0
Friday 18 Mar 2011 17:42

سلامتی کونسل نے معمر قذافی کی فوج پر فضائی حملوں کی منظوری دیدی، کرنل قذافی کو فضائی حملوں سے روکنا پیچیدہ کام ہے، فوجی ماہرین

سلامتی کونسل نے معمر قذافی کی فوج پر فضائی حملوں کی منظوری دیدی، کرنل قذافی کو فضائی حملوں سے روکنا پیچیدہ کام ہے، فوجی ماہرین
نیویارک:اسلام ٹائمز۔ سلامتی کونسل نے معمر قذافی کی فوج پر فضائی حملوں کی منظوری دیدی۔ لیبیا کو نو فلائی زون قرار دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ لیبیا نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو ملکی وحدت اور استحکام کے لیے خطرہ قرار دیدیا اور کہا ہے کہ انقلابیوں کے ساتھ جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔ نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے لیبیا پر فضائی حملے کی منظوری دی۔ ووٹنگ میں 10 ممبران نے حصہ لیا جب کہ روس اور چین سمیت 5ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سلامتی کونسل کے کسی ممبر نے قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے اور حکومت مخالف قوتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس سے پہلے عرب لیگ نے بھی لیبیا پر نوفلائی زون بنانے کی حمایت کی تھی۔ سلامتی کونسل کی پابندیوں پر لیبیا نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں خانہ جنگی کو ہوا ملے گی اور یہ عمل ملکی وحدت اور استحکام کے منافی ہے۔ لیبیا کے ڈپٹی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ لیبیا کی فورسز پر فضائی حملے کی اجازت بین الاقوامی برادری کا جارحانہ رویہ ہے اور یہ لیبیا کے شہریوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد سے فرانس، برطانیہ اور امریکا کے مقاصد واضح ہوتے ہیں کہ وہ لیبیا کو متحد نہیں دیکھنا چاہتا۔
خبرایجنسی کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد کے پیش نظر لیبیا نے بن غازی پر حملے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق امریکی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کہا کہ بن غازی میں فوج نہیں بھیجی جا رہی اور لیبیا کی قیادت کی جانب سے یہ اقدام انسانی جذبے کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلابیوں کو غیرمسلح کرنے کے لیے حکومت صرف پولیس اور انسداد دہشت گردی کی فورس بھیجے گی۔ اس سے قبل معمر قذافی نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بن غازی میں باغیوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا اور باغیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا رحم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد انقلابیوں نے بھی بن غازی میں سکیورٹی فورسز کے متوقع حملے کے پیش نظر تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ سلامتی کونسل کی قرار داد کے بعد لیبیا کے شہر بن غازی میں جشن اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔
ادھر سلامتی کونسل نے لیبیا کی فضائی حدود پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی، جس کا مقصد کرنل قدافی کی فوج کو ملک کے مختلف حصوں میں انقلابیوں پر فضائی حملوں سے روکنا ہے۔ تاہم فوجی ماہرین کی رائے میں یہ کام نہ صرف پیچیدہ ہے بلکہ اس میں کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔ نو فلائی زون سے مراد ایسا علاقہ ہے جس پر مخصوص قسم کے طیارے، خاص طور پر فوجی طیارے اڑانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ لیبیا کیخلاف سخت فوجی ایکشن لینے کا خواہش مند فرانس جلد سے جلد کارروائی چاہتا ہے۔ امریکی فضائیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف نارٹن شوارٹز کے مطابق کارروائی شروع کرنے میں ہفتے سے زیادہ بھی لگ سکتا ہے۔ فوجی کارروائی میں امریکا کی براہ راست شرکت نہ کرنے کی صورت میں فرانس اور برطانیہ محدود سطح پر نو فلائی زون تشکیل دیں گے۔
 اس سلسلے میں نیٹو ممالک کی جانب سے اٹلی میں ہوائی اڈوں کے استعمال کی اجازت بھی مانگی جا سکتی ہے۔ اٹلی کی حکومت اس سلسلے میں پہلے ہی رضامندی دے چکی ہے۔ فوجی کارروائی میں شرکت کا فیصلہ امریکا کیلئے آسان نہیں ہو گا۔ فوجی کارروائی میں حصہ لینے کی صورت میں امریکا کے بمبار اور لڑاکا ایف 16، ایف 15 اور ایف 22 لڑاکا اور بمبار طیارے حصہ لیں گے۔ تاہم ماہرین اس کارروائی کی مکمل کامیابی کے بارے میں شش و پنج کا شکار بھی ہیں۔ انکے مطابق قذافی کی زمینی افواج نے باغیوں کیخلاف بھرپور کارروائی کی ہے اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ اس لئے یہ بات خارج از امکان نہیں کہ نیٹو کے فضائی حملے زمین پر موجود لوگوں کی حفاظت میں پوری طرح کامیاب ہوسکیں۔
خبر کا کوڈ : 60268
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش