں۔

فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ٹی وی چینلز پر فنکاروں کی دکانیں سجانا دین دشمنی ہے۔ رمضان جیسے تربیت و اصلاح کے مہینے میں مخلوط میلے سجا کر غیر سنجیدہ حرکتیں کرنا اخلاقی و دینی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ رمضان المبارک کو فحاشی پھیلانے اور کمرشل ازم کا ذریعہ بنانے والے اللہ کے عذاب سے ڈریں۔ رمضان نشریات میں دین داری کی بجائے اداکاری، صدا کاری اور فنکاری کے مظاہرے ہوتے ہیں۔ سارا سال ناچ گانے کے پروگرام کرنے والوں کو ٹوپی اور ڈوپٹے پہنا کر دینی پروگرام کی زینت بنانا دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ سحری و افطاری کے اوقات میں عوام کو ٹی وی شوز میں مصروف کرنا دین کی خدمت نہیں بدترین کمرشل ازم ہے۔ رمضان نشریات کے نام پر دینی تعلیمات کو مذاق نہ بنایا جائے اور رمضان نشریات کے پروگراموں میں شریعت کے تقاضوں اور شرعی حدود قیود کا خیال رکھا جائے۔ رمضان کو اشتہارات کے حصول اور ریٹنگ بڑھانے کی جنگ کا ذریعہ بنانا مادیت پرستی کی بد ترین مثال ہے۔ سب کو سمجھنا ہو گا کہ رمضان برائے فروخت نہیں ہے۔

فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے تقدس اور احترام کے منافی ٹی وی پروگرام فی الفور بند کئے جائیں۔ رمضان نشریات کا قبلہ درست کیا جائے۔ رمضان نشریات کے قابل اعتراض حصے روح رمضان کے منافی ہیں۔ رمضان نشریات کے نام پر جو کچھ دکھایا جا رہا اس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ فتویٰ میں رمضان نشریات کی اصلاح کیلئے دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ دینی پروگراموں میں گفتگو کیلئے صرف مستند علماء اور دینی سکالرز کو بلایا جائے۔ لائیو نشریات میں نمازوں کی ادائیگی کیلئے نشریات میں وقفہ کیا جائے اور شرکاء کی تعداد کے مطابق با جماعت نماز کی ادائیگی کیلئے اھتمام و انتظام کیا جائے۔ مخلوط دینی پروگراموں کو فی الفور بند کیا جائے۔ دینی پروگراموں کو ایسا شائستہ، مہذب اور سنجیدہ بنایا جائے جس میں شریعت اور اسلامی اقدار کیخلاف کوئی حرکت نہ ہو بلکہ یہ پروگرام تعلیم و تعلم، اخلاقی اقدار، اسلام اور پاکستان کی نظریاتی حدود کے تحفظ اور دینی سوچ وفکر کے فروغ کا ذریعہ بنیں۔ دینی پروگراموں کے دوران چلنے والے اشتہارات فحاشی و عریانی سے پاک ہونے چاہیے۔ پیمرا دینی پروگراموں کی مانٹیرنگ اور نگرانی کیلئے جید علماء و مفتیان کرام پر مشتمل اعلیٰ سطحی بورڈ تشکیل دے۔

سنی اتحاد کونسل اور جماعت اہلسنّت کے جن 100 مفتیان کرام نے فتوی جاری کیا ہے ان میں ڈاکٹر مفتی محمد حسیب قادری، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، علامہ رضائے مصطفیٰ نقشبندی، علامہ مفتی نعیم جاوید نوری، مفتی غلام حسن قادری، مفتی مشتاق احمد نوری، مفتی محمد ہاشم، مفتی محمد عارف سعیدی، مفتی محمد اکبر رضوی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ محمد اکبر نقشبندی، مولانا غلام سرور حیدری، مولانا عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد اقبال چشتی، علامہ سید شمس الدین بخاری، ڈاکٹر مفتی عمران انور، علامہ مختار احمد ندیم، مفتی لیاقت علی رضوی، علامہ رضوان انجم، علامہ مفتی عابد حجازی، علامہ فیاض احمد، مفتی امان اللہ شاکر، مفتی محمد اکرام، مفتی محمد عمیر اسلم، علامہ محمد عابد علوی، مفتی محمد عابد بٹ، مفتی محمد اکبر ساقی، مفتی محبوب احمد شرقپوری، مفتی امیر علی صابری، مفتی محمد انعام اللہ اشرفی، علامہ محمد ظہور قطبی، علامہ محمد نعیم الخیری، مولانا محمد سلیم، پروفیسر مولانا ظفر اقبال نعیمی، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی مسعود الرحمان، علامہ پیر نور الٰہی انور، مفتی محمد ابوبکر اعوان، مفتی ظفر جبار چشتی، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ ظفر اقبال، علامہ محمد طاہر، علامہ محمد عرفان صدیقی، علامہ مفتی محمد ناصر، علامہ ممتاز احمد ربانی، مولانا احمد یار، مفتی مولانا سعید احمد، مفتی سیف اللہ، مفتی شجاعت علی قادری، مفتی محمد تنویر، علامہ ریاض احمد قصوری، علامہ مولانا حق نواز، علامہ ریاض احمد قادری، مفتی محمد امیر عبداللہ خان، مفتی محمد حمداللہ اشرفی، علامہ محمد اعظم مجددی، علامہ خادم حسین سعیدی، حضرت علامہ ملازم حسین سعیدی، مفتی محمد اقبال کھرل، علامہ رضا الحسن، علامہ مخدوم زادہ محمد آصف سیفی، مفتی عبدالمجید نقشبندی، علامہ محمد عباس قادری، علامہ محمد نعیم اختر، مفتی رفیق احمد شاہ جمالی، مفتی فضل جمیل رضوی، مفتی غلام سرور ہزاروی، مفتی فاروق خان سعیدی، علامہ خلیل الرحمان چشتی، مولانا محمد سلیم، مولانا شیر محمد نقشبندی، علامہ عبدالعزیز نیازی، مولانا محمد عثمان غنی، مفتی غلام یاسین شاہ، مولانا محمد حنیف چشتی، علامہ خالد حسن مجددی، علامہ یعقوب رضوی، علامہ مفتی احمد سعید طفیل، مولانا نذیر احمد قادری، مولانا فیروز صدیقی، مفتی غلام قادری چشتی، مولانا محمد اکبر سعید، مولانا اللہ بخش رضا، مولانا فیض بخش رضوی، علامہ فاروق سلطان قادری، مفتی عبدالمالک، مولانا منظور عالم سیالوی، علامہ سیف سیالوی، علامہ حافظ محمد یعقوب فریدی، علامہ اسحاق رضا، علامہ مفتی محمد صفدر، علامہ محمد بشیر القادری، مفتی عبداللطیف قادری، علامہ حامد سرفراز قادری، مفتی عبدالقادر شاہ، علامہ سید تنویر احمد شاہ، مفتی محمد عمر رضا، مفتی محمد شفیق شامل ہیں۔

فتویٰ جاری کرنیوالے مراکز افتاء میں دارالافتاء جامعہ علمیہ اچھرہ لاہور، دارالافتا ء جامعہ المرکز الاسلامی شاد باغ لاہور، دارالافتا جامعہ رضویہ فیصل آباد، دارالافتاء جامعہ سلیمانیہ مانگٹ منڈی بہاؤالدین، دارالافتاء جامعہ شہابیہ لاہور، دارالافتاء جامعہ قمر الاسلام رضویہ منڈی بہاؤ الدین، دارالافتاء فیوض القرآن شام نگر لاہور، دارالافتاء جامعہ سیفیہ راوی ریان لاہور، دارالافتاء ادارہ تعلیمات اسلامیہ راولپنڈی، دارالافتاء جامعہ انوار مصطفے راج گڑھ لاہور شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 547626
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش