0
Monday 11 Apr 2011 02:09

بعض قوتیں صوبائی خود مختاری کے پراسیس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں، امیر حیدر خان ہوتی

بعض قوتیں صوبائی خود مختاری کے پراسیس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں، امیر حیدر خان ہوتی
پشاور:اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ بعض قوتوں کو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے وفاقی محکموں کی صوبوں کو منتقلی ہضم نہیں ہو رہی اور وہ اس عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کے حوالے سے باتوں کے پیچھے بھی یہی عناصر کار فرما ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کی ترقی سے متعلق صوبائی حکام اور سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو پندرہ دن کے اندر رپورٹ پیش کرے گی۔ امیر محمد خان میڈیا کالونی کا ترقیاتی کام جلد شروع کر دیا جائے گا۔ پریس کلب مردان کی نئی عمارت باقی ماندہ ضروریات پوری ہونے پر دس دنوں کے اندر صحافیوں کے حوالے کردی جائے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کے روز پختونخوا ہاوس مردان میں پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 
صوبائی اسمبلی کے رکن حاجی احمد خان بہادر کی زیر صدارت تقریب سے پریس کلب کے صدر لطف اللہ لطف اور جنرل سیکرٹری ریاض مایار نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں محکمہ اطلاعات کے صوبائی سیکرٹری عظمت حنیف اورکزئی، کمشنر مردان محمد اعظم خان، ڈی آئی جی عبداللہ خان، اے این پی کے عہدیداران جاوید یوسف زئی، عطاء اللہ خان، محمد ایوب، شاہنوازخان، لطیف الرحمن اور مردان، تخت بائی، کاٹلنگ، شیرگڑھ اور رستم کے صحافی بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ امیر حیدر خان ہوتی نے اس تاثر کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا کہ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں صوبوں کو اختیارات کی منتقلی سے منفی اثرات ہوںگے۔ صوبائی خود مختاری ایک دیرینہ مطالبہ تھا اب جبکہ یہ مطالبہ پورا ہو رہا ہے بعض قوتیں اس پراسیس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح دوسرے محکمے صوبوں کوملیں گے اسی طرح وزارت تعلیم کے اختیارات بھی صوبوں کو منتقل ہوںگے۔ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیاں ہو کر رہیں گی۔ ایچ ای سی بھی ایک حکومتی ادارہ ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے خاتمے سے یونیورسٹیوں کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ معاملات صوبوں کے پاس جانے سے بیرونی امداد بند ہونے کا پروپیگنڈہ بھی بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ معیاری اعلیٰ تعلیم کے تحفظ اور فروغ پر ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے دیگر معاملات جن میں سکالرشپس اور بیرونی امداد وغیرہ شامل ہیں کی دیکھ بھال اور مانیٹرنگ کیلئے وفاقی سطح پر ادارے کی ضرورت ہے جس میں پانی کی تقسیم کے ادارے ارسا کی طرز پر چاروں صوبوں کو برابر نمائندگی حاصل ہو۔ 
انہوں نے خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی خوشگوار ماحول میں ہونے والی اس ملاقات میں وائس چانسلروں کا کہنا تھا کہ وہ آئین اور پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں اور صرف ہائیر ایجوکیشن کی ترقی اور یونیورسٹیوں کی خودمختاری چاہتے ہیں۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ ان معاملات کو حل کرنے کیلئے سرکاری حکام اور وائس چانسلرز پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی پندرہ دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی روشنی میں آگے کالائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نئے محکموں کے حوالے سے ذمہ داریاں سنبھالنے کی مکمل تیاری کر رکھی ہے۔ 
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی معاشی لحاظ سے پاکستان کا دل ہے۔ پاکستان کو کمزور کرنے والوں کی ہمیشہ اس شہر پر نظر ہوتی ہے اور وہ کبھی فرقہ واریت، کبھی لسانیت اور دیگر حیلے بہانوں سے کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ کراچی میں موجود تمام نمائندہ سیاسی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا احساس کرتے ہوئے تیسری قوت کو بے نقاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کسی خاص گروہ، قوم یانسل کانہیں بلکہ وہاں رہنے والے سب لوگوں کا شہر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر گڑبڑ پھیلانے والی تیسری قوت کو بے نقاب کریں۔ بھٹو شہید کا کیس ری اوپن کرنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ایک آزاد عدلیہ موجود ہے۔ عدالتوں کے دروازے ہر ایک کیلئے کھلے ہیں۔ ہر ایک کا حق ہے کہ اگر تاریخ کے کسی موڑ پر اس کے ساتھ ماضی میں یا اب کوئی نا انصافی ہوئی ہو تو وہ انصاف کیلئے عدلیہ سے رجوع کر سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پریس کلب کے صدر کی جانب سے سپاسنامے کا جواب دیتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کرے گی۔ امیر محمد خان میڈیا کالونی پر ڈیڑھ ماہ کے اندر ترقیاتی کام شروع کر دیا جائے گا اور پریس کلب کی نئی عمارت جلد صحافیوں کے حوالے کر دی جائے گی۔ انہوں نے مردان کی مختلف تحصیلوں کی سطح پر صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ تیارکرنے کی ہدایت کی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے مردان پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں سے حلف لیا جن میں لطف اللہ لطف صدر، ہدایت الرحمن ہوتی نائب صدر، ریاض مایار جنرل سیکرٹری، یوسف خان مایار اور محمد یعقوب شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 64484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش