0
Sunday 24 Jun 2018 12:42

خیبر پختونخوا میں مخصوص نشست پر اقلیتی امیدوار نظر انداز

خیبر پختونخوا میں مخصوص نشست پر اقلیتی امیدوار نظر انداز
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بڑی سیاسی جماعتوں نے مسیحی برادری کو قطعی نظر انداز کر دیا، صوبے کی مخصوص قومی اور صوبائی نشست پر سب سے بڑی اقلیت برداری سے کسی امیدوار کو منتخب نہیں کیا گیا، تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرائی گئی لسٹ میں ترجیج ہندو اور سکھ کو دی گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے امتیازی سلوک برتنے پر مسیحی برادری انتخابات 2018ء سے خود کو علیحدہ رکھنے پر غور کر رہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی فریڈریک عظیم نے بتایا کہ ہم سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے اور سیاسی جماعتوں کے نامزد امیدوار کو ووٹ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے خیبر پختونخوا میں آباد 2 لاکھ نفوس پر مشتمل مذہبی اقلیت کو نظر انداز کیا ہے، جس سے صوبے میں مشنری اداروں کی کارکردگی متاثر ہوگی۔ سابق رکن اسمبلی نے بتایا کہ ہمارے اکابرین بھی پریشان ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسیحی برادری کو کن بنیادوں پر نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مسیحی برادری نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، ہم کسی دوسری اقلیتی برادری کے خلاف نہیں، لیکن مسیحی برادری کے مقابلے میں ان کی تعداد محض چند ہزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 سیاسی جماعتوں نے پنجاب سے مسیحی برادری کے امیدوار نامزد کئے لیکن خیبر پختونخوا میں صورتحال یکسر مختلف ہے۔ ای سی پی میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے نصیب چند، دیا رام اور جمیل میسح کو نامزد کیا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سریش قمر، شکیل چندر اور نگہت بی بی کو نامزد کیا۔ پی پی پی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد کردہ میسحی برداری کے امیدواروں نے بھی اپنی قیادت پرا عتراضات اٹھائے ہیں۔ پشاور سے پی پی پی کے امیدوار شہزاد اقبال نے کہا کہ لسٹ کو ترتیب دیتے وقت میسحی برادری کو نظر انداز کیا گیا۔ پی ٹی آئی گروپ سے تعلق رکھنے والے وقاص کھوکر کا کہنا تھا کہ گذشتہ لسٹ میں مسیحی برداری کو بہت اہمیت دی گئی لیکن اس مرتبہ ہمارے لوگوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 733232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش