0
Tuesday 28 Aug 2018 08:16

میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، اقوام متحدہ
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے تحت نسل کشی اور جنگی جرائم میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ عالمی فوجداری عدالت رپورٹ کی روشنی میں کارروائی شروع کرنے ہدایت یا خصوصی عدالت تشکیل دیکر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے کے خصوصی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بیان کیا کہ ریاست راکھائن میں فوج نے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا اور اس آپریشن کے دوران نسل کشی کے شواہد بھی ملے ہیں۔

حقائق جاننے والے آزاد مشن کے مطابق میانمار کی فوج کے پاس خواتین کے ساتھ کی گئی جنسی زیادتیوں، بچوں کے استحصال اور پورے کے پورے دیہات جلانے کی کوئی وجہ موجود نہیں تھی۔ یہ تمام اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ عالمی مشن کے مطابق راکھائن کے علاوہ کاچین اور شان نامی ریاستوں میں بھی جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا اور یہ تمام اقدامات نسل کشی کے تحت قابل تعزیر ہیں۔ اس مناسبت سے سلامتی کونسل سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کو اس رپورٹ پر کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کرے یا پھر خصوصی عدالت تشکیل دے کر ملوث افراد کو انصاف کٹہرے میں لایا جائے۔ تاکہ فوجداری تفتیش کی روشنی میں ایسے مبینہ ملزمان کو سزا سنائی جائے۔

خصوصی ماہرین نے جمع کیے گئے شواہد اور حقائق کی بنیاد پر رپورٹ میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی اجازت دینے والے طاقتور سربراہ مِن آنگ ہلینگ اور پانچ اعلیٰ کمانڈروں کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے تحت تادیبی و تعزیری کارروائی کرنے کی پرزور سفارش کی ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے واضح کیا کہ میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان اور بااثر لیڈر آنگ سان سوچی بھی ان ظالمانہ اقدامات کے دوران اپنی اخلاقی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون رہنما کو دنیا کے مختلف حلقوں کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔

اگست 2017ء میں میانمار کی فوج کے آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے، سات لاکھ کے لگ بھگ روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر اور مال و اسباب چھوڑتے ہوئے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے۔ ان کو اب کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس اگست میں جنسی استحصال کا نشانہ بننے والی کئی نوعمر اور جوان روہنگیا لڑکیوں کو ناپسندیدہ حمل کا سامنا بھی رہا۔ بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیا کی واپسی کی یاداشت طے تو پا چکی ہے لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد شروع نہیں ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کا خصوصی مشن انسانی حقوق کونسل نے مارچ 2017ء میں قائم کیا تھا۔ اس کمیشن نے واضح کیا کہ جب کسی مجاز عدالت یا ادارے نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے افسوس ناک اقدامات کی تعزیری کارروائی شروع کی تو اسے اس مناسبت سے مزید ایسے افراد کے نام فراہم کیے جائیں گے، جو ان ظالمانہ افعال میں ملوث تھے۔
خبر کا کوڈ : 746588
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش